قیادت کا فرق دیکھنا ہے تو 28 مئی 1998 پھر 9 مئی 2023 کو دیکھو:مریم نواز

40

لاہور :لبرٹی چوک لاہو رمیں یوم تکبیر کی تقریب کے سلسلے میں چیف آرگنائزرن لیگ مریم نواز کا جلسہ گاہ پہنچنے پر استقبال کیاگیا۔انہوں نے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ 25 واں یوم تکبیر مبارک ہو۔ ایٹمی اثاثوں کی حفاظت کرنے والی پاک فوج کوسلام۔ایٹمی پروگرام کے معمارو نواز شریف ،بھٹو کو سلام ،پا کستا ن کے سائنس دانوں انجینئرز کو سلام ۔

 

ن لیگ کی رہنما مریم نوازنے 25 ویں یوم تکبیر پر لبرٹی میں شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سب کو25 واں یوم تکبیر مبارک ہو۔ انہوں نے کہاکہ بھارت نے ایٹمی دھماکے کئے تو نواز شریف باکو کے دورے پر تھے ۔نواز شریف کو ایٹمی دھماکوں کابتایاگیا توانہوں نے فورا پاکستان فون کیا۔ پوچھا پاکستان کوایٹمی دھماکوں کا جواب دینے کے لئے کتنے دن درکار ہوں گے۔ پوری دنیا نے اس وقت کہا ایٹمی دھماکے نہ کرنا ۔نواز شریف نے پوری دنیا کا پریشربرداشت کیا ۔

 

مریم نواز نے کہاکہ بل کلنٹن نے نواز شریف سے کہا ایٹمی دھماکے نہ کروپاکستان کوکہاگیا کہ پابندیاں لگ جائیں گی نواز شریف نے ان پابندیوں کا مقابلہ کیا اور پاکستانی پرچم جھکنے نہیں دیا۔نواز شریف کے تاریخی منصوبے نکال دوتو صرف کھنڈرات بچتے ہیں۔اس کو کہتے ہیں لیڈر شپ اس کو کہتے ہیں دھرتی کابیٹا۔نواز شریف کوکوئی مدت پوری نہیں کرنے دی گئی ۔نواز شریف نے پوری دنیا کے دبائو کے باوجود پاکستان کو ایٹمی قوت بنایا۔ گوادر سے کراچی ،مشرق سے مغرب تک جہاں دیکھو نواز شریف کے منصوبے نظر آئیں گے ۔

 

مریم نواز نے مزید کہا کہ پاکستان کے دفاع سے ترقی تک ایک ہی نام ہے نواز شریف نظر آتاہے ،اب پتہ چلا اتنے انتقام کے باوجود نواز شریف کی جماعت کیوں نہیں ٹوٹی۔نواز شریف کے کارکن سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنے رہے ۔ملک بنانے والے کو دنیا یاد رکھتی ہے، ملک جلانے والے کوکوئی یاد نہیں رکھتا۔قوموں پر مشکل وقت آتا ہے تولیڈر ڈھال بن کر کھڑا ہوتاہے۔ بہادر قوموں کی قیادت بہادر لیڈر کرتے ہیں۔نو مئی کو ہر پاکستانی کا سر شرم سے جھک گیا۔قیادت کا فرق دیکھنا ہے تو 28 مئی 1998 کودیکھو پھر 9 مئی 2023 کو دیکھو۔

 

ان کاکہنا تھا کہ دہشت گردی کرو گے تو مقدمے تو بنیں گے ہار نہیں پہنائیں جائیں گے ۔یہاں سب کچھ جلا دیاگیا پوچھتے ہو دہشت گردی کے مقدمات کیوں بن رہےہیں۔ جو معاشرے میں بگاڑ پیدا کرے وہ بھلا خیر خواہ کہتے ہوسکتاہے۔نواز شریف جب آئے گا تو ترقی کا سفر جہاں ٹوٹا تھا وہیں سے شروع ہوگا۔

تبصرے بند ہیں.