اسلام آباد: الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کے کیس میں بھی بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے عدالت نے عمران خان کی عبوری ضمانت عدم پیشی پر خارج کردی۔
ممنوعہ فنڈنگ کیس میں بینکنگ کورٹ کے حکم کے بعد الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کے کیس میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے بھی عمران خان کو آج ہی پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے وکیل کی مشاورت کے لیے ڈھائی بجے تک کی مہلت دے دی تھی۔ قبل ازیں انسداد دہشت گردی عدالت کے جج جواد عباس نے احکامات جاری کرتے ہوئے عمران خان کی حاضری استثنا کی درخواست بھی خارج کردی تھی۔
عمران خان کے وکیل بابر اعوان کے عدالت کے سامنے دلائل میں کہا کہ میں دو تین گزارشات عدالت کے سامنے پیش کرنا چاہتا ہوں۔ اس کیس میں دہشت گردی کی دفعہ نہیں لگتی ۔ عدالت کسی موقع پر بھی یہ فائنڈنگ دے سکتی ہے۔ عدالت اگر یہ فائنڈنگ دیدے تو ہمارا کیس کسی اور عدالت منتقل ہو جائے گا۔
جج نے ریمارکس دیے کہ میرٹ پر تو ہم اس کو تب سنتے جب ملزم حاضر ہوتا۔ یہ ضمانت کی درخواست پر سماعت ہو رہی ہے۔
بابر اعوان نے کہا کہ 144 کی خلاف ورزی پر بھی کوئی ایما ہوتا ہے؟۔ جینوئن وجہ ہے کہ عمران خان سفر نہیں کر سکتے ۔ اس کیس میں کوئی ریکوری عمران خان سے نہیں چاہیے ۔ واحد ملک ہے جس میں پوری کابینہ سوچ رہی ہے عمران خان کو گرفتار کرنا ہے۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج نے ریمارکس دیے کہ ہم وہ چیز سیٹ کریں گے جو ہمیشہ کے لیے طے ہو۔ میں جو ریلیف مقتدر شخصیت کو دوں گا وہی عام شخص کو دوں گا۔
وکیل نے بتایا کہ ایڈیشنل سیشن جج نے 27 فروری تک عبوری ضمانت دے رکھی ہے۔ عدالت سے استدعا ہے کہ آپ بھی 27 فروری تک عبوری ضمانت میں توسیع دے دیں۔ عمران خان نے کوشش کی مگر سفر نہیں کر سکے۔ عمران خان نہ کبھی ملک اور نہ ہی عدالت سے بھاگے۔ مجھے یہ کہہ کر ضمانت کی درخواست واپس کریں کہ دہشت گردی کی دفعہ نہیں لگتی۔
جس پر جج نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ایک فیصلے نے ہمارے ہاتھ باندھے ہوئے ہیں۔ چالان جمع ہونے کے بعد ہم اس مرحلے پر پہنچیں گے۔ بابر اعوان نے کہا کہ عدالت ایک آخری موقع دے کر سمن جاری کر دے۔ میں 10 ہزار کا شورٹی بانڈ جمع کرانے کو تیار ہوں۔
جج نے ریمارکس دیے کہ اگر آپ ضمانت درخواست واپس لینا چاہتے ہیں تو دروازہ کھلا ہے۔ اگر لاہور ہائی کورٹ سے حفاظتی ضمانت لے کر آئیں تو وہ دروازہ بھی کھلا ہے۔
تبصرے بند ہیں.