پی ٹی آئی سپریم کورٹ کے ساتھ ہے، عدالتی فیصلے پر عمل نہ ہوا تو ملک گیر تحریک چلائیں گے: فواد چودھری 

17

 

لاہور : پی ڈی ایم اتحاد کے اجلاس کے اعلامیے پر پاکستان تحریک انصاف نے اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ  تحریک انصاف صورتحال پر گہری نگاہ رکھے ہوئے ہے اور پوری قوم کے ساتھ اپنی عدلیہ کی پشت پر کھڑی ہے ۔ ضرورت پڑی تو اپنی عدلیہ کی آزادی اور دستور کی بحالی کیلئے چیئرمین عمران خان ملک گیر تحریک کا اعلان کریں گے ۔

 

ترجمان پی ٹی آئی فواد چودھری نے کہا کہ  آئین شکنوں اور دستور کی پامالی کے مرتکب فسطائی مجرموں کے اجلاسوں، انکے اعلامیوں کی کوئی حیثیت نہیں۔ پاکستان میں انتشار و ہیجان کے خالق گروہ سے امید تھی کہ آٹے کی قطاروں میں لگ کر موت کے منہ میں جانے والے دو درجن شہریوں کی اموات پر معافی مانگیں گے۔

 

انہوں نے کہا کہ مجرموں کا فسطائی گروہ سفاکیت کی تاریخ رقم کرتے ہوئے براہِ راست آئینِ پاکستان ہی پر حملہ آور ہے۔  پاکستان میں سنگین ترین معاشی و سیاسی بحران کا سبب فسطائیوں کا یہی گروہ ہے۔  گزشتہ گیارہ ماہ کے دوران انہوں نے معیشت و حکومت کی چولیں ہلا دی ہیں۔

 

فواد چودھری کا کہنا تھا کہ ملک میں موجود سیاسی و معاشی بحرانوں کا واحد حل صاف شفاف انتخابات ہیں جن میں انہیں اپنی سیاسی موت نظر آتی ہے۔  دستور کا آرٹیکل 224 اسمبلیوں کی تحلیل کےبعد 90 روز میں انتخابات کے انعقاد کا واضح اور دوٹوک حکم دیتا ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ نو، سات، پانچ یا تین رکنی بنچ کا نہیں معاملہ انتخاب کے 90 روز کی آئینی مدت میں انعقاد کا ہے۔  فسطائیوں کا گروہ 90 روز میں انتخاب کے انعقاد سے فرار کیلئے قوم کو ججز اور بنچز کی بحث میں الجھانا چاہتا ہے۔  آڈیو لیکس کے ذریعے ججوں کو نشانہ بنانے اور بنچز کی تشکیل پر اعتراضات کی آڑ میں یہ گروہ سپریم کورٹ کو آئین کے تحفظ سے باز رکھنا چاہتا تھا۔

 

فواد چودھری کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کو آئین کی پاسبانی ہی سے باز رکھنے کیلئے انہوں نے پارلیمان کو استعمال کرنے کی شرمناک کوشش بھی کی۔  مجرم وزیرِداخلہ، کٹھ پتلی وزیرِقانون اور کنیز وزیراطلاعات مقدمے کی سماعت سے پہلے ہی عدالت کا فیصلہ نہ ماننے کا اعلان کرچکے تھے۔   ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ سمیت تمام آئینی ماہرین یکجا اور یک آواز ہیں کہ آئین 90 روز میں انتخابات کے انعقاد کا حکم دیتا ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ 2 روز پہلے لاہور میں منعقدہ آل پاکستان وکلاء نمائندہ کنونشن نے اپنے اعلامیے میں آئین کی منشاء اور سپریم کورٹ کی تشریح کی تائید و توثیق کی۔  سپریم کورٹ کو خوف اور دباؤ کی لگامیں ڈالنے والوں نے بالآخر دستورِ پاکستان کیخلاف کھلی بغاوت کا اعلان کردیا ہے ۔

 

فواد چودھری نے کہا کہ دستور کا آرٹیکل 218(3) الیکشن کمیشن کو انتخاب کے انعقاد کی ذمہ داری سونپتا ہے، انتخاب سے فرار میں سہولتکاری کا حق نہیں دیتا ۔ گیارہ ماہ میں آئین و قانون کی دھجیاں اڑانے والے مجرم فسطائیوں کے اس حملے کے بعد آئین بحالی کی ملک گیر تحریک کا وقت آن پہنچا ہے ۔ دستور کے تحفظ اور ملک میں قانون کی حکمرانی کیلئے عوام کو بالمعموم اور وکلاء و سول سوسائٹی کو بالخصوص نکلنا ہوگا۔

 

تبصرے بند ہیں.