آئی ایم ایف نے پاکستان کے سامنے نئے مطالبات رکھ دئیے

214

اسلام آباد: پاکستان اور انٹرنیشنل مانیٹرنگ فنڈ (آئی ایم ایف) کے مذاکرات میں آئی ایم ایف نے نئے مطالبات سامنے رکھ دئیے ہیں۔ 
تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کے نئے مطالبات میں کہا گیا ہے کہ گریڈ 17 اوراس سے اوپرکے افسران اور ان کے گھر والوں کے اثاثے ڈکلیئر کئے جائیں جبکہ عالمی مالیاتی ادارے نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی کو بھی غیر تسلی بخش قرار دیا ہے۔ 
ذرائع کا کہنا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اثاثوں تک رسائی کیلئے گائیڈ لائنز جاری کی جائیں گی اور اس مقصد کیلئے سٹیٹ بینک، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) مل کر کام کریں گے۔
تکنیکی مذاکرات میں آئی ایم ایف نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی پرعدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے 100 فیصد بل وصولی میں ناکامی پر شدید تحفظات ظاہر کئے اور حکومت سے وصولی یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔ 
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے بجلی ٹیرف میں سبسڈی ختم کرنے اور صنعتی شعبے کی ٹیرف سبسڈی کے خاتمے کا مطالبہ بھی کیا ہے، آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ 100 فیصد بل وصولی اور حکومتی کمپنیوں کی کارکردگی بہتر بنائے بغیر گردشی قرض کا خاتمہ ممکن نہیں۔ 
واضح رہے کہ آئی ایم کا وفد ان دنوں پاکستان میں موجود ہے جو پاکستانی حکام سے مذاکرات کر رہا ہے جس کے بعد پاکستان کیلئے آئی ایم ایف پروگرام کا فیصلہ کیا جائے گا۔

تبصرے بند ہیں.