لاہور: پنجاب حکومت نے ایشیا کی سب سے بڑی افیون کی فیکٹری دوبارہ کھولنے کا فیصلہ کر لیا۔ 11 سال تک بند رہنے والی پاکستان کی واحد افیون تیار کرنیوالی فیکٹری کل (جمعۃ المبارک) سے دوبارہ فعال ہو جائے گی۔
پنجاب حکومت کے محکمہ ایکسائز اینڈ نارکوٹکس کنٹرول کے زیر انتظام لاہور کی ‘گورنمنٹ افیون الکلائیڈ فیکٹری’ 1942 میں اپنے قیام کے بعد مریضوں کو افیون کی گولیوں کی تقسیم میں بے ضابطگیوں اور مناسب نفاذ کی کمی کی وجہ سے 2012 میں بند کر دی گئی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ افیون بنانے والی فیکٹری کے دوبارہ فعال ہونے سے اہم فوائد حاصل ہونے کی امید ہے، جس سے ممکنہ طور پر ملک کو 400 سے 500 ملین ڈالر کا زرمبادلہ بچایا جا سکتا ہے۔
فیکٹری کی بندش سے قانونی طور پر افیون دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے یونانی دوا خانے اس وقت دوائیوں میں مصنوعی متبادل سہارا لیتے ہوئے کیمیکل (Synthetic) پروڈکٹس استعمال کر رہے ہیں جو افیون کے مقابلے میں بہت کم موثر ہیں۔
گورنمنٹ افیون الکلائیڈ فیکٹری کو دوبارہ فعال کرنے کی نگرانی کے لیے پنجاب ایکسائز کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل میاں احمد سعید کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں ڈائریکٹر ایکسائز رضوان اکرم شیروانی، محمد آصف اور ڈپٹی ڈائریکٹر حافظ ضیاء مصطفی ممبران ہوں گے۔
گورنمنٹ افیون الکلائیڈ فیکٹری ایک منفرد سرکاری ادارہ ہے جس کا بنیادی مشن ملک بھر میں لائسنس یافتہ فارماسیوٹیکل کمپنیوں اور یونانی دوا خانوں کو دواؤں کے لیے افیون پاؤڈر فراہم کرنا ہے۔ مزید برآں، یہ پنجاب کے علاقے میں رجسٹرڈ ڈاکٹروں کے نسخے کے تحت نشے کے عادی افراد کو افیون فراہم کرتا ہے۔
تبصرے بند ہیں.