وطن عزیز میں بھارتی دہشت گردی

61

محکمہ انسداد دہشت گردی کے سربراہ راجا عمر خطاب کا کہناہے کہ پاکستان خصوصاً کراچی میں دہشت گردی میں ملوث شدت پسندوں کے تانے بانے ایران میں موجود پاکستان دشمن دہشت گرد جماعتوں سے ملتے ہیں جنہیں بھارتی خفیہ ایجنسی را چلاتی ہے۔ماضی میں گرفتار دہشت گردوں کے تانے بانے ایران میں موجود پاکستان دشمن دہشت گرد جماعتوں سے ملتے ہیں اور ایران میں پاکستان دشمن پسند بی ایل اے، بلوچ علیحدگی پسند جماعت، لیاری گینگ وار اور را کے ایجنٹ موجود ہیں۔بھارتی ایجنٹ کلبھوشن یادو بھی ایران کے راستے پاکستان آیا تھا۔
ایران کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف اور بلوچستان کے علاقے میں میزائل حملے کے باعث پاکستان اور ایران کے ساتھ ساتھ پورے خطے میں کشیدگی کی فضا پیدا ہو گئی۔ یوں بھارت کے بعد اب ایران کی جانب سے بھی پاکستان کی سلامتی کو چیلنج کرنے سے علاقائی امن و سلامتی کو سخت خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔
پاکستان نے ایرانی فضائی جارحیت کے خلاف فوری ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ایران کے ساتھ سفارتی اور تجارتی تعلقات منقطع کئے۔ ایران کے سفیر کو پاکستان سے چلے جانے کا حکم دیا اور پاکستان کے سفیرکو ایران سے واپس بلوالیا۔ ایران کو دفتر خارجہ پاکستان کی جانب سے سخت وارننگ دی گئی اور پھراگلے روز علی الصبح پاک فضائیہ نے ایران کے شہر سروان کے قریب کالعدم بی ایل اے اور بی ایل ایف کے ٹھکانوں پر جوابی میزائل حملہ کیا۔ ایران کی خبر رساں ایجنسی نے سروان کے قریب ہونیوالے میزائل حملے کی تصدیق کی اور بتایا کہ اس حملے میں سات افراد ہلاک ہوئے ہیں تاہم ان ہلاک شدگان کا ایران سے کوئی تعلق نہیں۔
عالمی امور کے ماہر ڈاکٹر قمر چیمہ کے بقول ایران نے بھارتی شہ پر یہ کارروائی کی ہے۔ اصل میں علاقے میں افراتفری پھیلانے، پاکستان کی
سالمیت کو نقصان پہنچانے اور مسلم ممالک کے درمیان پھوٹ ڈلوانے کیلئے سی آئی اے نے ایک کلچرل ونگ بنایا ہوا ہے اور مودی بھی اس کا رکن ہے۔ یہ لوگ پاکستان مخالف عناصر اور کالعدم تنظیموں کی مالی امداد کرتے ہیں اور انہیں وطن عزیز کے خلاف کارروائی کرنے کے لئے تیار کرتے ہیں۔ ایران کے سرحدی علاقوں میں رہنے والے بعض عناصر سی آئی اے اور بھارت سے رابطے میں ہیں اور وہ گاہے بگاہے سرحد کے پار دخل اندازی کرتے رہتے ہیں۔
دہشت گردی میں پاکستان کو انتہائی مطلوب دہشت گرد بھی اس وقت ایران میں روپوش ہیں۔ کراچی میں ایک اسلامی ملک کے سفارتکار کے قتل میں ملوث دہشت گرد 12سال سے ایران میں موجود ہیں جبکہ چینی قونصلیٹ پر حملے میں مارے گئے دہشت گردوں سے برآمد موبائل فونز کی چھان بین کے دوران انکشاف ہوا کہ دہشت گردوں نے آخری رابطہ ایران سمیت دو ممالک میں موجود اپنے ساتھیوں سے کیا تھا۔ کراچی اسٹاک ایکسچینج پر حملے میں ملوث دہشت گرد 2سال تک ایران میں روپوش تھے اور وہیں سے حملے کے لیے آئے تھے جبکہ جامعہ کراچی میں خودکش حملے میں ملوث دہشت گرد داد بخش پاکستان سے ایران میں روپوش ہوا اور اس نے ایرانی انٹیلی جینس کی مدد سے افغانستان میں بشیر زیب سے ملاقات کی تھی۔ کراچی میں فرقہ وارانہ دہشت گردی اور دہشت گردوں کی فنڈنگ کے براہ راست تانے بانے ایران میں موجود پاکستان دشمنوں سے ملتے ہیں۔
نگران وزیر اطلاعات بلوچستان جان اچکزئی نے کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے جارحانہ جواب سے ایران میں بھارت کا نیٹ ورک تباہ ہو چکا ہے۔ ایران میں ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کے ورثا اسلام آباد کے احتجاجی کیمپ میں موجود ہیں۔اسلام آباد احتجاجی کیمپ کو لیڈ کرنے والی ڈاکٹرماہ رنگ پاکستانی عوام کو گمراہ کرنیکی کوشش میں خودبے نقاب ہوگئی۔ دہشتگرد تنظیموں کے کارندے ایران میں بھارت کے گٹھ جوڑ سے پاکستان کے خلاف سازشیں کررہے تھے جبکہ ماہ رنگ بلوچ اور ان کے سہولت کار قومی اداروں اور فورسز کو بدنام کرنے میں نمایاں تھے۔ بلوچستان میں دشمن قوتیں انتشار پیدا کرنے میں ناکام ہونے کے بعد بیرونی مداخلت کیلئے کوشاں تھیں، ملک دشمن کبھی اپنی سازشوں میں کامیاب نہیں ہوں گے۔ بھارت نواز ایجنڈے نے ماہ رنگ کی حقیقت کا عوام کے سامنے پول کھول دیا۔ ملکی دشمنوں کے ہاتھوں میں کھیلنے والے بلوچ بھائیوں کو عام معافی دلواکر قومی دھارے میں لارہے ہیں۔
ایران اور ماہ رنگ بلوچ نے بھی پاکستان کے جوابی حملہ میں دہشتگردوں کے مارے جانے کی تصدیق کی ہے۔ ایران کے حملے کے بعد ایک سیاسی جماعت اور بیرون ملک میں بیٹھے بھگوڑوں کی حرکتیں قابل مذمت ہیں۔ یوں اسلام آبادمیں بلوچ خواتین کا بھارت میں تیار ہونے والا ڈرامہ فلاپ ہوگیا، مسلح افواج نے پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری کو چیلنج کرنے والے عناصر کو بھرپور جواب دیا اور پوری قوم کا سر فخر سے بلند کردیا ہے۔
تماشا ہے کہ ایران مرگ بر اسرائیل کے نعرے لگاتا ہوا اسرائیل کے غزہ پر حملے کے بعد اسرائیل کو سبق سکھانے اور اسے صفحہ ہستی سے مٹانے کے اعلانات کرتا رہا مگر اس نے اپنے اس دعوے کے برعکس یہ تاثر دے کر یکے بعد دیگرے عراق‘ شام اور پاکستان پر میزائل حملے کردیئے کہ یہاں اسرائیلی دہشت گرد چھپے ہوئے ہیں جو غزہ میں قتل و غارت کے ذمہ دار ہیں۔ اب فطری طور پر دنیا کی توجہ اسرائیلی مظالم سے ہٹ کر ایران پاکستان کشیدگی پر مرکوز ہو گئی ہے جس سے یقیناً اسرائیل پر عالمی دباؤ کم ہو گا۔ تاہم جمعہ کو ایران کے وزیرخارجہ اور پاکستان کے وزیر خارجہ کے درمیان بات چیت کے بعد معاملات میں درستگی ہو گئی اور پاکستان نے سفارتی تعلقات کو معمول پر لانے کا فیصلہ کر کے اس کا اعلان کر دیا۔

تبصرے بند ہیں.