سنا ہے اس ملک میں غریبوں کے لئے آج کل کوئی خاص پیکیج لگا ہوا ہے۔ جاگیرداروں، سرمایہ داروں، چوہدریوں، وڈیروں، خانوں اور نوابوں کے لئے تو ہر دور، ہر حکومت اور ہر وقت پیکیج ہی پیکیج لگے رہتے ہیں لیکن غریب۔؟ بے چارے غریبوں کے لئے یہاں پیکیج بہت ہی کم لگتے ہیں۔ اس کی بڑی وجہ حکمرانوں، سیاستدانوں اورلیڈروں پرمشکل اورکڑے وقت کاکم آناہے یہ توسب جانتے ہیں کہ اس ملک میںحکمرانوں ،سیاستدانوں اورلیڈروں پرمشکل وقت کم بہت ہی کم آتاہے۔ان کی اکثر زندگی تو اقتدار، حکومت، عیش وعشرت، آرام وسکون میں گزرتی ہے، اس لئے ان پر جب بھی وہ مشکل وقت یا مرحلہ آتا ہے تو پھر یہ غریبوں کے لئے ایک خاص پیکیج لگا دیتے ہیں۔ درحقیقت حکمرانوں، سیاستدانوں اور لیڈروں کو غریب ہی تب یاد آتے ہیں جب یہ خود مشکل میں ہوں۔ بہار اور اقتدار میں غریب انہیں کہاں یاد آتے ہیں۔؟ کپتان بھی اقتدارسے دو ہاتھ دو پاﺅں نکلے تو انہیں غریب یاد آ گئے ورنہ کپتان توغریبوں کانام بھی بھول گئے تھے۔ویسے آپس کی بات ہے کیااس ملک کے غریب ایسے ہی پیکیج اورایسے ہی مواقع کے لئے پیداہوئے ہیں۔؟2018کے عام انتخابات سے کچھ عرصہ قبل جب پورے ملک میں کپتان کاطوطی بولتاتھااورہرطرف خان کی واہ واہ ہو رہی تھی اس وقت تحریک انصاف میں شمولیت اور عام انتخابات کے لئے بڑے بڑے جاگیرداروں، سرمایہ داروں، چوہدریوں، وڈیروں، خانوں اور نوابوں سے درخواستیں طلب کی جاتی تھیں اور 2018کے انتخابات کے لئے پی ٹی آئی کے ٹکٹس بھی سارے امیروں، کبیروں کو ملے۔ ایسا کوئی غریب نہیں تھا جسے تحریک انصاف کا ٹکٹ ملا ہو۔ پانچ سال پہلے جن غریبوں کوانتخابی ٹکٹس دینے کے بجائے دھکے دے کرتحریک انصاف کے دفاترسے نکالا گیا تھا آج جیل بھروتحریک کے لئے انہی غریبوں سے درخواستیں طلب کی جا رہی ہیں۔ 2018کے بعدبھی جب ملک میں پی ٹی آئی کی حکومت تھی اورخان صاحب وزیراعظم تھے اس وقت بھی جیبیں بھرنے کے لئے یہی جاگیردار، سرمایہ دار، چوہدری، خان اورنواب کپتان کے قریب تھے اس وقت کسی نے یہ نہیں کہاکہ غریب بھی جیبیں بھریں ۔لیکن جونہی جیبیں بھرنے کاسلسلہ ختم اور اقتدار کا سورج غروب ہوا تو پھر جیلیں بھرنے کے لئے نہ صرف کپتان بلکہ بڑے بڑے کھلاڑیوں کوبھی غریب یاد آ گئے۔جوکپتان آج غریبوں سے جیلیں بھرنے کا خواب دیکھ رہے ہیں کیااس کپتان نے ان غریبوں سے اقتدار، حکومت اور وزارتیں بھرنے کے بارے میں کبھی ایک باربھی سوچا۔؟کیاساڑھے تین سالہ حکمرانی میں کپتان کوکبھی یہ خیال آیاکہ اس کی حکومت اور کابینہ میں کسی غریب کوبھی شامل کیا جائے۔؟ اقتدار، حکومت اوروزارتوں کے مزے توکروڑپتی، ارب پتی، امیر، کبیر، جاگیردار اور سرمایہ دارلیں اور جیلیں بھرنے کے لئے پھرغریب ہی آگے ہوں۔ کیوں۔؟کیایہ غریب لوگ انسان نہیں۔؟ غریب بھی توآخرانسان ہیں یہ کوئی بھوسہ تونہیں کہ جوبھی حکمران،جوبھی سیاستدان اورجوبھی لیڈرکسی مشکل میں پھنسے وہ پھران سے جیلیں بھرنے کی فرمائش اورخواہش کریں۔