شہریار آفریدی کی گرفتاری پر توہین عدالت: ڈی سی اسلام آباد آفس کے ریکارڈ کیپر کو مئی سے ستمبر 2023 تک تمام نظر بندی کے آرڈرز عدالت جمع کرنے کا حکم

72

اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار خان کی خلافِ قانون گرفتاری پر  ڈپٹی کمشنر اور پولیس افسران کے خلاف توہینِ عدالت کیس میں ڈی سی اسلام آباد آفس کے ریکارڈ کیپر کو مئی سے ستمبر 2023 تک تمام نظر بندی کے آرڈرز عدالت جمع کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے کیس کی سماعت کی 14 فروری تک کے لئے ملتوی کردی۔

 

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار کیس کی سماعت کری، سٹیٹ پراسیکوٹر قیصر امام، ڈی سی اسلام آباد اور ایس ایس پی آپریشنز اور ایس پی صدر عدالت پیش ہوئے۔

ایس پی صدر کے عکیل نے کہا کہ ہم نے کل ایک اعتراض اٹھایا تھا مگر وہ تحریری حکمنامہ میں نہیں لکھا، جس پر  جسٹس بابر ستار نے کہا کہ یہ سارا آفیشل ریکارڈز ہیں اپکو ایسے نہیں دیا جاسکتا۔ ایس پی صدر کے وکیل نے کہا کہ ہم نے بیانات کے کاپیاں فراہم کرنے کی استدعا کی تھی مگر ابھی تک نہیں دی گئی۔

دوران سماعت تھانہ مارگلہ کے ریکارڈ کیپر محمد امجد کا بیان عدالت میں قلمبند کیا گیا۔

تھانہ مارگلہ کے ریکارڈ کیپر نے تھری ایم پی او کے تحت نظر بندی کے تمام احکامات عدالت کے سامنے پیش کردئیے  اور عدالت کو بتایا کہ  16 مئی 2023 کو رات دو بجے شہریار آفریدی کی اہلیہ کی نظر بندی کی درخواست آئی،8 اگست 2023 کو پھر سے شہریار آفریدی کے تھری ایم پی او کے تحت نظر بندی کی درخواست آئی، شہریار آفریدی کے 16 مئی 2023 کو نظر بندی کا حکم ایس ایچ او مارگلہ نے دیا۔

تھانہ آبپارہ کے ریکارڈ کیپر اختر زیب نے بھی پنا بیان قلمبند کروایا  اور بتایا کہ 22 اگست 2022 کو ان کے خلاف تھانہ آبپارہ میں مقدمات درج ہوئے ہیں۔

 

ڈی سی اور ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اسلام آباد کے ریکارڈ کیپر اختر علی نے بیان قلمبند  کواتے ہوئے بتایا کہ دس مئی 2023 کو اسد عمر، فواد چوہدری، شاہ محمود، اعجاز احمد و دیگر کے نظر بندی کے احکامات تھے جس پر عدالت نے کہا کہ اس طرح تو بہت ٹائم لگے گا، آپ بیان حلفی اور دستاویزات کی کاپیاں فراہم کریں۔

عدالت کا خاتون وکیل سے مکالمہ ایس پی صدر  کے وکیل نے دوران سماعت عدالت میں کہا کہ اگر ہم کسی پر جرح کرنا چاہیں گے تو وہ آرڈر میں لکھے، جس پر عدالت نے کہا کہ ریکارڈ کیپر پر آپ جرح نہیں کرسکتی، ڈی سی صاحب پر آپ جرح کرسکتی ہے۔

ڈی سی اسلام آباد آفس کے ریکارڈ کیپر  نے بھی بیان قلمبند کروایا جس کے بعد  عدالت نے ریکارڈ کیپر کو مئی سے ستمبر 2023 تک تمام نظر بندی کے آرڈرز عدالت جمع کرنے کا حکم دیا۔

 

عدالت نے پراسیکوٹر سے استفسار  کیا کہ 342 کے لیے ہم پہلے سوالنامہ تیار کریں گے ؟ ہم فریقین سے ڈائرکٹ جوابات مانگتے ہیں، کیس کو آگے لیکر جانے کے لیے کیا طریقہ کار آپ نے اختیار کرنا ہے وہ آپ سب پر ہے۔  سٹیٹ مشنری جو آئین کے تحت چلتی ہے انکا مقصد کیا ہے؟ جسٹس بابر ستار نے کہا کہ انصاف ہونا چاہیے، مجھے اس چیز سے غرض ہے، آپ سب کے ہوتے ہوئے میں مطمئن ہو کہ میں بھی کوئی غلطی نہ کروں ۔

عدالت نے وکلاء سے مکالمہ کیا کہ اس کیس میں جیل یا جرمانہ بنتا ہے آپ نے ان سب پر عدالت کو مطمئن کرنا ہے۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت کی 14 فروری تک کے لئے ملتوی کردی۔

تبصرے بند ہیں.