امریکا میں ہندوؤں کے ذات پات نظام پر پابندی

13

امریکی ریاست واشنگٹن کے صدر مقام سیاٹل کی سٹی کونسل نے شہر کے انسداد امتیازی قوانین میں ذات پات کو شامل کرنے کے حق میں ووٹ دیا اور بل پاس کر لیا گیا۔یوںسیاٹل ذات پات کے امتیاز کو غیرقانونی قرار دینے والا پہلا امریکی شہر بن گیا ہے۔ ذات پات میں امتیاز کو غیرقانونی قرار دینے کی وجہ شہر میں ہندو نژاد آبادی میں ذات پات کی تقسیم ہے۔ 2016ءکے ایک سروے میں دریافت کیا گیا تھا کہ امریکہ میں ہر 4 میں سے ایک دلت کو زیادتی کا، جسمانی حملے کا سامنا ہوتا ہے جبکہ ہر 3 سے 2 نے بتایا کہ انہیں دفتر میں ذات پات کے امتیاز کا سامنا ہوتا ہے۔
انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والے متعدد گروپس کی جانب سے قوانین میں اس تبدیلی کی حمایت کی گئی تھی۔ امریکہ میں مقیم ہندوﺅں کی جانب سے اس تبدیلی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اس طرح کے اقدامات سے ایک مخصوص برادری کو ہدف بنایا جا رہا ہے جس کے باعث کمپنیاں اہم پوزیشنز پر ہندوﺅں کو بھرتی نہیں کریں گی۔ سیاٹل سٹی کونسل کی رکن Kshama Sawant نے قوانین میں اس تبدیلی کو تجویز کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہماری تحریک کیلئے تاریخی کامیابی ہے۔ اب اس تحریک کا دائرہ ملک بھر میں پھیلانا ہوگا۔
اس جدید دور میں بھی بھارت میںذات پات کا شرمناک نظام موجود ہے اور دلتوںاور دیگر مذہبی اقلیتوں کے خلاف اونچی ذات کے ہندوﺅں کے مظالم اور ناانصافی کی داستانیںروزانہ کی بنیاد پر سامنے آتی رہتی ہیں۔برطانوی راج سے آزادی کے 75برس بعد بھی بھارت میں ذات پات کا نظام موجود ہے جہاں ذات پات کی بنیاد پر اقلیتوں پر ظلم و تشدد ایک واضح حقیقت ہے۔
بھارت کی نام نہاد جمہوریت نہ صرف ملک میں معاشرتی تقسیم کے اس فرسودہ نظام کو ختم کرنے میں ناکام رہی ہے بلکہ اس نے اسے مضبوط اور جدید بھی بنا دیا ہے۔ رپورٹ میں دلیل دی گئی کہ بھارت میں ذات پات کے نظام کے تحت دلتوں کو اچھوت سمجھا جاتا ہے اورانہیں اونچی ذات کے ہندوﺅں کے علاقوں ، مندروں یا ان کے گھروں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارتی معاشرہ دلتوں اور دوسری برادریوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو ا ن کا جائز مقام دینے میں بری طرح ناکام رہا ہے۔
بھارت میں ذات پات کا نظام ایک مثال ہے کہ کس طرح انسان اپنی پیدائش کی وجہ سے دوسروں پر برتری اور مصائب مسلط کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔بین الاقوامی تنظیموںنے بھارت کے ذات پات کے امتیازی نظام پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے جو کہ جدید دنیا کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔
احمد آباد میں مردہ گائے کی باقیات ہٹانے سے انکار پر مشتعل ہجوم نے ہندوؤں کی نچلی ذات ‘دلت’ سے تعلق رکھنے والی حاملہ خاتون اور اس کے اہل خانہ کو تشدد کا نشانہ بنا یا۔ بااثرزمیندارکے ہاتھوں حاملہ خاتون کے ساتھ جنسی زیادتی اور پھرتشدد۔ جنسی زیادتی کے ایک اوراندوہناک واقعے نے انسانیت کو شرمسار کر دیا، انسانیت کو شرمسار کردینے والا یہ واقعہ ریاست مدھیہ پور کے ایک گاؤں میں پیش آیا جہاں ایک بااثر زمیندار خاندان نے دلت خاندان پر ظلم کی انتہا کردی۔گھر میں موجود دو بھائیوں نے مذکورہ زمینداروں کی زمین پر کام کرنے سے انکار کردیا تھا جس کے بعد 3 زمیندار بھائیوں نے ان پر بری طرح تشدد کیا جس کے بعد وہ دونوں اپنی جان بچانے کے لیے گاو¿ں سے بھاگ گئے۔بعد ازاں تینوں زمیندار بھائیوں نے دلت خاندان کے گھر پر دھاوا بول دیا جہاں دونوں بھائیوں کی ماں، ایک بھائی کی حاملہ بیوی اور اس کے کمسن بچے موجود تھے۔غنڈوں نے خواتین اور بچوں کو کئی روز تک گھر میں یرغمال بنائے رکھا، اس دوران وہ حاملہ خاتون کو بچوں کے سامنے جنسی زیادتی اور تشدد کا نشانہ بناتے رہے، جبکہ اس مکروہ فعل سے روکنے پر 70 سالہ بوڑھی ماں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ ابھی تک کوئی مجرم بھی گرفتارنہیں ہوسکا۔
دلت بھارت میں ایک اقلیت ہیں جن کی آبادی لگ بھگ 20 کروڑ ہے جو تاریخ میں ہندو طبقاتی نظام میں اچھوت کے طور پر رہے ہیں اور انہیں ہمیشہ معمولی نوکریاں دی جاتی تھیں۔ یہ اس سے قبل اچھوت، یا جن کو چھوا نہ جا سکے، کے نام سے بھی جانے جاتے تھے۔یہ ایسی اقلیت کی نمائندگی کرتے ہیں جسے مختلف طریقوں سے دبایا جاتا ہے اور ان کی سماجی ترقی کی راہ میں مشکلات کھڑی کی جاتی ہیں اور تعصب برتا جاتا ہے۔ابھی حال ہی میں کرناٹک کے چامراج نگر کے گاؤں میں ایک دلت خاتون کے گاو¿ں کی پانی کی ٹینکی سے پانی پینے کے بعد گاؤں کے اونچی ذات کے لوگوں کی طرف سے مبینہ طور پر ٹینک کا سارا پانی نکال کر اس کو گائے کے پیشاب سے پاک کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ یہ واقعہ دلت برادری کی ایک شادی کی تقریب میں پیش آیا۔ شادی میں شرکت کےلئے گاؤں آئی پڑوسی ضلع میسور کی ایک خاتون نے مبینہ طورپر ٹینک سے پانی پیا تھا ۔ اس کی وجہ سے علاقے کے ایک مقامی شخص نے دوسرے لوگوں کو اکٹھا کر کے اس خاتون کو ڈانٹ ڈپٹ کی۔ خاتون کے جانے کے بعد لوگوں نے اس ٹینک کو خالی کیا اور گائے کے پیشاب سے صاف کیا۔
دلت جنھیں عام طور پر ‘اچھوت’ تصور کیا جاتا ہے عام طور پر ہندوستان میں مردہ جانوروں کی باقیات اٹھانے کا کام کرتے ہیں۔ہندوستان میں دلتوں پر بڑھتے ہوئے حملوں کے بعد ملک کے وزیراعظم نریندر مودی نے گذشتہ دنوں ملک میں دلتوں پر حملوں کو بند کرنے پر زور دیا تھا۔

تبصرے بند ہیں.