زکوٰ ۃ اسلام کے پانچ ارکا ن میں سے ایک رکن ہے اوراہم ترین عبادت ہے۔ زکوٰۃ دو معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔ پاکیزگی اور اضافہ زکوٰ ۃ ادا کرنے سے انسان کا مال پاک ہوجاتا ہے اللہ تعالیٰ بندے کو گناہوں سے بھی پاک کرتے ہیں۔ زکوٰ ۃ ادا کرنے سے بندے کے اجر و ثواب میں اضافہ ہو تا ہے۔اور اللہ تعالیٰ اس کا مال بھی بڑ ھادیتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں کئی مقامات پر زکوٰ ۃ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ ”زکوٰۃ ادا کر و“ القرآن۔
نبی اکرمؐ نے بھی حجۃالودع کے موقع پر ارشاد فر مایا۔ ”لوگواللہ سے ڈرتے رہو پانچ وقت کی نماز پڑھو رمضان کے روزے رکھو اور اپنے مالوں کی زکوٰ ۃ ادا کرو۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا جو لو گ ایمان لائے اور نیک اعمال کئے نماز قائم کی زکوٰ ۃ ادا کی اللہ تعالیٰ انھیں اجر سے نوازے گا اور ان پر کوئی خوف نہیں ہو گا اور نہ ہی وہ غمگین ہو ں گے۔ زکوٰۃ امیر مسلمانو ں سے لیکر فقیر مسلمانوں میں تقسیم کی جا ئے گی“۔ نبی اکرمؐ کے پاس ایک آدمی آیا اور (زکوٰۃ) صدقے کے مال کا سوال کیا تو نبیؐ نے فرمایا ”زکوٰ ۃ کے بارے اللہ تعالیٰ کسی نبی اورغیرنبی کے حکم پر را ضی نہیں ہوئے حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ نے زکوٰ ۃ کے بارے میں خود حکم فر مایا اور زکوٰ ۃ کے آ ٹھ مصارف بیان فرمائے ہیں اگر تو ان آٹھ میںسے ہے تو تجھے تیر احق دے دیتا ہو ں“۔
زکوٰۃکے حقدارآٹھ قسم کے لو گ ہیں ان کو زکوٰۃ دی جاسکتی ہے۔ان کی تفصیل اورتوضیح اللہ تعالیٰ نے سورۃ التوبہ کی آیت نمبر 60میں بیا ن فرمادی ہے۔
(1) فقراء: فقر کی جمع ہے۔اس سے مراد ایسے لوگ ہیں جن کے پاس گزر بسر کے لیے کچھ نہ ہو۔
(2)مسا کین :اس سے مراد وہ لوگ ہیں جن کے جائز اخراجات زیا دہ ہو ں اور آمد ن کم ہو۔
(3)عاملین :جو زکوٰ ۃ وصو ل کر نے اس کا حساب وکتاب رکھنے کے ذ مہ دارہوں۔
(4)مؤلفۃالقلوب: اس سے مراد وہ کا فر ہے جس سے امید ہو کہ وہ مال لے کر مسلمان ہو جا ئے گا یا مسلمانو ںکو ایذا دینے سے رک جائے گا۔
(5)فی الرقاب :گردنیں آزاد کرانے کے لیے۔ یعنی غلام مسلمان کو آزاد کرانے کے لیے اور مسلمانوں کو دشمن کی قید سے رہائی کے لیے۔
(6)غارمین: مقروض جو اپنا قرض ادا نہیں کر سکتے ان پر زکوٰۃ خرچ کر کے قرض سے نجات دلانے کے لیے۔
(7)فی سبیل اللہ: اس سے مراد جہاد ہے اور جہاد اسلام کی چوٹی ہے جہاد فی سبیل اللہ اورمجاہدین کے جملہ مصارف وضروریات کو پورا کرنے لیے زکوٰۃ کو خرچ کرنا حدیث سے ثابت ہے۔ ایک آدمی نے اپنی نکیل والی اونٹنی راہ جہادمیں وقف کی تو آپؐ نے فرمایا اللہ تعالیٰ تجھے اس اونٹنی کے بدلے سات سو اونٹنیاں عطا فرمائے گااور سب نکیل والی ہوں گی۔ اس مصرف پر مسلمانو ں کو خصوصی توجہ کی ضرورت ہے۔۔
(8)مسافر ـ:جس کا دوران سفر زادراہ ختم ہوگیااس کو زکوٰۃ کے مال سے دینا تا کہ منزل مقصود تک پہنچ جا ئے
زکوٰۃ کن پر خرچ نہیں ہو سکتی: آل رسولؐ، امرومالدار، غیرمسلم اورایسے لوگ جن کے اخراجا ت وکفالت کا ذمہ دارخود زکوٰۃ دہندہ ہے ان پر زکوٰ ۃ کامال صرف نہیں کیا جا سکتا۔
