فوج اور عدلیہ کی تضحیک کرنے والا ، کبیرہ گناہ کا مرتکب 8 فروری کا الیکشن نہیں لڑ سکے گا: الیکشن کمیشن کا ہدایت نامہ جاری

101

 

اسلام آباد :8 فروری 2024 کے عام انتخابات کے شیڈول کے مطابق ان کے انعقاد کے حوالے سے شکوک و شبہات کے خاتمے کے ساتھ انتخابی عمل کا آج سے باقاعدہ آغاز ہوگیا اور کاغذات نامزدگی اجرا کے حوالے سے ریٹرننگ افسران نے پبلک نوٹس جاری کردیے ہیں جبکہ الیکشن کمیشن نے امیدوار کی اہلییت کے بارے میں بھی بتا دیا ہے۔

 

الیکشن کمیشن  کی کاغذات نامزدگی کیلئے ہدایات جاری کی ہیں ۔قومی اسمبلی کی فیس 30 ہزار ،صوبائی اسمبلی کی  20 ہزار روپے ہوگی ۔کاغذات نامزدگی متعلقہ ریٹرننگ افسر کے دفتر میں 20 سے 22 دسمبر تک جمع کروائے جاسکتے ہیں۔

 

امیدوار کی عمر کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت 25 سال سے کم نہ ہو۔ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق قومی اسمبلی کیلئے خواتین کی مخصوص نشستوں کے لیے امیدوار کا متعلقہ صوبے کا ووٹر ہونا لازمی ہے۔

 

ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی تاریخ بیس تا بائیس دسمبر ہے، کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال چوبیس سے تیس دسمبر ہو گی، اعتراضات تین جنوری تک دائر کیے جا سکیں گے،کاغذات نامزدگی کےخلاف اپیلیں دس جنوری تک سنی جائیں گی۔

 

ترجمان کے مطابق امیدواروں کی نظر ثانی شدہ فہرست گیارہ جنوری دو ہزار چوبیس کو جاری کی جائے گی، تیرہ جنوری کو امیدواروں کو انتخابی نشان الاٹ کیے جائیں گے۔

 

 

ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق مخصوص نشستوں کےامیدواران کاغذات نامزدگی متعلقہ ریٹرننگ آفیسروں اور ڈسٹرکٹ الیکشن کمیشن سے سو روپے فیس ادا کر حاصل کرسکتے ہیں۔

 

بیان کے مطابق کاغذات نامزدگی بیس سے بائیس دسمبر تک اپنے متعلقہ ریٹرننگ آفیسر کے پاس مقررہ وقت پر جمع کروانا لازم ہے، سیاسی جماعتیں بائیس دسمبر تک مخصوص نشستوں کی امیدواروں کی ترجیح لسٹ متعلقہ ریٹرننگ آفیسروں کو فراہم کردیں۔

 

الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ امیدوار کی اہلیت اور نااہلیت کی تفصیلات آئین کے آرٹیکلز 62 اور 63 میں درج ہیں۔ جن کو امیدوار کاغذات نامزدگی جمع کرانے سے پہلے بغور پڑھ سکتا ہے۔

 

صادق اور امین کون ہے؟ ارکان پارلیمنٹ کی نااہلی کا معیار کیا ہے؟ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کیا ہیں؟ کون ان پر پورا اترتا ہے؟ پانامہ کے ہنگامے کے ساتھ ہی آرٹیکل 62 اور 63 کا چرچا بھی خوب ہورہا ہے کون صادق اور امین ہے؟ ہر جگہ یہی سوال موضوع بحث ہے آئین کا آرٹکیل 62 کہتا ہے: ۔

 

 

1۔ کوئی ایسا شخص پارلیمنٹ کا رکن بننے کا اہل نہیں جو پاکستان کا شہری نہ ہو۔

2۔ ضروری ہے رکن پارلیمنٹ اچھے کردار کا مالک ہو۔

3۔ اسلامی تعلیمات کا خاطر خواہ عام رکھتا ہو ۔

4۔ اسلام کے مقرر کردہ فرائض کا پابند ہو۔

5۔ اس نے کبھی گناہ کبیرہ کا ارتکاب نہ کیا ہو۔

6۔ رکن پارلیمنٹ سمجھدار، پارسا، ایماندار صادق اور امین ہو۔

7۔ عیاش، فضول خرچ اور آوارہ گرد نہ ہو۔

 

 

8۔ کسی اخلاقی پستی میں ملوث یا جھوٹی گواہی پر سزا یافتہ نہ ہو۔

آئین کا آرٹیکل 63 کہتا ہے:

1۔ کوئی شخص فائز العقل ہو یا کسی مجاز عدالت نے اسے قرار دیا ہو تو وہ پارلیمنٹ کا رکن نہیں رہ سکتا۔

2۔نظریہ پاکستان اور ملکی سالمیت کیخلاف رائے رکھنے والا شخص بھی رکن پارلیمنٹ رہنے کا اہل نہیں۔

 

3۔ مسلح افواج اور عدلیہ کی تضحیک کرنے والا شخص بھی آرٹیکل 63 کے دائرے میں آئے گا۔

4۔ نااہلی کے زمرے میں آنیوالے رکن کیخلاف سپیکر یا چیئرمین سینٹ معاملہ الیکشن کمیشن کو ریفر کرے گا جو نوے دن میں فیصلہ کرے گا۔

 

 

تبصرے بند ہیں.