آرمی چیف کا عزم، پاکستان کے ایٹمی اثاثے

97

آتا ہے جو طوفاں آنے دے کشتی کا خود خدا حافظ ہے
ممکن ہے کہ اُٹھتی لہروں میں بہتا ہوا ساحل آجائے
حالات کے تانے بانے بتارہے ہیں اس بار سازش معمولی نہ تھی۔منصوبہ ساز احتجاج کی آڑ میں کچھ بڑا ہی گُل کھلانے والے تھے۔یعنی دال میں کچھ کالا نہ تھا بلکہ پوری دال ہی کالی ہے۔سازش ایک’گریٹ گیم‘ کا حصہ تھی جس کا اصل مقصد محض سیاسی بنیادوں پر احتجاج نہ تھا بلکہ اصل ہدف یقینا اس سے کہیں زیادہ آگے اور یکسر مختلف تھا۔یعنی تبدیلی کے نام پر پاکستان میں افراتفری،جلاؤ گھیراؤ اور خون خرابہ کی بنیاد پر ملک کی سیاسی و عسکری قیادت اور ادارو ں کو نشانہ بنانا۔ یقینا یہ ’گریٹ گیم‘ پاکستان میں ہی نہیں رچی گئی بلکہ اسکے تانے بانے بیرون ملک موجود پاکستان دُشمن قوتوں کے ساتھ منسلک ہیں۔ان میں سر فہرست بھارت ہے جو پاکستان میں رونما ہونے والے بدنما واقعات پر خوشیوں کے شادیانے بجا رہا ہے۔ ہدف پہلے پاکستان کی معیشت کو تباہ کرنا تھا تاکہ افراتفری اور خون خرابہ سے قبل عوام کو مایوسیوں کے اندھیرے میں با آسانی دھکیلا جاسکے تاکہ وہ اپنے اداروں،عسکری و سیاسی قیادت اور ملکی نظام سے متنفر ہوکر ان پر اپنا اعتماد کھو دیں۔بعد ازاں عوام کو فوج سے لڑا یا جائے تاکہ ایک ایسا وقت آجائے جس کے دوران عالمی طاقتیں یہ کہہ سکیں کے پاکستان کے ایٹمی اثاثے محفوظ نہیں ہیں یہ کسی بھی وقت انتہا پسندوں کے ہاتھ لگ سکتے ہیں، اسلیے انہیں ان کے حوالے کردیا جائے۔ایسے میں پاکستان کی وہ ترقی جو چین کے اکنامک کوری ڈور سے جڑی ہے وہ بھی خود بخود ختم ہوجائے گی یعنی ایک تیر سے دو شکار۔ اس مذموم مقصد کے حصول کے لیے ان پاکستان دُشمن قوتوں کی جانب سے نہ صرف فنڈز مہیا کیے گئے بلکہ گزشتہ کچھ سالوں سے نوجوان نسل کی باقاعدہ ذہن سازی بھی کی گئی۔معصوم پاکستانی اسے تبدیلی، نئے پاکستان کی تشکیل اور انقلاب سمجھتے رہے۔ گزشتہ چند روز میں ہونے والے واقعات اس لحاظ سے بھی کافی اہم رہے کہ ان کی بدولت ملک کی ایک سیاسی جماعت کا جمہوریت کا وہ لبادہ بھی بُری طرح سے اُتر گیا جو اس نے کافی سالوں سے اوڑھ رکھا تھا۔اس جماعت کی انتہا پسندانہ سوچ اور متشددانہ خیالات و عمل کی ہنڈیا بیچ چوراہے میں پھوٹ گئی۔ یہ سیاسی جماعت بڑے پیمانے پر جلاؤ گھیراؤ کے مذموم اقدامات سے بطور ایک فاشسٹ جماعت کے تیزی سے اُبھر کر سامنے آئی ہے۔
خوش آئندہ امر یہ ہے کہ پاکستان کی عسکری و سیاسی قیادت کو اس خوفناک سازش کو بروقت بھانپنے اور سنبھلنے کا موقع مل گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آرمی چیف سید عاصم منیر کی صدارت میں خصوصی کور کمانڈرز کانفرنس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ سانحہ 9 مئی کے بلوائیوں پر آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمات ہوں گے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق
فوجی تنصیبات اور شہداء یادگاروں پر توڑ پھوڑ ذاتی سیاسی ایجنڈے کے حصول کیلئے تھی۔ کانفرنس کو سانحہ 9مئی پر فوج میں غم و غصہ سے آگاہ کیا گیا جبکہ حملہ آوروں کیخلاف مزید تحمل کا مظاہرہ نہیں کیا جائے گا، سوشل میڈیا قوانین کی خلاف ورزی کرنیوالوں کو سزا دینے کا عزم کیا گیا۔ کور کمانڈرز نے بیرونی اسپانسرڈ اور اندورنی سہولت یافتہ پروپیگنڈے پر تشویش کا اظہار کیا جس کا مقصد عوام اور فوج میں خلیج پیدا کرنا ہے۔ قیام امن میں رکاوٹ ڈالنے والوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کی واننگ دی گئی۔اجلا س میں ملک کی اندرونی اور بیرونی سیکورٹی صورتحال پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی اجلاس نے گزشتہ چند دنوں میں ملک میں امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لیا اور کہا کہ سیاسی مفاد میں امن و امان کی صورتحال خراب کی گئی۔ کانفرنس کے شرکاء نے عزم کا اعادہ کیا کہ فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کے خلاف مزید تحمل کا مظاہرہ نہیں کیا جائے گا۔ پروپیگنڈے کا مقصد عوام اور اداروں میں خلیج پیدا کرنا ہے۔، کانفرنس کے شرکاء کا جانیں قربان کرنے والے شہداء کو خراج عقیدت، مادروطن کو دہشتگردی سے بچانے کیلئے قربانیاں دینے والوں کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ گزشتہ چند دنوں کی امن وامان کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا۔کانفرنس میں سکیورٹی ودفاعی صورتحال سمیت پیشہ ورانہ امور پر بات چیت کی گئی۔ 9مئی کے واقعات پر فوج میں پائے گئے غم وغصے کے بارے میں آگاہ کیا گیا،آرمی چیف نے فوجی فارمیشنز کے تحمل اور پختہ ردعمل کو سراہا۔ بیرونی اسپانسر شدہ اور اندرونی طور پر سہولت یافتہ پروپیگنڈے پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ پروپیگنڈا افواج کی قیادت کے خلاف شروع کیا گیا۔دشمن قوتوں کے مذموم پروپیگنڈے کو عوام کی حمایت سے شکست دی جائے گی۔ عوام ہرمشکل میں ہمیشہ مسلح افواج کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔ فورم نے فوجی تنصیبات اور املاک کے خلاف سیاسی طور پر محرک و اکسانے کے واقعات کی مذمت کی، گزشتہ چند دنوں میں امن کی صورتحال سے سیاسی مفاد کی کوشش کی گئی۔ قیام امن میں رکاوٹ ڈالنے والوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا، شہداء کی یادگاروں کی بے حرمتی، توڑ پھوڑ پر مشتمل منصوبے پر عملدرآمد کرایا گیا۔ منصوبے کا مقصد ادارے کو بدنام کرنا تھا، یہ سارا عمل ذاتی سیاسی ایجنڈے کے حصول کیلئے تھا۔ سوشل میڈیا قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سزا دینے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
یہاں یہ امر بھی خاصا غور طلب ہے کہ ملک کے طول و عرض میں جو کچھ ہوا اگر یہ سب سوچے سمجھے منصوبے کاحصہ ہے تو ایسا کیوں ہوا کہ پی ٹی آئی کے عام کارکن تک کو تو یہ معلوم تھا کہ اس کا ٹارگٹ کیا ہے اسے کہاں جاکر توڑ پھوڑ یا جلاؤ گھیراؤ کرنا ہے لیکن ہمارے سیکورٹی اور انٹیلی جینس کے ادارے اس سے مکمل بے خبر رہے انہیں کیوں آخری وقت تک یہ معلوم نہ ہوسکا کہ ملک میں کیا ہونے جارہا ہے؟ کیا اس امر پر اعلیٰ سطحی انکوائری کی ضرورت نہیں تاکہ غفلت کا مظاہرہ کرنے والے ذمہ دار افسران کے خلاف بھی تادیبی کارروائی عمل میں لائی جا سکے۔ یہ بھی جاننے کی ضرورت ہے کہ لاہور سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں مٹھی بھر بلوائیوں کے خلاف بروقت کاروائی کیوں عمل میں نہ لائی گئی۔ اس حوالے سے کیا امر مانع تھا۔ اب تک کوئی ایک بھی پولیس افسر یا قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تعلق رکھنے والے ذمہ دار شخص کو معطل کیوں نہیں کیا گیا۔ آئی جی پنجاب ہوں یا پھر لاہور سمیت دوسرے شہروں کے اعلیٰ پولیس افسران یہ بلوائیوں کی کاروائیوں کے وقت پردہ سکرین سے کیوں غائب رہے۔ اب یہ جو وڈیو پیغامات پرقانون کی طاقت کے پیغامات نشر کرتے پھر رے ہیں جب عملاً انکی ضرورت تھی یہ اس وقت کہاں غائب تھے۔
حکومت کو بھی یا بات پلے باندھ لینی چاہیے کہ مہنگائی اور بے روزگاری نے عوام کو مایوسیوں کے اندھیرے میں دھکیل دیا ہے۔اسکے باعث انتہا پسند جماعتو ں کو ملک میں آگ لگانے کا ایندھن نوجوانوں کی شکل میں با آسانی مل رہا ہے۔ اگر بجلی، گیس اورپٹرول کی آسمان سے باتیں کرتی قیمتوں کو آئندہ چند ماہ کے اندر نیچے نہ لایا گیااور عوام کا آئندہ بجٹ میں قابل ذکر ریلیف نہ دیا گیا تو اسکی داستان بھی نہ ہوگی داستانوں میں۔

تبصرے بند ہیں.