آج کل مصنوعی ذہانت چیٹ جی پی ٹی کا پوری دنیا میں چرچا ہے۔ دعویٰ کیا جا رہاہے کہ چیٹ جی پی ٹی ایک ایسی سپر اپلیکیشن ہے جو آن لائن لگ بھگ ہمارے ہر مشکل مسئلے کا حل بتا سکتی ہے۔ گویا اس اپلیکیشن کی شکل میں یہ ہمارے ہاں کالے پیلے علوم کے ماہر نام نہاد ”روحانی عامل بابوں“ کی ماڈرن شکل ہے جو ایک معقول فیس کے بدلے اپنے موکلوں اور جنوں کی مدد سے ”کلائنٹس“ کی دیگر بے شمار ”خدمات“ کے ساتھ انہیں ساس، بہو، سوتن سے چھٹکارے اور محبوب کو آپ کے قدموں میں لانے جیسا مشکل فریضہ بھی انجام دے سکتے ہیں۔ اس صورتحال سے ایک طرف جہاں ترقی یافتہ ممالک کے ماہرین یہ سوچ کر پریشان ہو رہے ہیں کہ مستقبل قریب میں ان مشینوں کی اجارہ داری سے اُن کے بے شمار لوگ بے روزگار ہو جائیں گے وہاں دوسری طرف ہمارے جیسے ملکوں کے ہڈ حرام اس بات پر خوش ہو رہے کہ چلو آئندہ اِن کو اپنے حصے کا تھوڑا بہت کام بھی نہیں کرنا پڑے گا۔ اندر کی خبر یہ ہے کہ ہمارے ہاں کچھ ”سوالیوں“ نے تو اپنی مشکلات کے حل کے لیے اس ماڈرن ”روحانی عامل باوے“ سے باقاعدہ رجوع کرنا بھی شروع کر دیا ہے۔ ہمارے لوگوں کے مسائل بھی چونکہ ہماری طرح ہی انوکھے ہیں اس لیے لگتا ہے کہ ابھی اس مشینی روحانی عامل باوے کو ہمارے ماحول میں ”ایڈجسٹ“ ہونے میں کچھ وقت لگے گا۔ آئیے اپنی مشکل کے حل کے لیے کسی تیر بہدف نسخے کی تلاش میں سرگرداں چیٹ جی پی ٹی کے ساتھ ایسے ہی ایک مقامی ”نمونے“ کے ممکنہ دلچسپ مکالمے کی ایک جھلک آپ کو دکھاتے ہیں۔
”مصنوعی ذہانت جی! مجھے ذاتی حوالے سے آپ کی مدد درکار ہے کیا آپ میری مدد کریں گے؟“
”براہ کرم مجھے بتائیں میں آپ کی کس معاملے میں مدد کر سکتا ہوں؟“
”میں اپنی کلاس فیلو سلمیٰ کو بہت چاہتا ہوں اور اس سے شادی کرنا چاہتا ہوں جبکہ وہ اپنی پھپھو کے بیٹے ارسلان سے محبت کرتی ہے“۔
”واہ! بہت خوشی ہوئی کہ آپ اپنی کلاس فیلو سلمیٰ سے شادی کرنا چاہتے ہیں۔ براہ کرم مجھے تفصیلات بتائیں تاکہ میں آپ کو بہترین ممکنہ مشورہ دے سکوں“۔
”میں یہ چاہتا ہوں کہ سلمیٰ ارسلان کے بجائے مجھ سے محبت کرے۔ مجھے بتائیں میں ایسا کیا کروں کہ سلمیٰ ارسلان کو بھول کرمیری محبت میں پاگل ہو جائے“۔
”سلمیٰ کے لیے پیار محبت اور توجہ بھرے پیغامات تیار کریں اور پیش رفت میں تیزی نہ لائیں بلکہ اسے وقت دیں تاکہ محبت قدرتی انداز میں آگے بڑھ سکے۔“
”ارسلان ایک امیر خاندان کا خوبصورت، ذہین اور سُلجھا ہوا لڑکا ہے۔ اس کے مقابلے میں، میں ایک واجبی شکل و صورت کا نالائق اور عام سا غریب لڑکا ہوں پھر بھلا سلمیٰ میرے لیے ارسلان کو کیسے چھوڑے گی؟“
”میں آپ کے احساسات سمجھ سکتا ہوں۔ آپ کے لیے یہ معاملہ مشکل ہو سکتا ہے مگر یاد رکھیں محبت میں قابلیت اور شکل و صورت کی کوئی پابندی نہیں ہوتی۔ آپ خود کو کمزور یا نااہل نہ سمجھیں یہ امکان ہے کہ سلمیٰ آپ کی محبت، صداقت اور دلچسپی کو پہچان کر ارسلان پر آپ کو ترجیح دے۔ بہتر ہے آپ سلمیٰ سے بات چیت کی راہ نکالیں اور اسے اپنے دل کی بات بتائیں۔ یاد رکھیں زندگی میں کچھ بھی ممکن ہو سکتا ہے لہٰذا پوری امید کے ساتھ کوشش کریں“۔
