برادرم عثمان کاہلوں ”ماموں کانجن تحصیل بناؤ“ تحریک کے روح رواں ہیں اتوار کو اُن کے چھوٹے بھائی کی دعوت ولیمہ سے واپس آتے ہوئے موٹر وے پرآ کر فیس بک کھلی تومرکزی صدر استحکام پاکستان پارٹی عبد العلیم خا ن کی پوسٹ سے معلوم ہوا کہ معروف عالم دین مولانا طارق جمیل کے فرزندعاصم جمیل گولی لگنے سے جاں بحق ہو چکے ہیں۔ جوان اولاد کی موت کا دکھ انسان کسی دشمن کو بھی نہ دکھائے کہ یہ انسان کواندر باہر سے توڑ کررکھ دیتے ہے۔ عاصم جمیل نے اپنے گھر میں موجود جمنیئزیم میں خودکشی کی۔پولیس کے مطابق سی سی ٹی وی فوٹیج میں دکھائی دینے والے مناظر سے معلو م پڑتا ہے کہ مرحوم نے خود کشی کی ہے لیکن فوٹیج فرانزک تجزیے کیلئے بھیج دی گئی ہے تاکہ حقائق تک پہنچنے میں آسانی ہو سکے دوسری طرف آئی جی پنجاب نے آر پی او ملتان سے فوری رپورٹ طلب کر لی ہے۔ مولانا طارق جمیل کے بڑے بیٹے کی جاری کردہ ویڈیو کے مطابق عاصم جمیل ڈپریشن کے مریض تھے اورعرصہ دراز سے اینٹی ڈیپریشن ادویات لے رہے تھے۔ حالات و واقعات کچھ بھی ہوں مولانا طارق جمیل کیلئے یہ صدمہ انتہائی دکھ دینے والا ہے۔مشکل اور دکھ کی اِس گھڑی میں پاکستانیوں نے اُن کے ساتھ گہر ے دکھ اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کے درجات کی بلندی کی دعا کی ہے۔
خانیوال میں استحکام پاکستان پارٹی کی بھرپور جلسے نے اُن ناقدین کا منہ تو بند کر دیا جو کہتے تھے کہ اِس جماعت کے جلسے میں بندے کہاں سے آئیں گے۔ عبد العلیم خان اور جہانگیر ترین نے اپنی طاقت سے جنگل میں منگل کردیا۔ پنجاب کی سب سے چھوٹی تحصیل میں بڑا جلسہ انتہائی اہم اور قابل ِ توجہ تھا اور اس سے بڑھ کر عبد العلیم خان کی منشوری تقریر نے لوگوں کے دل جیت لیے۔ انہوں نے بجلی کے 300 یونٹ فری کرنے کا اعلان بھی کیا اور ساڑھے بارہ ایکٹر زمین کے کسان کو ٹیوب ویل کیلئے فری بجلی ٗ موٹر سائیکل سواروں کو آدھی قیمت پر پٹرول کی فراہمی ٗ کم از کم تنخواہ 50 ہزار مقرر کرنے کا وعدہ ٗتین مرلے کے مفت مکان اور اپارٹمنٹس جو سرکاری زمین پر تعمیر کیے جائیں گے جس سے بے گھر کو مکان بھی ملے گا اور بیروزگار کو روزگار بھی۔خواتین کو ہنر مند بنانے اور ملازمت کے یکسا ں مواقع فراہم کرنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر تیاری جاری ہے۔ استحکامِ پاکستان پارٹی یقین رکھتی ہے کہ پاکستان کو قائد اعظم محمد علی جناح کی سوچ کے مطابق ایک اسلامی نظریاتی فلاحی ریاست بنا کر دنیا کے نقشہ پر ہمیشہ قائم رکھیں گے۔