8 فروری کو عام انتخابات سے قبل راقم نے اپنے دو کالموں میں پنڈی، اسلام آباد کے انتخابی منظر نامے کا جائزہ پیش کیا تھا۔ اب انتخابی نتائج کا اعلان ہو چکا ہے اور الیکشن کمیشن کی طرف سے انتخابی نتائج ہمارے سامنے ہیں تو کہا جا سکتا ہے کہ پنڈی، اسلام آباد کے قومی اسمبلی کے دس حلقوں اور صوبائی اسمبلی کے چودہ حلقوں میں سے دو تین کو چھوڑکر باقی نتائج بڑی حد تک ہمارے جائزے کے مطابق ہی آئے ہیں۔ مناسب معلوم ہوتا ہے کہ نہ صرف پنڈی اسلام آباد کے قومی اور پنڈی کے صوبائی اسمبلی کے حلقوں کے الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری کردہ انتخابی نتائج پر ایک نظر ڈالی جائے بلکہ پورے خطہ پوٹھو ہار جس میں پنڈی، اسلام آباد کے علاوہ اٹک، چکوال اور جہلم کے اضلاع بھی شامل ہیں کے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کے حلقوں کے نتائج پر بھی ایک نظر ڈال لی جائے ۔ یہاں یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ جولائی 2018ء کے عام انتخابات میں پورے خطہ پوٹھو ہار کی قومی اسمبلی کی ایک نشست کو چھوڑ کر باقی 15 نشستوں اور صوبائی اسمبلی کی دو تین نشستوں کو چھوڑ کر باقی انتیس، تیس پر تحریکِ انصاف نے ریکارڈ کامیابی حاصل کی تھی تو اب فروری 2024ء کے عام انتخابات میں اس کے اُلٹ نتائج سامنے آئے ہیںاور پورے خطہ پوٹھوہار میں مسلم لیگ (ن) نے سویپ کیا اور تاریخی کامیابی حاصل کی ہے۔ اس کا جائزہ لیا جا سکتا ہے لیکن اس سے قبل اس بات کی وضاحت بھی ضروری ہے کہ یہاں سے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کے جو نتائج الیکشن کمیشن نے جارے کیے ہیں ان میں سے کئی ایک کو یہاں سے انتخابی مقابلے میں شریک تحریکِ انصاف کے ناکام امیدواروں نے ماننے سے انکار کر رکھا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ریٹرننگ آفیسرز نے پولنگ سٹیشنوں سے بھیجے جانے والے ووٹرز کی گنتی کے فارم 45 کے مطابق نتیجے کا فارم 47 جاری کرنے کے بجائے ان میں ردو بدل کر کے فارم 47 جاری کیے ہیں۔ تحریکِ انصاف سے تعلق رکھنے والے ناکام امیدواروں کے اس موقف کے صحیح یا غلط ہونے کا الیکشن ٹریبونلز یا اعلیٰ عدلیہ میں دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران فیصلہ ہوسکے گا تاہم عقلِ سلیم اس موقف کو آسانی کے ساتھ تسلیم نہیں کرتی کہ ذمہ دار عہدوں پر فائز ریٹرننگ آفیسرز کیوں کر تبدیل شدہ نتیجے کے جعلی فارم 47 جاری کر سکتے ہیں جبکہ وہ بخوبی جانتے ہیں کہ اس طرح کی کوئی غیر قانونی حرکت الیکشن ٹریبونلز یا اعلیٰ عدلیہ میں سماعت کے دوران سامنے آ سکتی ہے۔ خیر یہ ایک ایسی صورتِ حال ہے جس میں اگر کسی کے ساتھ کوئی زیادتی ہوئی ہے تو اس کا ازالہ ہونا چاہیے اور اس کے ساتھ افتراء پردازی یا الزام تراشیوں کے مرتکب افراد کی سر کوبی بھی ہونی چاہیے کہ اس طرح ملک کو سیاسی عدم استحکام اور افرا تفری سے دو چار نہیں کیا جا سکتا۔
