ٹوکیو:جاپانیوں کا خیال ہے کہ کووڈ کی وبا کے دوران ماسک کے استعمال سے لوگ مسکرانا بھول گئے ہیں۔ ایگائیکو کمپنی کی جانب سے جاپانیوں کو مسکرانے کی تربیت دی جا رہی ہے۔
مسکرانے کی تربیت؟ خیال ذرا انوکھا سا لگتا ہے مگرجاپان کی ایک کمپنی ایگائیکو میں ایک ایسی ہی انسٹرکٹر کائیکو کوانو ہیں جو مسکرانے کی باقاعدہ کلاس میں اسکول کے طلباء کو مسکرانے کا طریقہ سکھاتی ہیں۔ ان کی ایک گھنٹے کی مسکرانے کی مشق کی قیمت 7،700 ین/55 ڈالر (جو کہ پاکستانی روپوں میں تقریبا 15 ہزار بنتے ہیں) ہے۔
ان کی کلاس میں دیکھا جاتا ہے کہ درجن بھر سے زیادہ طلباء اپنے چہرے کے سامنےآئینہ رکھے اپنے منہ کو کبھی اوپر، کبھی نیچے اور کبھی دائیں، کبھی بائیں کھینچ کر مسکرانے کی مشق کر رہے ہیں۔
مانا جاتا ہے کہ مسکرانا کوئی ایسی چیز نہیں ہے جس کو سیکھنے کے لیے لوگ پیسے خرچ کرنا چاہیں مگر جاپان میں جہاں وباء کے دنوں میں ماسک کی پابندی لازمی تھی، شاید لوگ واقعی مسکرانا بھول گئے تھے۔
دنیا کے دیگر بہت سے کاموں میں نظم و ضبط کی عادت نے جاپانیوں کو انسانی زندگی کے ایک انتہائی اہم انداز کو چہرے پر واپس لانے کی جانب توجہ دلائی۔
ہیما واری یو شیدا 20 سالہ جاپانی طالبہ کہتی ہیں وباء کے دنوں میں ماسک لگائے رکھنے سے ان کے چہرے کے مسلز بہت کم استعمال ہوئے اور اب وہ واقعی مسکرانا سیکھ رہی ہیں۔
کائیکو کوانو نے بتایا کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں ان کے ہاں تربیت کے لیے آنے والوں کی تعداد میں چارگنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔
تبصرے بند ہیں.