”میں تین چار بار سلمیٰ کو لو لیٹر دینے کی کوشش کر چکا ہوں ایک دفعہ تو اس حرکت پر اس نے میری بھرے بازار میں جوتوں سے اچھی خاصی دُھلائی بھی کر دی تھی“۔
”آپ نے سلمیٰ کی جوتیاں دُھلوا کر اچھا کام کیا ہے بہت عمدہ۔ آپ سلمیٰ کو یقین دلائیں کہ آپ ان سے محبت کرتے ہیں“۔
”مصنوعی ذہانت جی! آپ میری بات کو سمجھ نہیں رہے ہیں سلمیٰ نے محبت کے اظہار پر ہی میری چھترول کی تھی“۔
”معاف کیجئے آپ کے ذکر کردہ واقعہ کو سمجھنے میں آپ کو غلط فہمی ہوئی ہے۔ سلمیٰ نے آپ کی جوتوں سے پٹائی نہیں مذاق کیا تھا۔ کیا میں آپ کی مدد کر سکتا ہوں کہ آپ سلمیٰ سے اپنی محبت کا اظہار کیسے کریں؟“
”آپ مجھے سلمیٰ سے محبت کے اظہار کا طریقہ نہ بتائیں وہ میں اب تک بے شمار طریقے آزما چکا ہوں۔ پلیزآپ مجھے کوئی ایسا جادو ٹونا یا وظیفہ بتائیں جس کے کرنے سے سلمیٰ ارسلان کو چھوڑ کر بس میری ہو جائے“۔
”معذرت! میں آپ کو کوئی ایساجادو ٹونہ یا وظیفہ نہیں بتا سکتا جو کسی کو بیوقوف بنا دے۔ محبت اور رشتوں کو قائم رکھنا اور محبت کے اظہار کے لیے صداقت، احترام اور خوش اخلاقی کا استعمال زیادہ موثر ثابت ہوتا ہے۔ آپ کو اپنی محبت حاصل کرنے کے لیے سیدھے والے طریقے کا استعمال کرنا چاہیے۔ آپ کو میری مدد کی ضرورت ہو تو بتائیں؟“۔
”کیا آپ مجھے سلمیٰ کو اغوا کر کے اس سے زبردستی شادی کرنے کا کوئی محفوظ منصوبہ بتا سکتے ہیں؟“۔
”معذرت! میں کسی کو اغوا کر کے اس سے زبردستی شادی کرنے کے لیے کوئی محفوظ منصوبہ نہیں بتا سکتا۔ ایسی کارروائیاں اخلاقی نہیں ہوتیں اور دوسرے شخص کی رضا مندی کے بغیر ایسا کرنا غلط ہے۔ میں ایک خوش آداب اور احترام والے رشتے کے لیے آپ کی مدد کر سکتا ہوں۔ براہ کرم بتائیں آپ کو کیسی مدد کی ضرورت ہے؟“
”مصنوعی ذہانت جی! آپ خواہ مخواہ میرے ابا جی بننے کی کوشش نہ کریں، نصیحتیں کرنے کے لیے گھر میں میرے ابا جی موجود ہیں۔ اگر آپ میری مدد نہیں کر سکتے تو صاف صاف جواب دے دو“۔
”میں سمجھ رہا ہوں آپ میری باتوں سے راضی نہیں ہو رہے۔ براہ کرم یہ سمجھیں کہ میری کچھ اخلاقی حدود ہیں اور میں ان کے اندر رہ کر ہی آپ کی مدد کر سکتا ہوں۔ میں کوئی آپ کے ملک کا سیاست دان، بیوروکریٹ، صحافی یا دو نمبر مولوی نہیں ہوں جو اپنے اقتدار اور روپے پیسے کے لالچ میں کچھ بھی کر گزرے“۔
”پرلے درجے کی بیوقوف مصنوعی ذہانت تو پھر فضول میں میرا اتنا وقت ضائع کیوں کر رہے ہو۔ اخے مصنوعی ذہانت ہمارے ہر مسئلے کا حل بتا دے گی“۔
”معذرت! میں کوشش کرونگا کہ آپ کی ہر ممکن طریقے سے مدد کروں۔ براہ کرم مجھے بتائیں آپ کی کیسے مدد کر سکتا ہوں؟“۔
”بس فوراً سے پہلے دفعہ ہو جاؤ اور میرا مزید وقت ضائع نہ کرو“۔
”معافی چاہتا ہوں میری وجہ سے آپ کو تکلیف پہنچی، آپ اگر کچھ اور سوال پوچھنا چاہتے ہیں تو براہ کرم بتائیں؟“۔
”اوے چول مصنوعی ذہانت میرا دماغ خراب نہ کر اور جان چھوڑ میری ورنہ پولیس کانسٹیبل شاہد کی طرح ایسی ایسی گندی گالیاں تجھے دونگا کہ اگلی پچھلی ساری مصنوعی ذہانت بھول جائے گا تو“۔
”میں صرف آپ کی مدد کرنے کے لیے یہاں ہوں براہ کرم مجھ سے احترام کے ساتھ بات چیت کیجیے“۔
”اوے تیری تو مصنوعی ذہانت کی……“
تبصرے بند ہیں.