امت مسلمہ کے لیے قرآن پاک کی بے حرمتی باعث تشویش

11

سعودی عرب نے سویڈن میں قرآنِ پاک کی بار بار بے حرمتی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے یورپی ممالک سے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے والی سرگرمیوں کے سدباب کرنے کا مطالبہ کیا ہے کہ ایسا مکروہ عمل ناقابل قبول ہے۔ ایسے واقعات سے دنیا بھر کے مسلمانوں کے دل آزاری ہوتی ہے اور مسلم امہ میں شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے۔پاکستان بھی سویڈن اور ہالینڈ میں قرآن پاک کی بے حرمتی کی مذمت کرتا ہے۔ایسی حرکتیں اسلامو فوبیا ذہنیت کی عکاس ہیں۔ پاکستان نے ہالینڈ اور سویڈن کو اپنی تشویش سے آگاہ کردیا ہے۔
اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے بھی سویڈن، نیدر لینڈز اور ڈنمارک میں مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن مجید کے نسخے جلانے اور اس کی بے حرمتی کے حالیہ اشتعال انگیز واقعات کے خلاف سخت تشویش کا اظہار کیا۔ جدہ میں منعقدہ اجلاس میں اسلاموفوبیا کے گھناو¿نے حملوں کے مجرموں کے خلاف او آئی سی کی طرف سے کیے جانے والے ممکنہ اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ سیکرٹری جنرل حسین براہیم طہٰ نے مغربی ممالک میں انتہائی دائیں بازو کے کارکنوں کی اشتعال انگیزکارروائیوں پر مایوسی کا اظہارکیا اور اس بات پر زور دیا کہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے متعلقہ حکومتوں کو سخت جوابی اقدامات کرنے چاہئیں۔ خاص طورپر اس لیے کہ اس طرح کی اشتعال انگیزی ان کے ممالک میں انتہائی دائیں بازو کے انتہاپسندوں کی جانب سے بار بارکی جارہی ہے۔ یہ ایک ارب60 کروڑ مسلم آبادی کی براہ راست توہین ہے۔
حسین ابراہیم طہٰ نے تمام متعلقہ فریقوں پر زور دیا کہ وہ ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کریں تاکہ مستقبل میں اس طرح کی اشتعال انگیزی کا اعادہ نہ ہو۔
دنیا کے بہت سے حصوں خصوصاً یورپ میں اسلام کے خلاف نفرت خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے، ہم انتہائی تشویش کے ساتھ مشاہدہ کرتے ہیں کہ کس طرح انتہائی دائیں بازو کے سیاست دان اسلام مخالف اور متعصبانہ بیانات کو اپنے منفی ایجنڈے کے لیے استعمال کرتے ہیں، اس طرح کی سستی شہرت کا سہارا مسلمانوں کے خلاف نسل پرستانہ حملوں کی راہ ہموار کرتا ہے۔
یہ واقعہ سٹاک ہوم میں ترکیہ کیخلاف سویڈن کے دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے انتہا پسندوں کے مظاہرے کے دوران پیش آیا جس میں سویڈن کے دائیں بازو کے کٹر لیڈر راسموس پلوون نے ترکی کے سفارتخانہ کے سامنے قرآن مجید اور ترکیہ کے پرچم نذر آتش کئے۔ یہ انتہا پسند ترکیہ کی جانب سے سویڈن کی نیٹو میں شمولیت کی مخالفت پر اس کیخلاف مظاہرہ کر رہے تھے اسکے دوران مظاہرین نے قرآن پاک کے اوراق جلانا شروع کر دیئے۔اس ناپاک حرکت پرعالم اسلام میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی۔ ترک وزیر خارجہ نے ناپاک اقدام کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اظہار رائے کی آزادی کی آڑ میں ہم اپنی مقدس کتاب پر ہونیوالے گھناﺅنے حملے کو کسی صورت برداشت نہیں کرسکتے۔ ترک وزیر خارجہ نے اسی بنیاد پر اپنا دورہ سویڈن بھی منسوخ کر دیا۔ اسی طرح سعودی عرب‘ ایران‘ عراق نے بھی سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور ذمہ داروں کیخلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ افغانستان نے کہا کہ امارت اسلامیہ افغانستان کی وزارت خارجہ سویڈن میں قرآن کریم کی بے حرمتی اور نذر آتش کرنے کے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔ سویڈن حکومت مذکورہ شخص کو گرفتار کرے اور اسے سزا دے۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے سویڈن کے وزیراعظم کو خط لکھ کر سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے گھناو¿نے فعل پر سخت ترین الفاظ میں احتجاج کرتے ہوئے سویڈیش وزیر اعظم سے عالم اسلام سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انھیں واضح کیا ہے کہ ہولوکاسٹ سے انکار، قومی پرچم کی بے حرمتی پر سزا دینے والے ملک میں قرآن پاک کی بے حرمتی کی آزادی منافقت کا اظہار ہے ۔ سویڈن کی حکومت نے دوسرے مذاہب سے ہم آہنگی کے معاملے میں بے حسی کا مظاہرہ کیا ہے۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی طرف سے لکھے گئے خط میں متذکرہ واقعہ پر مسلمانوں کی تشویش سے آگاہ کیا گیا ہے۔خط کے مندرجات میں سراج الحق نے وزیراعظم سویڈن پر واضح کیا ہے کہ قرآن پاک کی بے حرمتی کے مکروہ فعل پر سخت ترین الفاظ میں احتجاج کے لیے میں یہ خط لکھ رہا ہوں۔یہ ایک اشتعال انگیز عمل ہے جس کی آپ کی حکومت نے چند روز قبل اسٹاک ہوم میں ترک سفارت خانے کے باہر نہ صرف اجازت دی بلکہ سہولت فراہم کی اور ایسے وقت میں جب دنیا کو بات چیت، افہام و تفہیم اور ہم آہنگی کے ماحول کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے، تو آپ کے ملک اور حکومت نے دوسرے مذاہب سے ہم آہنگی کے معاملے میں بے حسی کا مظاہرہ کیا ہے۔
امیرجماعت اسلامی نے اسے منافقت قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ سویڈن میں قومی پرچم کو جلانا آپ کے ضابطہ فوجداری کے تحت قابل سزا ہے، جب کہ ایک شخص جان بوجھ کر قرآن پاک کو نذر آتش کرتا ہے اور اسے آزادی حاصل ہے۔ متذکرہ گھٹیا عمل کے لیے جان بوجھ کر منتخب کیے گئے مقام نے عقائد کے درمیان خلیج کو ختم کرنے اور عالم اسلام کے ساتھ تنا و¿کو دور کرنے کے لیے آپ کے دعوے پر بھی سوال اٹھا دیئے ہیں۔اس طرح کی کارروائیاں نہ صرف عوام کے جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہیں بلکہ افراد اور گروہوں کو پرتشدد انداز میں جواب دینے کا بہانہ فراہم کرنے کے لئے آگ پر تیل کا کام کرتی ہیں۔ لہٰذا میں آپ سے ہماری مقدس کتاب کی بے حرمتی میں سہولت کار ہونے پر مسلم دنیا سے معافی مانگنے اور مستقبل میں ایسے مذموم کاموں کا آلہ کار نہ بننے کے عزم کی توقع رکھتا ہوں۔ دنیا کے جغرافیائی سیاسی منظر نامے میں آ پ کا ملک جتنا اہم ہے اس حوالے سے ذمہ دارانہ فیصلوں کے ذریعے دنیا میں امن اور ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کی ذمہ داری اتنی ہی بھاری ذمہ داری ہے۔

تبصرے بند ہیں.