زکوٰۃ سونے چاندی، مال تجارت اور جا نوروں پر اور زمین کی پیداوار پر فرض ہے۔
زکوٰۃ نہ ادا کرنے والوں کی سزا:
جو لو گ سونے اور چاند ی کو جمع کرتے ہیں اور اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کر تے انھیں درد نا ک عذاب کی خبر پہنچا دیجیے۔ جس د ن اس خزانے کو جہنم کی آگ میں تپایا جا ئے گا پھر اس سے ان کی پیشانیا ں، پہلو اور پشتیں داغی جا ئیں گی اور ان سے کہا جا ئے گایہ ہے وہ خزانہ جسے تم جمع رکھتے تھے پس اپنے خزانوں کا مزہ چکھو۔سورۃا لتوبہ آیت نمبر35-34۔ نبی علیہ اسلام نے فر مایا جو آدمی اپنے مال کی زکوٰۃ ادا نہیں کر تا قیا مت کے دن اس کا مال و دولت گنجے سانپ کی شکل میں اس پر مسلط کر دیا جائے گا جو اس مسلسل ڈستا رہے گا اور کہے گا میں تیر ا مال اور خزانہ ہوں جس آدمی نے اپنے مویشیوں کی زکوٰ ۃ ادانہ کی ہو گی قیا مت والے دن وہ جا نو ر اس آدمی کو سینگو ں سے ماریں گے اور اپنے قدمو ں تلے روندیں گے۔
’’زمین کی پید اوار سے عشر ادا کر نا فر ض ہے‘‘۔
زمین کی پیدا وار میں سے عشر ہے۔ بارانی زمین دسواں حصہ بیس من میں سے دو من اور جس زمین کو ٹیوب ویل وغیرہ سے سیراب کیا جاتا ہو اس کے بیس من میں سے ایک من ہے یعنی نصف العشعر۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں ارشاد فر مایا ”اے ایمان والو خرچ کروپا کیزہ چیزوں میں سے جو تم نے کمائی ہیں اور ان چیزوں میں سے جو ہم نے تمھا رے لیے زمین سے نکا لی ہیں“۔ البقرۃ آیت 267 دوسری جگہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”فصل کی کٹائی کے وقت اس کا حق ادا کرو“ سورۃ الانعام آیت نمبر 142۔ نبی علیہ اسلام نے فر مایا جس زمین کو با رش کے پا نی یا چشمہ سے سیراب کریں یا زمین تروتازہ ہو اس کی پیداوار میں سے دسو اں حصہ ہے اور جس زمین کو کنو یں کے ذریعے پا نی دیا جا ئے اس میں نصف عشر (یعنی بیسواں حصہ ) زکوٰ ۃ ہے (صیح بخاری )۔
برادران اسلام۔۔۔! پہلے کرونا وائرس کی وبانے پاکستان سمیت پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا اس وبا کے نتیجے میں صرف پاکستان میں 80 لاکھ لوگ بے روزگار ہو گئے تھے۔ اب مہنگائی، وسائل کمیابی اور بے روز گاری نے پاکستان کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے۔ ان وبائوں کے نتیجے میں بے روزگار ہونے والے اور دیہاڑ مزدور بھی ہماری زکوٰۃ خیرات کے مستحق ہیں اس کے ساتھ ساتھ رمضان المبارک کی بھی آمد آمد ہے۔ یہ بہت ہی برکتوں سعادتوں اورنیکیوں والا مہینہ ہے۔ اس مہینہ میں ایک نیکی کاث واب سات گنا بڑھ جاتا ہے۔ جن بھا ئیوں کو اللہ تعالیٰ نے زمینیں اور فصلیں عطاکی ہیں وہ ان پر عشر ادا کریں۔یاجن بھائیوں کے پاس اتنامال ہے کہ زکوٰۃ کا نصاب لاگو ہوتا ہے ان بھائیوں کو چاہئے کہ اپنے مال میں سے زکوٰۃ نکالیں تاکہ باقی مال ان کے لیے حلال اور پا ک رہے۔فقرا و مساکین کا مال حساب کر کے پورا پورا ان تک پہنچایا جائے تاکہ ہم اللہ کی نافرمانی اور لوگوں کا حق کھانے سے بچ جائیں۔
تبصرے بند ہیں.