کپتان غریب کارکنوں سے جیلیں بھرنے سے پہلے ان جاگیرداروں، سرمایہ داروں، خانوں، نوابوں اور چوہدریوں سے جیلیں بھروائیں جنہوں نے خان کی حکمرانی میں اپنی جیبیں اور تجوریاں بھری ہیں۔جیل جانے کاپہلاحق بھی ان کاہے جنہوں نے پی ٹی آئی کی ساڑھے تین سالہ حکمرانی میں اقتدار کے مزے لئے۔کرے کوئی اور بھرے کوئی ۔یہ انصاف نہیں۔انصاف یہ ہے کہ پہلے کپتان جیل جائیں پھر اپنے ان تمام وزیروں، مشیروں اور چیلوں کو اندر کرائیں جو اقتدار کے دنوں میں شیخ رشید کی طرح کپتان کے ساتھ جینے اورمرنے کی قسمیں کھایاکرتے تھے۔ جب اقتداراورحکومت کے مزے لینے والے سب وزیر مشیر اپنے وزیراعظم سمیت اندرہوں تب پھر غریب کارکنوں سے جیل بھرنے کی درخواستیں طلب کی جائیں۔ پھر ان درخواستوں پر بھی پسند ناپسند اور امیر غریب والی سیاسی عادت وروایت کو سامنے رکھ کر عملدرآمد کیا جائے۔ جوامیراورکسی سیاسی لیڈر کے سب سے زیادہ قریب ہواسے فوری جیل بھیجنے کااہل قرار دیا جائے اور جو غریب اور کسی سیاسی لیڈر کا کوئی رشتہ دارنہ ہو اسے واپس گھر بھیج دیاجائے۔کپتان اصول پسند اورایماندارشخص ہیں وہ میرٹ کے خلاف کوئی کام اوراقدام اٹھانے کاکبھی سوچ بھی نہیں سکتے اس لئے امیدہے کہ جیل بھروتحریک میں بھی وہ میرٹ اورانصاف کو سامنے رکھیں گے۔جیل بھرو تحریک کے لئے میرٹ اور انصاف جواس وقت دکھائی دے رہا ہے وہ یہ ہے کہ پہلے نمبرپر تحریک انصاف کے تمام عہدیداران، ممبران قومی وصوبائی اسمبلی اور سینیٹرز سے جیل بھروتحریک کاآغازکرکے پھران عہدیدارن ،ممبران اورسینیٹرزکے مامے،چاچے، بھانجوں اور بھتیجوں سے جیلوں پرجیلیں بھری جائیں۔ہرپارٹی عہدیدار اور ممبر و سینیٹرکے ویسے بھی ہزاروں مامے، چاچے، بھانجے اور بھتیجے ہوتے ہیں امیدہے کہ ان مامے، چاچے، بھانجوں اوربھتیجوں سے جیل نہیں جیلیں بھر جائیں گی اورپھرکسی غریب سے جیل بھرنے کے لئے درخواست طلب کرنے کی نوبت اورضرورت بھی پیش نہیں آئے گی۔ کپتان نے ساڑھے تین سال میں ملک اورعوام کاجوکباڑہ کیاہے اس کی وجہ سے عام اورغریب لوگ اب کسی جیل بھروتحریک کے قابل نہیں رہے ہیں یہ خصوصی اور سپیشل پیکیج وتحریک اب کی بار صرف جاگیرداروں، سرمایہ داروں، خانوں، نوابوں اور چوہدریوں کے لئے نہ صرف موزوں بلکہ انتہائی موزوں ہے اس لئے اس تحریک کوصرف اس طبقے کے لئے خاص کرکے غریبوں کے لئے جیل نہیں کسی جیب بھروتحریک کابندوبست کیاجائے کیونکہ غریبوں کا مسئلہ اس وقت جیلیں بھرنانہیں بلکہ اپنے اوراپنے بچوں کے پیٹ بھرناہے جس کے لئے جیل نہیں کسی جیب بھروتحریک کی ضرورت ہے۔کپتان غریبوں کوجیلوں میں ڈال کرقوم کوکسی نئی آزمائش میں نہ ڈالیں بلکہ بہتریہی ہوگاکہ جیل بھروتحریک کے لئے بھی میرٹ اوراہلیت کامعیاروہی رکھا جائے جو انتخابات کے لئے ٹکٹوں کی تقسیم اورپارٹی عہدوں کی بندربانٹ کے لئے رکھاجاتاہے تاکہ سالوں سے پارٹی ٹکٹس اورعہدے لینے والے اس عظیم ثواب سے محروم نہ ہوں۔
Prev Post
Next Post
تبصرے بند ہیں.