بڑھتے ہوئے دمہ سے بچاؤ کیسے ممکن ہے؟

37

(گزشتہ سے پیوستہ)
دوسرا اہم Trigger ٹھنڈی ہوا ہے۔ سردی کی وجہ سے بھی دمہ کا حملہ زیادہ تیزی سے ہو سکتا ہے، اسی لئے آج کل لاہور اور اس کے گرد ونواح میں دمہ کے مریض بہت زیادہ دیکھنے میں آ رہے ہیں۔
دمہ کا دورہ پڑنے کی تیسری وجہ نزلہ اور زکام کا وائرس ہے۔ جیسے ہی نزلہ اور زکام کا حملہ ہوتا ہے، یہی وائرس یا اس سے ملتا جلتا وائرس سانس کی نالیوں پر بھی حملہ کرتا ہے اور دمے کا حملہ ہو سکتا ہے۔
اس کی چوتھی وجہ ورزش ہے۔ کچھ لوگوں میں ورزش کرنے کے بعد سانس میں تکلیف پیدا ہو جاتی ہے اور دمے کا شدید حملہ ہو سکتا ہے۔
پانچویں بڑی وجہ مختلف قسم کی الرجیز ہیں۔ جن لوگوں یا ان کے خاندانوں میں مختلف قسم کی الرجیز ہوں، چاہے وہ جلد کی یا سانس کی نالیوں کی یا آنتوں کی، ان میں دمہ کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ اسلام آباد اور اس کے گرد ونواح میں مارگلہ کے پہاڑ جنگلی درختوں سے اٹے پڑے ہیں وہاں چند خاص مہینوں میں ایک خاص قسم کا ”پولن“ نکلتا ہے جس سے دمہ کا اتنا شدید حملہ ہوتا ہے کہ انہیں مجبوراً اسلام آباد سے نقل مکانی کرنا پڑتی ہے۔
کچھ لوگوں کو مختلف قسم کے دھوئیں سے الرجی ہوتی ہے مثلاً انجن کے ایگزاسٹ، فیکٹریوں، یہاں تک کہ سگریٹ اور بھٹوں سے نکلنے والے دھواں سے بھی انہیں دمے کا حملہ ہو جاتا ہے۔
کچھ لوگوں کو عطریات اور مختلف قسم کے سینٹ سے نکلنے والی خوشبو سے الرجی ہو جاتی ہے۔ اس لئے ان خوشبوؤں کے پاس آتے ہی دمے کا دورہ پڑ جاتا ہے۔
دمے کے مریض کو اپنے ان محرکات کو جاننا بے حد ضروری ہے جن کی وجہ سے دمے کا حملہ ہوتا ہے اور ہر ممکن کوشش کرنی چاہئے کہ ان محرکات سے دور رہیں۔ اس لئے ضروری ہے کہ دمے کا مریض ایک Asthma ڈائری بنائے جس میں وہ چند مہینے تک اپنے معمولات اور اپنی علامات کو تحریر کرتا جائے۔ اس دوران اسے ماحول میں موجود ہر اس محرک یا اپنی اس کیفیت کو لکھنا ہو گا۔ جیسے ہی دمے کا حملہ ہو، اس مریض کو دوبارہ اپنی ڈائری کو دیکھنا پڑے گا اور اس سے اسے معلوم ہو گا کہ کون سا ایسا خاص محرک یا اس کے جذباتی میلانات میں کیا تبدیلی رونما ہوئی ہے جس کے باعث دمے کا حملہ ہوا۔ ایسا بھی ہو سکتا ہے
کہ کئی چیزیں مل کر دمے کے حملے کا باعث بن رہی ہوں۔ چند مہینوں تک اس ڈائری کو سامنے رکھتے ہوئے دیکھا جائے تو ہمیں Asthma Trigger کااندازہ ہو جائے گا۔ کچھ ایسی چیزیں بھی ہیں جو دمے کا باعث بن سکتی ہیں لیکن عمومی طور پو وہ ہماری نظروں میں نہیں آتیں مثلاً خاص قسم کی پھپھوندی، واش روم میں موجود کاکروچز وغیرہ۔
آج کل مارکیٹ میں Asthma کے حوالے سے ویکسین کا چرچا سنا جا رہا ہے۔ ویکسین تیار کرنے والے سب سے پہلے آپ سے اس چیز کا سوال کریں گے کہ کس الرجی کی وجہ سے آپ کو بار بار دمے کا دورہ پڑ رہا ہے اور اسی الرجی کو بنیاد بنا کر دمے کی ویکسین تیار کی جاتی ہے جو ہر شخص کے لئے مختلف ہو سکتی ہے۔ اگر کسی مریض میں کئی الرجیز موجود ہوں تو اس کے لئے ایک Combo ویکسین تیار کرنا کافی مشکل ہو جاتا ہے۔ دمے سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم ان تمام الرجیز اور خصوصاً سانس کے ذریعے پھیلنے والی الرجی سے اپنے آپ کو بچا کے رکھیں۔ دوسرے نمبر پر دمہ کے مریض کے لئے دھواں بہت زیادہ خطرناک ہے اس لئے تمباکو نوشی سے نکلنے والا دھواں، کسی بھی آگ، کوئلے یہاں تک کہ موم بتی سے نکلنے والا دھواں بھی خطرناک ہو سکتا ہے۔ دمے سے بچاؤ کے لئے ضروری ہے کہ ہر ایسے فرد سے دور رہا جائے جسے نزلہ زکام اور کھانسی ہو اور دن میں کئی بار ہاتھ کو صابن اور پانی سے صاف کیا جائے تاکہ ہاتھوں کے ذریعے جراثیم منتقل نہ ہو۔ سال میں ایک مرتبہ فلو کی ویکسین ضرور لگوائیں، اس سے بھی نزلہ زکام میں کمی آتی ہے اور اس سے دمہ بھی کم ہو جاتا ہے۔ دمہ کے دوروں کے دوران اپنے معالج سے مسلسل رابطے میں رہیں اور ادویات کا بروقت استعمال کریں۔ دمہ کے مریضوں کو ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر ادویات ختم نہیں کرنی چاہئیں اور اپنے پاس Inhaler ضرور رکھیں تاکہ فوری پر دمے کا علاج ہو سکے۔ فلو میٹر کا استعمال بھی مفید ثابت ہو سکتا ہے۔
دمہ کے علاج کے لئے گھریلو ٹوٹکے بھی بہت مفید ہیں مثلاً سادہ پانی کا بھپارا، اس دوران سادہ پانی میں قدرتی آئل کے چند قطرے ڈال کر اس کو ابال لیں اور ابلا ہوا پانی کسی دیگچے میں رکھ کر اس میں دن میں تین سے چار مرتبہ سانس لیں جس سے سانس کی نالیوں میں جمے ہوئے مادے نرم ہو کر نکل جائیں گے اور سانس کی تکلیف کم ہو جائے گی۔ گرم پانی سے نہانا یا Swana Bath کے ذریعے بھی گرم بھاپ سانس کی نالیوں کو اندر تک کھول کر سانس کی دشواری کو ختم کرتی ہے۔ ادرک دمہ کے مریضوں میں سانس کی تکلیف، کھانسی اور سیٹیوں میں کمی لاتا ہے۔ ادرک کا قہوہ یا ادرک کی چائے کا استعمال بہت زیادہ مفید ہے۔ لہسن، دمہ کے مریضوں کو تین سے چار جوئے لہسن کے پانی کے گلاس میں ڈال کر ابالیں اور جب نیم گرم ہو جائے تو اس کو پی لیں اور دن میں دو سے تین مرتبہ ایسا ضرور کریں۔ لوگ لہسن آسانی سے چبا کے بھی کھا سکتے ہیں۔ اسی طرح سے سرسوں کا آئل نیم گرم کر کے ناک کے گرد ملیں تاکہ اس کے چھوٹے چھوٹے بخارات اڑ کر سانس کی نالیوں میں جا کر اسے صاف کر دیں۔
اس وقت دنیا بھر میں قدرتی ذرائع سے حاصل ہونے والی ادویات کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے۔ ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں بھی لوگوں میں 40 فیصد کا علاج قدرتی جڑی بوٹیوں سے کیا جاتا ہے۔ دنیا بھر میں جڑی بوٹیوں کے ذریعے دمے کا علاج 5 ہزار سال سے جاری ہے اور خاص طور پر چائینہ کے کلچر میں اس کا ایک خاص مقام ہے۔ ایک خاص جڑی بوٹی Ephedra Sinica ہے، اس کے استعمال سے انسان کا دفاعی نظام بہتر ہو جاتا ہے اور دمہ کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔ کئی ریسرچ نے چقندر، شہد، لیموں، ادرک، پیاز، پودینہ کو بھی دمہ کے مریضوں کے لئے دمہ کے مریضوں کے لئے مفید قرار دیا ہے۔ اسی طرح سے کچھ پودوں اور جانوروں سے حاصل کئے جانے والے قدرتی آئل بھی اس کے لئے بہترین ہیں۔ ان قدرتی تیلوں کی وجہ سے انسان کا دفاعی نظام بہتر ہوتا ہے جبکہ مختلف قسم کے جراثیم اور پھپھوندی کے خلاف بھی موثر حفاظت فراہم کرتے ہیں۔ بہت سارے جانوروں سے حاصل کیا جانے والا دودھ، تیل اور جگر اور تلی کا استعمال بھی دمہ کے مریضوں کے لئے مفید ہے۔ اسی طرح سے بھینس کا دودھ، تلی اور خاص طور پر ”بولی“ انسان کی دفاعی صلاحیت میں اضافہ کرتی ہے اور دمہ کے مریضوں کے لئے مفید ہے۔
دمہ کا مناسب علاج نہ ہونے کی وجوہات میں مناسب ادویات کا عدم استعمال، بروقت دوا نہ لینا، دوا کی مناسب مقدار کا استعمال نہ کرنا یا پھر اپنے معالج کے مشورے ے بغیر ادویات بند کرنا۔
دمے سے بچاؤ کے لئے کچھ ایسی ادویات بھی موجود ہیں جن کے استعمال سے دمے کا حملہ روکا جا سکتا ہے۔ دمے کو روکنا ہے تو احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے طرززندگی میں مثبت تبدیلی لانا ہو گی تاکہ ایک صحت مند زندگی گزاری جا سکے۔

تبصرے بند ہیں.