شاہد آفریدی میرے ہیرو ہیں، بچپن میں معلوم ہی نہیں تھا کہ پاکستان میں خواتین کرکٹ ٹیم بھی ہے: ندا ڈار

91

دبئی: پاکستانی کرکٹ وومنز ٹیم کی کپتان ندا ڈار کا کہنا ہے کہ شاہد آفریدی ان کے ہیرو ہیں۔ پاکستان میں خواتین کو کرکٹ کے میدان میں مختلف چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بچپن میں انہیں معلوم ہی نہیں تھا کہ پاکستان میں خواتین کرکٹ ٹیم  بھی موجود ہے۔

خلیج ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے پاکستانی وومنز کرکٹ ٹیم کی کپتان ندا ڈار کا کہنا ہے کہ پاکستان میں خواتین کو آج بھی علاقائی طور پر کرکٹ کھیلنے اور کرکٹ کو ایک پیشے کے طور پر اپنانے کے لئے کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ندا ڈار کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں 2010 میں جب قومی وومنز کرکٹ ٹیم نے ایشین گیمز میں گولڈ میڈل جیتا تھا تو وہ زندگی بدل دینے والا لمحہ تھا اور نہ صرف ان کے لئے بلکہ پاکستان میں خواتین کی کرکٹ کے لئے ایک اہم موڑ تھا۔

پاکستانی آل راؤنڈر ندا ڈار نے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان میں سٹریٹ کرکٹ کھیلنے سے لے کر اپنے ملک میں خواتین کےکھیل میں انقلاب لانے تک کی اپنی کہانی سنائی جو پاکستان میں خواتین کے کھیل کو فروغ دینے میں فتح کو بیان کرتی ہے۔

ندا ڈار نے بتایا کہ جب وہ چھوٹی تھیں تو محلے میں دوستوں کے ساتھ کرکٹ کھیلنے کے لئے بھی انہیں کئی مشکلات کا سانا کرنا پڑتا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں تو معلوم بھی نہیں تھا کہ پاکستان میں خواتین کی بھی کرکٹ ٹیم مو جود ہے۔ ان میں کرکٹ کے لئے جنون اور محبت ان کے والد راشد حسن کی وجہ سے آئی۔

ندا ڈار نے مزید کہا کہ اب میں ماضی کو دیکھتی ہوں تو مجھے بہت خوشی ہوتی ہے کہ کیسے مشکلات کو عبور کرتے ہوئے میں آج اس مقام تک پہنچی ہوں، آج بھی احساس ہوتا ہے کہ ہمارے ملک میں ایک لڑکی کےلئے کرکٹ کو پیشے کو طور اپنانے کے لئے کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جب میں چھوٹی تھی تو میں صرف تفریح کے لئے کرکٹ کھیلتی تھی، میری کرکٹ کے لئے محبت کو دیکھ کر کرکٹ کھیلنے میں میرے والد نے بہت سپورٹ کیا لیکن خود سپورٹس میں بہترین ہونے کے باوجود بھی میرا بھائی میرے کرکٹ کھیلنے کے حق میں نہیں تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 6 مئی 2010 ان کے لئے بہت بڑا دن تھا جب انہوں نے پہلی بار بین القوامی کرکٹ میں قدم رکھا تھا۔ آج اپنی محنت اور جذبے کے نتیجے میں وہ ان 13 سالوں میں 229 بین الاقوامی میچز کھیل چکی ہیں جن میں انہوں نے 217 وکٹیں لیں اور 3500 سے زائد رنز بنائے۔ آخرکار وہ خواتین کے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشل میں 100 وکٹیں لینے والی پہلی خاتون بن گئیں اور اب وہ پاکستان وومنز ٹیم کی کپتان ہیں۔

ڈار کا کہنا تھا کہ ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ 15 سال پہلے جب انہوں نے اپنے کیرئیر کا آغاز کیا تھا اس سے نسبت آج پاکستان میں وومنز کرکٹ بہت بہتر جگہ ہے۔ گزشتہ برسوں سے جو کامیابی ملی ہے اس نےپاکستان میں لڑکیوں کو کرکٹ کی کھیلنے کی ترغیب دی ہے۔ اب لڑکیاں کرکٹ کو کیرئیر کے آپشن پر دیکھتی ہیں لیکن ابھی بھی ہمیں بہت سے چیلنجز کو عبور کرنا ہے۔

ندا ڈار نے بتایا کہ ان کے والد کے بعد شاہد آفریدی ان کے ہیرو ہیں، اب انہیں خواتین کی شاہد آفریدی کہہ کر بلایا جاتا ہے تو انہیں بہت خوشی ہوتی ہے۔ انہوں  نے مزید انکشاف کیا کہ ہم نے ایک ٹیم کو طور پر سالوں سے بہت محنت کی ہے، اور لگتا ہے کہ آج ہم نے بہت ساری لڑکیوں کو پاکستان میں کرکٹ کھیلنے کی ترغیب دی ہے، ہم بہت سے لوگوں کی ذہنیت کو بدلنے میں بھی کامیاب ہوئے ہیں۔ اور یہ ہی ہماری سب سے بڑی کامیابی ہے۔

تبصرے بند ہیں.