ہنگامہ آرائی سمیت آٹھ مقدمات میں عمران خان کی 8 جون تک عبوری ضمانت منظور

142

اسلام آباد: جوڈیشل کمپلیکس میں ہنگامہ آرائی کیسز میں عمران خان کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔ انسداد دہشتگردی عدالت اسلام آباد میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی 8 جون تک  8 مقدمات میں عبوری ضمانت منظور کرلی۔

 

انسداد دہشتگردی عدالت کے جج راجہ جواد عباس نے عمران خان کے خلاف توڑ پھوڑ، جلاو گھیراؤ کے مقدمات پر سماعت کی۔ راجہ جواد عباس نے استفسار کیا کہ میرے خیال میں آپ تو صرف ایک کیس میں شامل تفتیش ہوئے ہیں آپ ہمیں اسی پر دلائل دے دیں۔

 

عمران خان کے وکیل سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ عمران خان کو شدید سکیورٹی خدشات ہیں، ان پر 8 کیسز اسلام آباد ہائی کورٹ میں درج ہیں، عمران خان کو کوئی انا کا مسئلہ نہیں،  لاہور ہائی کورٹ نے بھی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم بنائی تھی جس میں عمران خان شامل تفتیش ہوئے ہیں، عمران خان سے کوئی سوال کرنا ہے تفتیشی افسر نے تو آج کرلیں، 8 کیسز میں آئندہ تاریخ پر معاونت کرنےکو تیار ہوں۔

 

وکیل سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ  عمران خان اور بشریٰ بی بی نے نیب راولپنڈی جانا ہے، ہماری عدالت سے درخواست ہے کے عمران خان کی 8 مقدمات میں ضمانت منظور کی جائے، عمران خان کی عدالت پیشیوں پر کروڑوں پیسے لگتے ہیں کیونکہ ان پر بے شمارکیسز ہیں۔ ہماری استدعایہی ہےکہ کمرہ عدالت میں ہی شامل تفتیش کیا جائے۔

 

جج نے سرکاری وکیل سے سوال کیا کہ جب عمران خان پولیس لائنز میں موجود تھے تو کیوں شامل تفتیش نہیں کیا گیا؟ عدالت سے رجوع کرتے ہم آپ کو تفتیش کی اجازت دے دیتے۔ پولیس لائنز میں عمران خان کو شامل تفتیش کرلیتے، جب لاہور کی جی آئی ٹی زمان پارک جا کر تفتیش کر سکتی ہے تو اسلام آباد کی جے آئی ٹی نے شامل تفتیش کیوں نہیں کیا؟

 

سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ ہم نے عمران خان کو پہلے بھی سکیورٹی دی ہے وہ اب بھی تفتیش کے لئے آئیں ہم ان کو اب بھی سکیورٹی دیں گے۔

 

عمران خان کی طرف سے کہا گیا کہ مجھ پر وزیرآباد میں قاتلانہ حملہ ہوا، دوسرا حملہ جوڈیشل کمپلیکس میں ہونے والا تھا، گھر سے نکلتاہوں تو ذہن میں یہی ہوتا کہ قاتلانہ حملہ ہوگا، وزیرداخلہ نے خود کہا کہ میری جان کو خطرہ ہے، میری عدالتی پیشیوں پر سارا نظام رک جاتاہے، جیسے لاہور ہائیکورٹ نے کیا ویسے ہی مجھے شامل تفتیش کردیں۔

 

وکیل سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ  سیدھی بات ہے، سوالنامہ دیں، ہم تفتیش میں شامل ہوجائیں گے۔

 

جج نے سوال کیا کہ اسلام آباد کی جے آئی ٹی کہاں ہے؟ اگر تفتیش کرنی ہے تو عدالت میں موجود کیوں نہیں؟ جے آئی ٹی اسلام آباد عدالت کو بتائے کہ کیسے شامل تفتیش کرناچاہتے ہیں، عدالت نے جے آئی ٹی اسلام آباد کو آدھے گھنٹے میں پیش ہونے کی ہدایت کر دی۔

تبصرے بند ہیں.