آئی پی پی اس منشور کے ذریعے اُ ن اغراض و مقاصدکو عوامی شعور کے سامنے پیش کرنا چاہتی ہے جس سے تمام ووٹ دہندگان کوعام انتخابات میں اپنے ووٹ کا استعمال کرتے ہوئے مکمل آگاہی ہو کہ آئی پی پی کن مقاصد تک رسائی کیلئے پاکستانی عوام کے ووٹ کی طاقت سے اپنے اہداف حاصل کرنے کیلئے جدوجہد کررہی ہے۔ کوئی بھی منشور عوامی خدمت بذریعہ سیاست کاتفصیلی روڈ میپ نہیں ہوتا لیکن پارٹی منشوروطن اوروطن میں بسنے والے کیلئے جذبہ ء سیاست کا حقیقی آئینہ ضرور ہوتا ہے کیونکہ یہ پارٹی منشور ہی ہوتا ہے جو پارٹی حکمتِ عملی کا حقیقی سرچشمہ اور پاکستانی عوام
کی انفرادی اوراجتماعی خدمت کے کردار کو عوامی منظر نامہ پر لے کرآتا ہے۔ آئی پی پی پاکستان کی سلامتی کے اداروں کے تقدس ٗحفاظت اوراحترام کو پاکستانی عوام کی خوشحالی کا مرکزی نقطہ سمجھتی ہے۔ریاست اداروں کے جال کا نام ہے اورکسی ایک ادارے کا کمزور ہونا فصیلِ شہر میں سوراخ کی مانند ہے۔آئی پی پی یقین رکھتی ہے کہ کوئی ریاست افراد کے بغیر وجود نہیں رکھتی سوعوامی مرضی و منشا ہی حقیقی جمہوریت اور عوامی آمریت جمہوریت کی آخری منزل ہے۔یہی وہ تفہیم ہے جو مجھے اِس منشورکے مطالعہ سے ہو پائی ہے۔
اس کے علاوہ بنیادی انسانی حقوق اور امن و عامہ اور سلامتی کی ضمانت دی گئی ہے جبکہ عدالتی نظام اور محکمہ پولیس میں عوام دوست اصلاحات متعارف کرانے کا عہد بھی کیا گیا ہے۔ آئینی اداروں اور شہریوں کی یکساں عزت کے علاوہ اقلیتوں کے حقوق کو بھی فوقیت دی گئی ہے اور پاکستانی شہریوں سے امتیازی سلوک برتنے کو غیر آئینی تصور کیے جانے کا وعدہ کیا جا رہا ہے۔ خواتین کے حقوق کا تحفظ اورانہیں زیادہ سے زیادہ بااختیار بنانا ٗ ضعیف اور معذور افراد کے حقوق کی پاسداری ٗ چائلڈ لیبر اور بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی پر سخت قانون سازی ٗ اٹھارویں ترمیم کے مکمل نفاذ کیلئے عملی اقدامات ٗیکساں او ر مفت نظام تعلیم ٗسرکاری اورنجی سکول میں واٹر فلٹر پلانٹ کی تنصیب ٗلازمی ورکنگ ڈسپنسری ٗ لائبریری اورکمپیوٹر سینٹر ٗڈویژن لیول پر یونیورسٹی کیمپس کاقیام ٗذہین طلباء کیلئے وظائف جبکہ کالجوں سکولوں اور یونیورسٹیوں میں فری وائی فائی کی فراہمی ٗسرکاری اورنجی سکول میں واٹر فلٹر پلانٹ کی تنصیب ٗلازمی ورکنگ ڈسپنسری ٗ لائبریری اورکمپیوٹر سینٹر ٗڈویژن لیول پر یونیورسٹی کیمپس کا قیام ٗکالجوں ٗبیرونِ ملک تعلیم کے مواقع کی فراہمی ٗتین ماہ بعد بچوں کا طبی معائنہ ٗغیر نصابی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی ٗکھیلوں کے میدانوں کی فراہمی ٗسمر اورونٹرکیمپوں کا لازمی انعقاد ٗ شہریوں کیلئے ٹیسٹوں سمیت مفت طبی سہولتوں کی فراہمی ٗہسپتالوں میں فری ادویات کی فراہمی ٗہائی ویز پرحادثات کے پیش نظر ٹروما سینٹر کا لازمی قیام ٗنجی ہسپتالوں میں غربا کے فری علاج کیلئے الگ سے وارڈ ٗبڑے شہروں میں امراض قلب کے ہسپتالوں کا قیام اولین ترجیح ہو گی۔
