اسرائیلی وزیرخارجہ سےخفیہ ملاقات، لیبیاکی وزیرخارجہ معطل، انکوائری شروع

74

اسلام آباد: لیبیاکی وزیرخارجہ نجلا منگوش کو اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن سےملاقات مہنگی پڑگئی, وزیراعظم عبدالحمید الدبیبا نے ملاقات کی پاداش میں  اتوار کے روز نجلا منگوش کو معطل کر دیا اور انکےخلاف تحقیقات کاحکم دیدیاہے۔

 

اسرائیلی میڈیا کےمطابق  ایلی کوہن نے گزشتہ ہفتے لیبیاکی وزیرخارجہ سے اٹلی میں ملاقات کی تھی واضح رہےاسرائیل اور لیبیاکےدرمیان دوطرفہ سفارتی تعلقات نہیں ہیں سال 2020 میں اسرائیل نے امریکی ثالثی میں متحدہ عرب امارات، بحرین، مراکش اور سوڈان کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے جبکہ امریکہ کی ثالثی میں مبینہ "ابراہیم معاہدے” کے ذریعے اسرائیل مزید مسلم ممالک کیساتھ تعلقات بڑھانےکی کوشش کررہاہے۔

رپورٹس کےمطابق اسرائیلی وزیرخارجہ نے اس ملاقات کی تصدیق کرتےہوئے لکھا کہ”میں نے وزیر خارجہ سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے لیے وسیع امکانات کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے کہا کہ اس ملاقات کی میزبانی اٹلی کے وزیر خارجہ نے روم میں کی۔ کوہن نے کہا کہ انہوں نے لیبیا کی سابقہ ​​یہودی برادری کے ورثے کے تحفظ کی اہمیت  بشمول عبادت گاہوں اور قبرستانوں کی تزئین و آرائش پر تبادلہ خیال کیا”

 

اسرائیلی وزارت خارجہ نے کہا کہ بات چیت میں انسانی مسائل، زراعت اور پانی کے انتظام کے لیے ممکنہ اسرائیلی امداد پر بھی بات ہوئی۔ اسرائیلی وزیرخارجہ  کےمطابق میں نے لیبیاکی  وزیر خارجہ سے دونوں ممالک کے تعلقات میں وسیع امکانات کے بارے میں بات کی۔

 

لیبیا کی وزارت خارجہ نے کہا کہ وزیرخارجہ  منگوش نے اسرائیل کے نمائندوں کے ساتھ ملاقات کو مسترد کر دیا تھا اور جو کچھ ہوا وہ "اٹلی کی وزارت خارجہ میں ہونے والی ایک میٹنگ کے دوران  تیاری کے بغیر، ایکب غیر معمولی تصادم تھا۔”لیبیا کی وزارت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس  ملاقات میں "کوئی بات چیت، معاہدے یا مشاورت” شامل نہیں تھی اور وزارت نے مزید کہا کہ "اسرائیل کے ساتھ تعلقات  معمول پر لانےکی خبروں کو مطلق مسترد کرتےہیں,

 

واضح رہے لیبیا کی خارجہ پالیسی اس کے برسوں کے تنازعات اور حکومت کے متنازعہ کنٹرول  کی وجہ سے پیچیدہ ہے,قومی اتحاد کی حکومت کو 2021 کے اوائل میں اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ امن عمل کے ذریعے قائم کیا گیا تھا لیکن انتخابات کے انعقاد کی ناکام کوشش کے بعد 2022 کے اوائل سے اس کی قانونی حیثیت کو چیلنج کیا جا رہا ہے۔

 

قومی اتحاد کی حکومت  کی جانب سے گزشتہ خارجہ پالیسی کے اقدامات بشمول ترکی کے ساتھ کیے گئے معاہدوں کو پارلیمنٹ نے مسترد کر دیا ہے اور قانونی چیلنجز کا سامنا ہے۔ لیبیاکی صدارتی کونسل، جو ریاست کے سربراہ کے طور پر کام کرتی ہے، اس نے اتوار کو ایک بیان جاری کیا جس میں وزیر اعظم عبدالحمید الدبیبہ سے اس بارے میں وضاحت طلب کی گئی کہ اسرائیلی وزیرخارجہ کیساتھ لیبیاکی وزیرخارجہ کی خفیہ ملاقات پرکیاایکشن لیاگیاہے,لیبیاکی اعلیٰ ریاستی کونسل، جو لیبیا کی سیاست میں مشاورتی کردار رکھتی ہے، اس نےحالیہ میڈیا رپورٹس پر "حیرت” کا اظہار کیا اور کہا کہ ذمہ داروں کو "جوابدہ ہونا چاہیے۔”

 

یاد رہے لیبیا کے نامور رہنما معمر قذافی اسرائیل کے مخالف اور فلسطینیوں کے کٹر حامی تھے، انہیں اسرائیل کے ساتھ امن کے مخالف بنیاد پرست عسکریت پسند گروپوں کی حمایت  بھی حاصل تھی۔ یہ بھی واضح رہےلیبیا میں 2011 میں "عرب سپرنگ” بغاوت کے بعد قذافی کا تختہ الٹنادیاگیا تھا جس کے بعد ملک بحران میں ڈوب گیا تھاجبکہ معمر قذافی کو ماردیا گیا تھا،خانہ جنگی کی صورت حال میں مشرق میں بن غازی اور مغرب میں طرابلس میں حریف حکومتوں کے درمیان ملک تقسیم ہو گیاتھا, تاہم اقوام متحدہ ملک کو نئے انتخابات کی طرف لے جانے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔

واضح رہے طرابلس حکومت کی سربراہی وزیر اعظم عبدالحمید دبیبہ کر رہے ہیں، جو اٹلی اور مغرب کے قریب سمجھے جاتے ہیں۔

تبصرے بند ہیں.