بر سر زمیں صورتِ حال کی اس وضاحت کے بعد خطہ پوٹھوہار کے انتخابی نتائج کی طرف آتے ہیں اور اسلام آباد کے قومی اسمبلی کے نتائج سے اس کا آغاز کرتے ہیں۔ اسلام آباد کے قومی اسمبلی کے تینوں حلقوں میں سے دو پر مسلم لیگ (ن) کے نامزد امیدواروں اور ایک پر اس کے حمایت یافتہ امیدوار نے کامیابی حاصل کی ہے۔ این اے 46 سے انجم عقیل نے 81958 ووٹ لیے تو مدِ مقابل تحریکِ انصاف کے حمایت یافتہ عامر مسعود مغل 44317 ووٹ لے سکے۔ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری این اے 47 سے102501ووٹ لے کر کامیاب رہے تو ان کے مدِ مقابل تحریکِ انصاف کے شعیب شاہین کو 86396 ووٹ ملے۔ این اے 48 سے مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ آزاد امید وار راجہ خرم نواز نے 69690 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی۔ ان کے مقابلے میں پی ٹی آئی کے سید علی بخاری 59651 ووٹ اور آزادامیدوار مصطفیٰ نواز کھوکھر 18532ووٹ لے سکے۔ راجہ خرم نواز نے اپنی کامیابی کے بعد مسلم لیگ (ن) میں اپنی شمولیت کا باقاعدہ اعلان کر دیا ہے۔ اس طرح کہا جا سکتا ہے کہ اسلام آباد میں مسلم لیگ (ن) کو سو فیصد کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ راولپنڈی کے انتخابی نتائج کے طرف آئیں تو یہاں قومی اسمبلی کی سات میں سے چھ نشستوں پر مسلم لیگ (ن) نے کامیابی سمیٹی ہے۔ پانچ نشستوں پر اس کے ٹکٹ یافتہ امیدوار کامیاب ہوئے تو ٹیکسلا، واہ کی چھٹی نشست پر مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے آزاد امیدوار بیرسٹرعقیل ملک انتخاب میں حصہ لے رہے تھے کامیاب ہوئے ۔ بیرسٹر عقیل ملک نے اپنی کامیابی کے بعد مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کا باقاعدہ اعلان کر دیا ہے۔ راولپنڈی کے قومی اسمبلی کے حلقہ وار نتائج دیکھیں تو این اے 51 مری کہوٹہ سے مسلم لیگ (ن) کے راجہ اسامہ سرور 149250 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے ان کے مدِ مقابل تحریکِ انصاف سے تعلق رکھنے والے آزاد امید وار راجہ لطاسب ستی 113843 ووٹ لے سکے اور ناکامی سے دو چار ہوئے۔ راولپنڈی این اے 52 واحد حلقہ ہے جہاں سے مسلم لیگ (ن) کامیاب نہیں ہو سکی۔ یہاں پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق وزیرِ اعظم اور موجودہ سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے 112265ووٹ لے کر کامیا بی حاصل کی ہے جبکہ ان کے مدِ مقابل تحریکِ انصاف کے آزاد امیدوار راجہ طارق عزیز بھٹی نے 19547 اور مسلم لیگ (ن) کے راجہ جاوید اخلاص نے 72162ووٹ لیے اور ناکام رہے۔ این اے 53 تھانہ چونترہ و روات (تحصیل راولپنڈی) کے انتخابی نتائج پر نظر ڈالیں تو یہاں سے مسلم لیگ (ن) کے راجہ قمر الاسلام 72006 ووٹ لے کر کامیاب رہے ہیں۔ تحریکِ انصاف کے آزاد امیدوار کرنل ریٹائرڈ اجمل صابر نے یہاں سے 58746 ووٹ لیے ہیں۔ سابق وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی کے حصے میں 44072 ووٹ آئے۔ اس حلقے کے حوالے سے خاص بات یہ ہے کہ اس حلقے سے تحریکِ انصاف سے وابستہ ناکام امیدوار کرنل ریٹائرڈ اجمل صابر نے سوشل میڈیا پر حلقے کے تمام پولنگ سٹیشنز سے جاری کردہ فارم 45 کو بنیاد بنا کر نتیجہ پوسٹ کر رکھا ہے جس میں وہ اپنے آپ کو پہلے نمبر پر ووٹ لے کر کامیاب اور چوہدری نثار علی خان کو دوسری پوزیشن اور راجہ قمر الا سلام کو تیسری پوزیشن پر دکھا رہے ہیں۔ حلقہ این اے 54 ٹیکسلا، واہ اور تھانہ صدر بیرونی پر مشتمل حلقے کا ذکر اوپر آیا ہے۔ یہاں سے بھی چوہدری نثار علی خان اور اُن کے بڑے حریف سابق وفاقی وزیر سرور خان مقابلے میں شریک تھے لیکن کامیابی مسلم لیگ (ن) سے وابستہ امیدوار بیرسٹر عقیل ملک کے حصے میں آئی جنہوں نے 85912 ووٹ لیے۔ تحریکِ انصاف سے وابستہ آزاد امیدوار عذرا مسعود 73694 ووٹ لے کر دوسرے نمبر اور چوہدری نثار علی خان 19093ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر رہے۔ سرور خان چوتھے نمبر پر رہے۔
حلقہ این اے 55 پنڈی کینٹ کی طرف آئیں تو یہاں سے مسلم لیگ (ن) کے ملک ابرار احمد 78542 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ تحریکِ انصاف سے تعلق رکھنے والے سابق صوبائی وزیر راجہ بشارت67101 ووٹ لے سکے۔ تاہم راجہ بشارت نے یہاں سے اپنی کامیابی کا دعویٰ کر رکھا ہے۔ این اے 56 راولپنڈی شہر کے حلقے پر بہت ساری نگاہیں مرکوز تھیں کہ یہاں سے فرزندِ راولپنڈی ہونے کے دعویدار سابق وفاقی وزیر شیخ رشید اوراپنی جماعت عوامی مسلم لیگ کی طرف سے انتخابات میں حصہ لے رہے تھے۔ مسلم لیگ (ن) کے حنیف عباسی اور تحریکِ انصاف کے شہریار ریاض ان کے مقابلے میں موجود تھے۔ شیخ رشید احمد محض 5725 ووٹ لے کر اپنی ضمانت ضبط کرا بیٹھے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے حنیف عباسی نے96649 ووٹ لے کر کامیابی سمیٹی اور شہریار ریاض 82613 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔ این اے 57 راولپنڈی کا آخری حلقہ ہے یہاں سے مسلم لیگ (ن) کے بیرسٹر دانیال چوہدری 83313 ووٹ لے کر کامیاب رہے ۔ ان کے مدِ مقال تحریکِ انصاف سے وابستہ سیمابیہ طاہر نے 56780وٹ لیے جبکہ شیخ رشید احمد کے بھتیجے سابق ممبر قومی اسمبلی شیخ راشد شفیق صرف اور صرف 2532 ووٹ لے سکے۔
اسلام آباد اور راولپنڈی کے قومی اسمبلی کے حلقہ وار نتائج کا جائزہ مکمل ہو گیاہے۔ ان سے ظاہر ہوتاہے کہ مسلم لیگ (ن) نے یہاں سے سویپ کیا ہے اور ریکارڈ توڑ کامیابی سمیٹی ہے۔ آئندہ کالم میں خطہ پوٹھو ہار کے باقی اضلاع کے نتائج کے ساتھ اس خطے میں ووٹرز کے رجحانات، کامیابی کے عوامل اور چوہدری نثار علی خان اور شیخ رشید احمد جیسے ہیوی ویٹ امیدواروں کی ناکامی کے اسباب کا تجزیہ کیا جائے گا۔ ان شاء اللہ۔
تبصرے بند ہیں.