زراعت پاکستان کی معیشت میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے جومجموعی پیدا وار کا 24فی صد ہے اور 50 فیصد لیبر فورس کو روزگار فراہم کرتی ہے (2022تک)۔ اس کے علاوہ کئی صنعتوں کو خام مواد فراہم کرتی ہے۔آئی پی پی ترجیحی بنیادوں پر زراعت کوترقی دینے کی خواہش مند ہے اوراِس کو ترقی دینے کیلئے اس کے بجٹ کو دوگنا کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ زراعت ترقی ٗ خوراک کے تحفظ ٗاورغربت کی کمی میں اپنا کردار ادا کرسکے۔فعال آبپاشی نظام ہی زراعت کی ترقی میں معاون ومدد گار ثابت ہو سکتا ہے جو پانی کی موجود ہ دستیابی کے علاوہ پانی کی طلب کو بھی منظم انداز میں بڑھا سکے۔فصلوں کی پیداواربڑھانے اور بنجر زمین کو زرخیز کرنے کیلئے چشمہ کنال رائٹ کینال جیسے منصوبوں کی تکمیل کی غرض سے ملکی اورعالمی سرمایہ کاری کوترغیب دی جائے گی۔جنوبی پنجا ب ٗخیبرپختونخوا ٗ بلوچستان اورسندھ کے پسماندہ دیہی علاقوں پرخصوصی توجہ دی جائیگی۔موجودہ نہری نظام کا بغور جائز ہ لیا جائے گا۔بھل صفائی مہم کو قومی سطح پر چلایا جائے گا تاکہ زیادہ سے زیادہ پانی کسانوں کو میسر آ سکے۔ صوبوں کے درمیان پانی کی تقسیم کے حوالے سے 1991ء میں انڈس ریورسسٹم سے منسوب فارمولے پر عمل یقینی بنایا جائے گا۔ آئی پی پی چھوٹے کاشتکاروں کیلئے کھاد کی قیمتوں کو برقرار رکھنے کیلئے امدادی رقوم کا اعلان کرے گی تاکہ چھوٹے کاشتکار اپنی فصلوں کی پیداوار بڑھانے کیلئے استعمال کرسکیں۔ بیجوں کی بہتری کیلئے سائنسی بنیادوں پر تحقیقی مراکز کا قیام عمل میں لائے گی جو پیداوار کو بڑھانے کیلئے موسمی تبدیلیوں کا مقابلہ کر سکیں۔ پیداوار بڑھانے کیلئے صوبوں کے اندر تحقیقی اداروں اورزرعی یونیورسٹیوں کے اندر تعاون بڑھایا جائے گا ٗ غربت کم کرنے ٗ خوراک کی بہم رسائی یقینی بنانے اوراقتصادی ترقی میں کردار ادا کرنے کیلئے لائیوسٹاک کے شعبہ پرخصوصی توجہ دے گی۔بلوچستان دنیا کی سب سے بڑی قدرتی چراگاہ ہے اگر بلوچستان کو پانی فراہم کردیا جائے تو ہم پوری دنیا کو گوشت ٗ کھال ٗاونٹ اورڈیری پروڈکس دے سکتے ہیں جس کیلئے سنجیدہ اقدامات اٹھانا ہوں گے۔ یہ ایک طائرانہ جائزہ ہے آئی پی پی کے منشورمیں ابھی بہت کچھ بتانے لائق ہے لیکن بچے پیدا کرنا اور قانون بنانے انتہائی آسان لیکن قانون پرعمل درآمد کرانا انتہائی مشکل ہوتا ہے۔ اللہ سے دعا گو ہوں کہ پاکستانی عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف ملے اورعبد العلیم خان میں یہ صلاحیت موجود ہے۔
Prev Post
Next Post
تبصرے بند ہیں.