انسٹاگرام نےغزہ کے حق میں اسٹوری  لگانے پر عالمی ایوارڈ یافتہ صحافی کا اکاؤنٹ بلاک کر دیا

87

 

نیو یارک:  میٹا کی سوشل میڈیا ایپ انسٹا گرام فلسطین کے حق میں  بولنے والے اکاؤنٹس کو بلاک کرنے لگ گیا۔ بین الاقوامی انویسٹی گیٹیو رپورٹنگ کیلئے 2022 میں پولیٹزر پرائز جیتنے والی نامور امریکی صحافی عظمت خان کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ سے متعلق اسٹوری پوسٹ کرنے پر انسٹا گرام نےان کا اکاؤنٹ بلاک کردیا۔

 

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر خاتون امریکی صحافی عظمت خان کا کہنا تھا کہ میٹا کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹاگرام پر غزہ جنگ کے بارے میں اسٹوری پوسٹ کرنے کے بعد اُن کے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر شیڈو پابندی لگا دی گئی یعنی اُنہیں بتائے بغیر اُن کا اکاؤنٹ بلاک کر دیا گیا ہے۔

 

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنی پوسٹ میں انہوں نے کہا کہ ان کے کئی ساتھیوں اور صحافیوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر بھی شیڈوپابندیاں لگائی جا رہی ہیں۔

عظمت خان کا کہنا تھا کہ یہ باوثوق صحافت اور انفارمیشن کے آزادانہ بہاؤ پر غیر معمولی حملہ ہے۔

 

 

بین الاقوامی ایوارڈ یافتہ عظمت خان نے مزید کہا ہے کہ غزہ پٹی میں صحافیوں کی ہلاکتوں، انٹرنیٹ اور بجلی کی بندش وغیرہ کی وجہ سے پہلے ہی آن گراؤنڈ انفارمیشن کا حصول مشکل ہو رہا ہے اور اب شیڈو پابندیوں کی وجہ سے غزہ جنگ میں آزادیِ صحافت پر پریشان کن سوالات اُٹھنے شروع ہو گئے ہیں۔

 

 

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ پر ناقابل بیان حملوں میں  صحافیوں کو بھی شدید خطرات لاحق ہیں کیونکہ صحافی اسرائیلی فوجیوں کی غزہ پر جارحیت،  زمینی حملے، تباہ کن اسرائیلی فضائی حملوں، مواصلاتی رابطوں میں خلل اور بجلی کی وسیع بندش کی وجہ سے تنازع کو کور کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

 

 

عظمت خان کے اِس انکشاف کے جواب میں ایک اور انویسٹی گیٹیو صحافی ایلے ساندرو ایکورسی نے کہا کہ انسٹاگرام اور فیس بُک پر شیڈو پابندی سے غزہ جنگ کی ویڈیوز اور تصاویر کا ریکارڈ بھی بلاک کیا جا رہا ہے۔

 

یاد رہے کہ 2021 میں بھی فیس بک اور انسٹاگرام نے شیخ جراہ اور مسجدِ اقصیٰ میں ہونے والی پُرتشد اسرائیلی کارروائیوں سے متعلق تمام کانٹینٹ پر پابندی لگا دی تھی اور بعد میں کہا وہ پابندی غلطی سے لگ گئی۔

 

واضح رہے کہ پولیٹزر پرائز یافتہ خاتون امریکی صحافی عظمت خان امریکا کی یونیورسٹیوں میں صحافت کی تعلیم بھی دیتی ہیں۔

تبصرے بند ہیں.