عمانوایل پرویز کا نیا سفر

77

چند دن پہلے رضوان پرویز عمانوایل جو پرویز عمانوایل صاحب کے بیٹے ہیں، کا فون آیا کہ آپ کو دعوت دے رہا ہوں، ان کے والد صاحب بخیریت ریٹائر ہوئے ہیں اور ہم بہن بھائی ان کو سرپرائز Farewell دے رہے ہیں۔ عمانوایل پرویز صاحب کی شادی تو دیکھی نہیں مگر یہ تقریب شادی سے کم نہ تھی۔ کیک کٹا، تحائف دیئے گئے۔ میں نے پوچھا کہ آپ کو یہ محفل سجانے کی سوچ کیسے آئی۔ ان کے بچوں نے کہا کہ ہمارے دادا بھی سرکاری عہدے سے ریٹائر ہوئے تھے ان کی گھر میں تصاویر تھیں جن میں ان کے بچوں نے ان کو ریٹائرمنٹ پر Farewell دی تھی تو ہم نے سوچ رکھا تھا کہ یہ رسم دہرائی جائے گی۔ عمانوایل پرویز محکمہ انکم ٹیکس میں بھرتی ہوئے وہاں پر 1995-96 میں مینجمنٹ کا شعبہ قائم ہوا جس میں 17 سکیل کی آسامیاں آئیں جو امتحان اور دیگر کارروائی کے بعد عمانوایل پرویز نمبر 1 پر آئے اور مینجمنٹ میں چلے گئے۔ پرویز مشرف کے دور میں یہ ختم کر دیا گیا اور عمانوایل پرویز کسٹم ٹربیونل میں آ گئے۔ 2000ء کی بات ہے مجھے محکمانہ مقدمات کی پیروی کے لیے جانا ہوتا تب سے علیک سلیک تھی کسٹم ٹربیونل عدالتی نطام میں غالباً 1994 میں شامل ہونے والا ٹربیونل ہے اس سے پہلے متعلقہ محکمہ کا ممبر لیگل محکمہ کے خلاف اپیل سنا کرتا تھا۔ 4 ٹریلین سے زیادہ مالی مقدمات جن کی تعداد ہزاروں میں ہے وہ زیر سماعت رہتے ہیں یہ عدالتی نظام میں ایک نئی سہراب گوٹھ ہے یہاں مثبت اور منفی کردار ملتے رہتے ہیں۔ زیادہ تر ممبران زبردست قابل ستائش کردار کے مالک ہیں اور چند ایک سمجھتے ہیں کہ شاید لوگوں کو علم نہیں۔ کسی بھی ٹربیونل اور ماتحت عدالت کے فیصلے اعلیٰ عدلیہ کے سامنے ضرور آتے وہ بہترین جگہ جہاں کام کو دیکھا جا سکتا ہے۔ عمانوایل پرویز سیکرٹری کسٹم ٹربیونل لاہور ریٹائر ہوئے ہیں، 20 ویں سکیل کے آفیسر ہیں۔ قارئین میں نہیں سمجھتا کہ دنیا میں کوئی بھی شخص کسی بھی عقیدے اور مذہب کی حقیقت سمجھے بغیر اس کا پیرو رہے۔ اللہ کا دین بے شک ایسی حقیقت ہے جس کو جھٹلانا ممکن نہیں۔ کسی بھی مذہب کا پیروکار اگر انسانیت کے اصولوں پر پورا نہیں اترتا تو وہ مذہب اس کو قبول نہیں کرتا۔ یہ تو مذہب کی بات ہو رہی ہے دنیا کا کوئی قانون اس معاشرت کے شخص کو قبول نہیں کرتا اس کو تمام حقوق نہیں دیتا۔ اگر وہ قانون کے خلاف کام کرے ایسا کرنے سے اس کے حقوق بدل جاتے ہیں جو ملزم، قیدی، مجرم کے حقوق میں داخل ہو جایا کرتے ہیں۔ قارئین ریڈر کے مرحلے سے خائف ہو کر میں نے وکالت چھوڑ دی تھی یہ جج صاحب کی ناک کے نیچے کارروائی ڈالتے ہیں۔ اب موبائل فون کی آسانیاں ہیں لہٰذا آسانیاں ہی آسانیاں ہیں۔ قارئین اس گلشن کے کاروبار میں 23 سال میں نے عمانوایل پرویز کو دیکھا ایسا شخص جس کی زبان سے میں نے کسی کی برائی سنی نہ غیبت اور چغل خوری جو ہمارے محکموں اور معاشرت کا نظام تنفس بن چکی ہے۔ نہ ہی کسی ایسی بات کا سامع ہوں جس پر عمانوایل پرویز پر کوئی انگلی اٹھا سکے۔ میں نے ان کے طرز زندگی سے بہت کچھ سیکھا۔ قرآن عظیم کو خوب پڑھتے ہیں اور انجیل کے عالم ہی نہیں مفسر ہیں۔ ان کے پاس عبرانی زبان میں الہامی کتب کے نسخے بھی پائے جاتے ہیں۔ ایک عالم ہی نہیں عامل انسان، ایک چلتی پھرتی درس گاہ، ایک قابل اعتماد سرکاری آفیسر، تقریب کے دن لوگوں اور بچوں کے اظہار خیال سے معلوم ہوا کہ بطور بیٹا، باپ، بھائی، ہمسایہ، دوست ایک بہترین شخصیت ہیں۔ جبکہ میں نے ان کو بہترین اور ذمہ دار انسان پایا۔ میں اکثر اپنی اصلاح کے لیے قبلہ محمد صادق (ڈی جی آئی پی آر ای کسٹم) کے پاس جایا کرتا ہوں ان کے نیابت داروں میں شمار ہوتا ہوں وہ کبھی ممبر ٹربیونل رہے ہیں اور قارئین آپ کو حیرانی ہو گی کہ ان کے لکھے فیصلے کسی صورت بھی اعلیٰ عدلیہ کے ایماندار ججز سے کم نہیں۔ میں نے ان سے ذکر کیا کہ عمانوایل پرویز بہت عمدہ انسان اور ایک قابل قدر شخصیت ہیں جس پر قبلہ محمد صادق خان تنولی صاحب نے بھی ان کے لیے بہت سء خراج تحسین پر مبنی کلمات کہے جن سے میرے دل و دماغ میں عمانوایل پرویز صاحب کے متعلق بنے ہوئے خاکے اور کردار کی تصدیق ہو گئی۔ تقریب میں خاندان اور اہل محلہ کے علاوہ مرتضیٰ رجسٹرار بنچ II، رانا اظہر رجسٹرار بنچ I، عجاز بھٹی پرائیویٹ سیکرٹری، معروف ایڈووکیٹ محمد اکرم نظامی، نوید سہیل ملک، سابقہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل شامل تھے۔ عمانوایل پرویز پیدائشی طور پر لاہور سے وابستہ ہیں، اعلیٰ عہدوں پر عمدہ کارکردگی دکھانے والے افسران کے ساتھ رہے ہیں، خود بھی اعلیٰ آفیسر کے طور پر ریٹائر ہوئے ہیں۔ انتہائی انسان دوست، قابل بھروسہ سرکاری آفیسر ہیں۔ عبادت میں شب بیداری ان کا معمول ہے، مستجاب الدعات شخصیت ہیں۔ صوفی ازم، درویشی، قرب الٰہی پر کسی کا قبضہ نہیں یہ اللہ کی دین ہے اور یہ رب العزت نے ان کو عطا کر رکھی ہے۔ قرآن پاک کے پیرو ہیں کہ بندہ مذہبی کارباریوں کو بھول جائے انجیل کے پیروکار ہیں کہ کسی پادری کی وہاں تک پہنچ نہیں، تورات و دیگر الہامی کتابیں ان کا معمول ہیں۔ اللہ کے دین سے رغبت اور انسانیت کی خدمت، عاجزی، سادگی، خوش کلامی اور خیر کہنے والی خوش لباس شخصیت ہیں۔ اعلیٰ اخلاق، اعلیٰ گفتگو اور خاموشی ان کی زبان اور طرز زندگی ہے۔ کہتے ہیں کہ میں نے پوری سرکاری ملازمت میں جناب محمد صادق صاحب سے بڑھ کر دیانت دار، پرہیز گار، عاجز اور درویش منش کسی کو نہیں پایا۔ کبھی کبھار دیگر اعلیٰ لوگوں کی بات بھی کرتے ہیں جیسے محمد عامر، سعید اختر، رکن جوڈیشل، عبدالمجید ٹوانہ چیئرمین، میاں عبدالقیوم رکن جوڈیشل، پیر اختر حسین بودلہ رکن ٹیکنیکل، ڈاکٹر ریاض محمود رکن جوڈیشل، ضیا اللہ کیانی چیئرمین، عمر ارشد حکیم رکن جوڈیشل کا بھی ذکر کرتے ہیں۔ عمانوایل پرویز صاحب نے ہر رشتہ اور ہر ذمہ داری بے مثال طریقے اور اخلاص کے ساتھ نبھائی۔ ریٹائرمنٹ ان کی نئی صبح کا آغاز لے کر آئی ہے۔ ایک نئی زندگی کی شروعات ہے۔ صحت مند توانا اور پُر عزم ہیں خدمت خلق عبادت الٰہی کے ساتھ نئی عملی زندگی میں قدم رکھ چکے ہیں۔ اس ماحول میں جہاں لوگوں کے لیے مشکلات کھڑی کی جاتی ہیں وہاں یہ آسانیاں بانٹنے والی شخصیت تھے۔ رب العزت سرکاری غلامی سے آزادی ان کو مبارک کرے۔

تبصرے بند ہیں.