لٹ رہا ہے کارواں پاسباں کہاں گئے

30

نوجوان نسل کسی بھی ملک کی معاشی ، تعلیمی ، ا قتصادی ، اور سماجی فلاح و بہبود اور ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے ، مگر افسوس کے آج ہمارے نوجوان منشیات کے خوفناک حصار میں جکڑے ہوئے ہیں ، اپنے تابناک مستقبل اور متاع حیات سے بے پرواہ نشے جیسے زہرِ ہلاہل کو قند سمجھ رہے ہیں ۔نشہ آور اشیاءمعاشرتی آفت ہیں شاید ہی کوئی خطہ زمین ان کے اثرات سے محفوظ ہو، ان کے استعمال کی تاریخ کم و بیش اتنی ہی پرانی ہے جتنی انسانی تہذیب کی تاریخ ۔ یہ اندازہ لگانا انتہائی مشکل امر ہے کہ انسان نے ام الخبائث کا استعمال کب شروع کیا اور اس کی ایجاد کا سہرہ کس کے سر ہے ۔ انسان شروع سے ہی دنیا کی تمام تکلیفوں،دکھوں اور پریشانیوں سے رہائی اختیار کرنے کی کوششوں میں مبتلا رہا ہے اس لیے نشہ ابتدا ئے انساںسے ہی اس کا مسئلہ رہا ہے کیونکہ یہ جسم سے پہلے دماغ پر اثر کرتا ہے۔سوچنے کا عمل تباہ کرنے کے ساتھ ساتھ نیکی اور بدی کا شعور پوری طرح سے ختم کر دیتا ہے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے : اے ایمان والو! بےشک شراب اور جوا اور (عبادت کے لیے )نصب کیے گئے بُت اور( قسمت معلوم کرنے کے لئے ) فال کے تیر (سب) ناپاک شیطانی کام ہیں ،سو تم ان سے پرہیز کرو تا کہ تم فلاح پا جاﺅ(المائدة:90)۔دورِ حاضر میںبھی ہمارے معاشرے کو نا قابلِ تلافی نقصان پہنچانے والی چیزوں میں منشیات سرفہرست ہے۔ منشیات کا زہر ہمارے معاشرے کے حال اور مستقبل کودیمک کی طرح چاٹ رہا ہے۔نشہ ایک ایسا لفظ ہے کہ اس کے زبان پر آتے ہی اس کی خرابیاں نگاہوں کے سامنے رقص کرنے لگتی ہیں ۔ پاکستان کو درپیش مسائل میں سے ایک اہم مسئلہ نوجوانوں نسل کا منشیات کی طرف راغب ہونا ہے ۔ بدقسمتی سے ہمارے نوجوانوں میں خاص کر تعلیمی اداروں کے طلباءمیں منشیات کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے ، جس کی وجہ
سے ناصرف نوجوانوں کی صلاحیتیں متاثر ہو رہی ہیں بلکہ ان کا مستقبل بھی تاریک ہو رہا ہے ۔ منشیات فروش ملک و ملت کے وہ دشمن ہیں جو چند سکوں کی خاطر ایسے شگوفوں کو شاخوں سے توڑ کر گندگی کے ڈھیرپر رکھ دیتے ہیںجنہیں کشت حیات میں قاصد بہار بننا تھا ۔ حکومت کے بہت سے اقدامات کے باوجود ہمارے معاشرے میں منشیات کا استعمال دن بہ دن بڑھتا جا رہا ہے ۔ منشیات ایک ایسا زہر ہے جو انسان کو دنیا و مہافیا سے بیگانہ کر دیتا ہے ، اس کو استعمال کرنے والا ہر شخص حقیقت سے فرار حاصل کرتا ہے اور تصورات کے بدمست جنگل میں مست الست کا عارضی راگ الاپتا ہے ۔آج پوری دنیا منشیات کے خوفناک حصار میں ہے ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں منشیات کے عادی افراد کی تعداد تقریباًسات کروڑ سے زائد ہے۔ صرف پاکستان میں ہی تقریباً ستر لاکھ افراد منشیات کے عادی ہیں۔ان میں 78فیصد مرد اور22فیصد خواتین ہیں ۔مذکورہ اعدار و شمار ثابت کرتے ہیں کہ پاکستان میںنشہ آور اشیاءکے استعمال کا رحجان دن بہ دن بڑھتا جا رہا ہے۔ بلا شبہ ہمارے معاشرے میں منشیات نے اغیار کی سازشوں سے راہ پائی ہے ۔ شریعتِ اسلامیہ میں تمام نشہ آور اشیاءکو ممنوعہ قرار دے کر انسانی شرف و قدر کا وقار برقرار رکھنے کی بہترین تدبیر کی گئی۔ فرمانِ نبویﷺ ہے کہ ہر نشہ آور چیز خمر ہے ا ور ہر خمرحرام ہے ۔ بھنگ ، افیون ، ہیروئن ، چرس ، کوکین ، الکوحل اور ان کے علاوہ اور بھی بہت سی معلوم اور نامعلوم اشیائے نشہ ہیںجو ایک جیتے جاگتے چلتے بھرتے انسان کو کچھ ہی عرصہ میں جیتی جاگتی لاش میںتبدیل کر دیتی ہیں۔تحقیق کے مطابق پاکستان میں دہشت گردی کے مقابلے تین گناہ زیادہ ہلاکتیں منشیات کی وجہ سے ہوتی ہیں۔اس وقت منشیات دنیا کا سب سے بڑاکاروبار ہے امریکہ میں ہر شہری سال میں سو گیلن سے زائد شراب پیتا ہے،دنیا بھر میں تقریباً تیس ممالک میں بڑے پیمانے پر بھنگ اور پوست کاشت کی جاتی ہے،جنوبی امریکہ کے تمام ممالک میں تھوہر موجود ہے جہاں سے ایل۔ایس۔ڈی سفوف کشید ہو رہا ہے۔سینکڑوں دوا ساز کمپنیاںمسکن ادویات کی شکل میںنشہ آور ادویات مارکیٹ میں بیچ رہی ہیںاور یہ سب مل کر انسانی زندگی میں وہ آلودگی پھیلا رہے ہیں جس سے بچ نکلناآسانی سے ممکن نہیں۔نشہ ایک ایسی لعنت ہے جو سکون کے دھوکے سے شروع ہوتی ہے اور زندگی کی بربادی پر ختم ہو جاتی ہے۔پاکستان کو درپیش تمام مسائل میں سے ایک اہم مسئلہ ہماری نوجوان نسل کا دن بہ دن تیزی کے ساتھ منشیات کی طرف راغب ہونا ہے۔منشیات فروش اس حد تک آگے بڑھ چکے ہیں کہ نئی نسل کے تعلیمی اداروں میں پنجے گاڑ لیے ہیں ، جس سے تعلیمی اداروں میں سے پاکستان کے مستقبل کی تباہی کی بنیاد رکھی جا رہی ہے ۔ ہمارے تعلیمی اداروں میں طلبہ و طالبات میں منشیات کے بڑھتے استعمال سے نوجوانوں کی صلاحیتیں متاثر ہو نے کے ساتھ ان کے مستقبل بھی تاریک ہو رہے ہیں۔پہلے زیادہ تر لوگ محبت یا معاشرتی پریشانیوں سے تنگ آ کر نشہ آور اشیاءمیں پناہ ڈھونڈتے تھے لیکن دورِحاضر میں حالات بہت مختلف ہیںآج نشہ ایک فیشن اور سٹیٹس سمبل بن گیا ہے۔نئی نسل اپنے تابناک مستقبل سے لاپرواہ ہوکر تیزی کے ساتھ اس میٹھے زہر کو اپنے اندر اتار رہی ہے۔ مسلم ممالک ایران ، افغانستان ، پاکستان ، سعودی عرب سب نشہ کی روز افزوں لعنت کی گرفت میں ہیں ۔آج دنیا کو اس قدر شدید خطرہ ایٹم بم سے نہیں ہے جتنا منشیات کے دن بہ دن تیزی سے بڑھ رہے رجحان سے ہے ۔ ۔ نشہ آور چیزیں جہاںاسلام اور ایمان کی دشمن ہیںوہیں معاشرے کے لیے بھی انتہائی خطرناک ہیں۔منشیات کے استعمال سے مسلمانوں کی نسلیں تباہ و بربادہو نے کے ساتھ اندرونی طور پر بلکل کھوکھلی ہوتی جا رہی ہیں۔منشیات نے وقت کے ساتھ ساتھ ایک وبا کا روپ اختیار کر لیا ہے جوہر طلوع ہوتے سورج کے ساتھ بس تیزی سے پھیلتی جا رہی ہے۔حکومتِ وقت کو چاہیے کہ وہ ملک میں منشیات کی فروخت اور سمگلنک کی روک تھام کے لیے مزید انتظامات کرے۔منشیات کے عادی افرا د کے لیے موجود اداروں کی تعداد بڑھائے اور ان میں موجود سہولیات کو بہتر بنائے اگر قبل از وقت کچھ نا کیا گیا تو مستقبل تباہ ہو سکتا ہے۔پاکستان کے گلی کوچوں میں بارہا نشہ مخالف تحریکیں جنم لیتی رہتی ہیں لیکن المیہ یہ ہے کہ چند دنوں کی ہنگامہ آرائی اورقومی اخبارات کی زینت بننے والی ایسی تما م تحریکیں گوشہ گمنامی میں گم ہو جایاا کرتی ہیں آج تک کوئی بھی تحریک مستقل اور ٹھوس بنیادوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے نہیں چھیڑی گئی۔ملک و قوم کا درد رکھنے والے افرواد کو چاہیے کہ ہر قسم کی جذباتی سیاست اور تحریکوں سے دور رہتے ہو ئے کوئی ایسا دیر پا حل تلاش کریںکہ وطنِ عزیز کے گلی کوچوں میں رقص کرنے والا یہ نشیلا اور خونخوار جن کسی ایسی بوتل میں مقید ہو جائے کہ وہی بوتل اس کا مدفن ثابت ہو ۔

تبصرے بند ہیں.