اسلام آباد:پاکستان کے محکمہ اعدادوشمار کے مطابق رواں سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران 4 لاکھ سے زائد اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان پاکستانی روزگار کی تلاش میں بیرون ملک گئے۔
اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ موجودہ مخلوط حکومت کے دور میں 12 لاکھ سے زائد نوجوان روزگار کے لیے بیرون ملک گئے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق معاشی حالات، بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بے روزگاری کی وجہ سے گزشتہ پانچ سالوں میں 2.75 ملین نوجوانوں نے ملک چھوڑا۔
اعداد و شمار کے مطابق 832,000 افراد بیرون ملک گئے جبکہ 400,000 سے زائد افراد نے رواں سال کے پہلے چھ ماہ میں 40 مختلف شعبوں میں ملازمت کے لیے ملک چھوڑا۔ ملک چھوڑنے والے نوجوانوں میں اعلیٰ تعلیم یافتہ اور تربیت یافتہ پیشہ ور افراد شامل تھے۔
اعداد و شمار کے مزید بریک ڈاؤن سے معلوم ہوا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال کے عرصے میں ملک چھوڑنے والوں میں
11,000 اکاؤنٹنٹس
11,000 انجینئرز
4000 ڈاکٹرز
34,000 تکنیکی ماہرین
37,500 مینیجر
4,000 نرسیں
1,560 اساتذہ
29,000 الیکٹریشن
13,445 کمپیوٹر ٹائپسٹ
8000 زرعی ماہرین
15,000 کمپیوٹر آپریٹرز
24,000 سپروائزر اور
1600 سے زیادہ ڈرافٹسمین
نوجوانوں کی اکثریت عرب ممالک میں گئی جن میں 7 لاکھ سعودی عرب، 2 لاکھ 29 ہزار متحدہ عرب امارات، 1 لاکھ 11 ہزار عمان اور 90 ہزار قطر گئے۔
مشرق وسطیٰ سے باہر 20 ہزار سے زائد پاکستانی ملائیشیا، 8 ہزار پاکستانی برطانیہ، 6 ہزار سے زائد رومانیہ، 3 ہزار یونان اور 1300 سے زائد امریکا گئے۔
گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران تارکین وطن میں پنجاب سے 6 لاکھ 83 ہزار، خیبرپختونخوا سے 3 لاکھ 24 ہزار، سندھ سے 90 ہزار، بلوچستان سے 12 ہزار، آزاد جموں و کشمیر سے 44 ہزار اور اسلام آباد سے 11 ہزار نوجوانوں کا تعلق تھا۔
سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2018 میں 3 لاکھ 82 ہزار بیرون ملک گئے، 2019 میں 6 لاکھ 25 ہزار، 2020 میں 2 لاکھ 25 ہزار اور 2021 میں 2 لاکھ 88 ہزار بیرون ملک گئے۔
تبصرے بند ہیں.