ویلنٹائن ڈے بے حیائی کا تہوار

52

ویلنٹائن ڈے بے حیائی پھیلانے کا دن ہے۔ مغربی قوتوں نے ہماری تہذیب تمدن اور ثقافت کو مسخ کرنے اور شعار اسلام کا مذاق اڑانے کے ساتھ ساتھ نسل نوکو گمراہی کے راستے پر ڈالنے کیلئے غیر اسلامی تہوار کو معاشرے میں رائج کرنے اور اسے فروغ دینے کیلئے کھلم کھلا اس شیطانی تہذیب کو ہم پر مسلط کرنے کی کوشش کی ہے اور ہمارے میڈیا ٹی وی چینل نے اس فتنے کو فروغ دینے میں اپنا کلیدی کردار ادا کیا ہے۔انسان کا سب سے بڑا دشمن شیطان مردود ہے جو کہ اس کو گمراہی کے راستے پر گامزن کرتا ہے اورانسان کو بے حیائی کی جانب راغب کرتا ہے اوربے حیائی پھیلانے والو ں کی دین اسلام میں سخت مذمت بیان کی گئی ہے۔ویلنٹائن ڈے ہر لحاظ سے غیر اسلامی،غیر فطری اور غیر اخلاقی تہوار ہے جو کہ بے ہودگی کی انتہا پر پہنچ کر منایا جاتا ہے۔شرم وحیاء ایک مسلمان کی بنیادی شناخت اور اسلامی معاشرے کی بنیاد ہے۔اسلام نے جو معاشرتی نظام تشکیل دیا ہے اس میں شرم وحیااور عفت وپاکیزگی کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔اسلامی تہذیب وثقافت اور مسلم معاشرہ برائیوں اور خرافات کے کام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا عزم رکھتا ہے۔اللہ کے رسولﷺ نے ارشاد فرمایا حیا ایمان کا حصہ ہے اور ایمان جنت میں لے جانے والا ہے جبکہ بے حیائی ظلم میں ہے اور ظلم جہنم میں لے جانے والا ہے۔حیاء ایمان کی علامت ہے پاکیزگی کی علامت ہے اور اللہ پاکیزگی کو پسند فرماتا ہے اورحیاء ایمان کی تکمیل ہے جس شخص میں حیاء ہے تو اس میں ایمان بھی موجود ہے۔شیطان کا پہلا
وار حیا پر ہی ہوتا ہے اور جو لوگ اہل ایمان میں فحاشی پھیلانا چاہتے ہیں ان کیلئے دنیا وآخرت میں درناک عذاب ہے۔ہم سب کو مغرب کے اس کلچر اور تہذیب کو روکنے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا اور بے حیائی کے کلچر کے مقابلے میں حیاء کے کلچر کو عام کرنا ہوگا۔بے شک حیاء اور ایمان آپس میں ملے ہوئے ہیں جب ایک اٹھ جاتا ہے تو دوسرا بھی اٹھا لیا جاتا ہے۔ سورۃالانعام 153 میں ہے کہ ”دوسروں کے راستوں پر مت چلو ورنہ وہ تمہیں اللہ کے راستے سے ہٹادیں گے“ ویلنٹائن ڈے ایک غیراسلامی تہوار ہے جس کی اسلام میں قطعی گنجائش نہیں ہے دین اسلام خواتین کو وہ عزت احترام اور تحفظ فراہم کرتا ہے جو درحقیقت مغرب کو میسر نہیں ہے ہماری کچھ خواتین بدقسمتی کے ساتھ اس خوش فہمی اور غلط فہمی کا شکار ہیں کہ مغرب میں خواتین آزاد ہیں جب کہ حقیقت میں مغرب میں عورت بہت زیادہ مظلوم ہے اورعورت کو کمائی کا ذریعہ اور ٹشو پیپر بنا دیا گیا ہے بے حیائی کو پرموٹ کر کے ہم کو ن سے حقوق حاصل کرنا چاہتے ہیں مغرب کی اندھی تقلید کر کے ہم اپنی شرم وحیا کا جنازہ نکال رہے ہیں۔ حقوق نسواں کے نام پر عورت کو ذلیل ورسوا کر رہے ہیں اور اسے اشتہارات کی منڈی میں سجا دیا گیا ہے۔۔حیاء پردہ یہ سب اللہ کا حکم ہے لیکن ہم اس کی تعمیل میں اجتناب برت رہے ہیں اور اللہ کے کھلے عذاب کو دعوت دی جارہی ہے۔مسلمان عورت کی سب سے بڑی صفت اللہ اور اسکے رسول کی اطاعت،اپنے بچوں کی بہترین تربیت اور پردہ ہے۔اپنی نگاہ نیچی رکھنا اوراپنی زینت کو چھپاناشامل ہے۔اسلام دشمن قوتیں روز اول سے ہماری اساس پر حملہ آور ہیں اور وہ ہماری تہذیب تمدن پر حملہ آور ہیں۔دین اسلام نے ہمیں جن معاشرتی،اعتقادی اوربے راہ رویوں سے روکا ہے اور جن خطوط پر چلنے کا حکم دیاہے وہ سراپا خیر ہیں۔شیطان ہمارا ازلی دشمن ہے اور وہ شیطانی تہذیب کے ذریعے ہمیں دین سے دور کردینا چاہتا ہے۔ ویلنٹائن ڈے کے نام پر ہونے والی خرافات کو روکنے کیلئے ہم سب کو مل کر اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں پر گہری نظر رکھیں اور انھیں دین سے قریب کریں اور اسلامی شعار سے آگہی فراہم کریں۔علماء کرام منبرومحراب کی طاقت کے ذریعے اس طوفان کے آگے بند باندھیں اور اسلام دشمن قوتوں کی سازشوں سے آگاہ کیا جائے۔ میڈیا، سوشل ایکٹوسٹس اس خرافات اور بے حیائی کے کلچر کے سامنے حیاء کے کلچر کو عام کریں اور حکومت کی سطح پر سختی کے ساتھ اس کی بیج کنی کی جائے اور بے حیائی کے سیلاب کو روکا جائے ورنہ یہ بے حیائی اور خرافات ہماری تہذیب تمدن اور شعار اسلام کو تباہ وبرباد کردے گی۔اس بے حیائی کے کلچر کا اصولی طور پر دین اسلام سے کوئی تعلق بھی نہیں ہے اور یہ ہماری نسل نو کو گمراہی کے راستے پر دکھیلنا چاہتا ہے اور پورے معاشرے کو تباہ کر کے ابلیس کلچر کا عام کرنا چاہتاہے تاکہ حیاء،پاک دامنی،حجاب کا خاتمہ ہواوربے حیائی،فحاشی،عریانی،بے پردگی عام ہوسکے۔شرم وحیاء وپاکیزگی ایک مسلمان کی بنیادی شناخت اور اسلامی معاشرے کی بنیاد ہے اسلام دشمن قوتیں ہماری اسی بنیاد پر حملہ آور ہیں ہمیں اپنی تہذیب اور کلچر کو بچانے کیلئے میدان عمل میں آکر اپنا کردار ادا کرنا ہوگا اور بے حیائی کے کلچر کے سامنے حیاء کے کلچر کو عام کرنا ہوگا اور گمراہی کے اس سیلاب اور اپنی نسل نو کے مستقبل کو بچانے کیلئے پوری قوت کے ساتھ کام کرنا ہوگا۔

تبصرے بند ہیں.