لاہور: لازوال گیتوں کے خالق و فلمی دنیا کے معروف موسیقار خواجہ خورشید انور کو مداحوں سے بچھڑے 39 برس بیت گئے۔
خواجہ خورشید انور کی ترتیب دی ہوئی دھنوں نے کئی گیتوں کو لافانی اور یادگار بنایا۔ان کی دھنیں آج بھی کانوں میں رس گھولتی ہیں۔
ان کے کیریئر کا آغاز تو 1939 میں آل انڈیا ریڈیو لاہور سے ہوا لیکن فلمی سفر کی شروعات 2 برس بعد بمبئی میں بننے والی فلم ’’کڑمائی‘‘ کی ریلیز سے ہوئی۔
1943 میں انہوں نے بالی وڈ میں پہچان فلم اشارہ سے بنائی۔
بھارت میں فن کے جوہر دکھانے کے بعد 1953 میں لاہور کا رخت سفر باندھا پھر ان گنت لافانی دھنیں بنا ڈالیں۔
خواجہ خورشید انور نے 1936 میں آئی سی ایس کا امتحان پاس کیا مگر انگریز سرکار نے انہیں بھارتی سول سروس سے محروم رکھا وہ مایوس نہ ہوئے اور اپنے سفر کا رخ موسیقی کی جانب موڑ دیا۔
خواجہ خورشید انور موسیقار کے علاوہ ایک کامیاب تمثیل نگار، شاعر اور ہدایتکار بھی تھے۔ بحیثیت ہدایتکار خواجہ خورشد انور نے ہمراز، چنگاری اور گھونگٹ جیسی فلمیں بنائیں۔
خواجہ صاحب کا دور معروف اہل قلم کا دور تھا اور ان کی دوستی استاد دامن، راجندر سنگھ بیدی اور فیض احمد فیض جیسی ہستیوں سے رہی، اسی لئے ان کے فن میں ایک دوسرے کے شعبوں کی جھلک صاف نظر آتی ہے، 30 اکتوبر 1984 کو برصغیر پاک و ہند کا مایہ ناز موسیقار ہم سے جدا ہو گیا۔
تبصرے بند ہیں.