فوج کو تقسیم کرنے کی سازش

24

میجر ریٹائرڈ عادل فاروق راجہ جو میجر عادل راجہ کے نام سے معروف ہیں کے خلاف ہتک عزت کے دعویٰ کی تفصیلات سامنے آئی ہیں۔ یہ دعویٰ گزشتہ برس لندن کی عدالت میں کیا گیا اور پہلی بار کسی حاضر سروس فوجی افسر نے ہتک عزت کے حوالے سے غیر ملکی عدالت میں دعویٰ دائر کیا ہے۔ میجر عادل راجہ تحریک انصاف کے ڈائی ہارڈ سپورٹر ہیں اور اپنے لیڈر کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ایسی ایسی بے سروپا باتیں کرتے ہیں کہ لوگ پریشان ہو جائیں۔ میجر عادل راجہ اس بریگیڈ کا حصہ ہیں جو موجودہ حکومت اور فوجی قیادت کے خلاف ایک پروپیگنڈہ مہم چلا رہی ہے۔ اس میں دوسرے شعبوں کے ساتھ ساتھ فوج کے کچھ ریٹائرڈ لوگ بھی شامل ہیں۔ اس مقدمہ کی مزید تفصیلات پر بات کرنے سے پہلے عادل راجہ کے حالیہ دو وی لاگز کا احوال آپ کے ساتھ بیان کرتے ہیں۔ ایک حالیہ وی لاگ میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ فوج کے اندر موجود ذرائع نے انہیں بتایا ہے کہ فوج کے 5 ہزار فوجی افسروں نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ ظاہر ہے کہ یہ ایک بہت بڑا دعویٰ تھا مگر پتہ چلا کہ اس طرح کی کوئی حقیقت موجود نہیں ہے۔ 5 ہزار فوجی افسروں کے استعفیٰ کا مطلب فوج کے موجودہ نظم اور قیادت پر عدم اعتماد کا اظہار ہے اور اگر یہ ہو جائے تو پاکستان کی فوج کا مورال گر جائے گا۔ ایک ریٹائرڈ فوجی افسر کی جانب سے اس قسم کا دعویٰ سامنے آنے کے بعد ان کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی کا آغاز ہونا چاہیے تھا لیکن فوجی قیادت بردباری کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ عادل راجہ یہ سب اس لیے کر رہے ہیں کہ وہ اس وقت لندن میں موجود ہیں اور اپنی فیملی کے ساتھ مزے میں ہیں ان کا روزگار اس قسم کے بے سروپا باتوں سے جڑا ہوا ہے اور کسی نہ کسی جگہ سے انہیں فنڈنگ ہو رہی ہے کہ وہ پاک فوج کے خلاف اپنی بکواسیات کر رہے ہیں۔
پاکستان کی چار ٹاپ ماڈلز نے بھی میجر عادل راجہ کے خلاف شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ عادل راجہ نے اپنے وی لاگ میں یہ الزام لگایا تھا کہ ان ماڈلز کی سابق فوجی قیادت کے پاس نازیبا ویڈیو موجود ہیں۔ عادل راجا نے اپنی ویڈیو میں کہا تھا کہ انہیں ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستان کی ٹاپ ماڈلز و اداکاراؤں کو سابق اعلیٰ فوجی افسران اور سیاستدانوں کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ اداکاراؤں کو جب سیاستدانوں کے لیے استعمال کیا جاتا تھا تو اس وقت ان کی نامناسب ویڈیوز بنائی جاتی تھیں۔انہوں نے کسی اداکارہ یا ماڈل کا واضح نام لیے بغیر ان کے ناموں کے ابتدائی انگریزی حروف بتائے تھے۔انہوں نے بتایا تھا کہ چار ٹاپ ماڈلز و اداکاراؤں میں ایک ’ایم کے‘ (MK) دوسری ’کے کے‘ (KK) تیسری ’ایم ایچ‘ (MH) اور چوتھی ’ایس اے‘ (SA) ہیں۔ ان کی مذکورہ ویڈیو کے بعد اداکاراؤں نے ان کے دعووں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا اعلان کیا۔شوبز انڈسٹری کی مقبول اور بڑی اداکاراؤں میں شمار ہونے والی کبریٰ خان، مہوش حیات اور سجل علی نے سابق فوجی افسر عادل راجا کی جانب سے فحش اور نامناسب الزامات لگائے جانے پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے ان کے الزامات کو افسوس ناک قرار دیا۔اداکارہ کبریٰ خان نے ان کے خلاف پاکستان سمیت برطانیہ میں بھی قانونی چارہ جوئی کرنے کا اعلان کیا۔کبریٰ خان نے 2 جنوری کو اپنی انسٹاگرام سٹوری میں عادل راجا کی جانب سے لگائے گئے الزامات پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے سابق فوجی افسر کو دھمکی دی کہ وہ ان سے نہیں ڈرتیں اور وہ ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کریں گی۔کبریٰ خان نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ’وہ شروع میں خاموش رہیں کیوں کہ ایک جھوٹی ویڈیو ان کے وجود کو نہیں مٹاسکتی لیکن اب بہت ہو گیا۔ اداکارہ نے عال راجا کو مخاطب ہوتے ہوئے لکھا کہ سب کو لگتا ہے کہ کوئی بھی شخص اداکارہ پر انگلیاں اٹھائے گا اور اداکارہ خاموش بیٹھیں گی تو یہ ان کی سوچ ہے۔کبریٰ خان نے لکھا کہ مسٹر عادل راجا جب آپ کسی انسان پر الزام لگائیں تو پہلے اپنے پاس ثبوت رکھیں اور پھر کسی کے خلاف بات کریں۔اداکارہ نے سابق فوجی افسر کو دھمکی دی کہ وہ سچ اورحق پر ہیں اور وہ کسی کے باپ سے بھی نہیں ڈرتیں۔ مہوش حیات نے اپنی ٹوئٹس میں لکھا کہ سستی شہرت حاصل کرنے کے لیے کچھ لوگ انسانیت کے درجے سے بھی گرجاتے ہیں۔اداکارہ نے لکھا کہ انہیں امید ہے ویڈیو بنانے والے شخص 2 منٹ کی شہرت سے لطف اندوز ہوئے ہوں گے۔مہوش حیات نے مزید لکھا کہ وہ ایک اداکارہ ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ کوئی ان کا نام مٹی میں ملائے۔انہوں نے عادل راجا کا نام لیے بغیر ان سے مخاطب ہوتے ہوئے لکھا کہ انہیں بے بنیاد الزامات پر شرم آنی چاہئے اور ان سے زیادہ شرم ان لوگوں کو آنی چاہئے جو ان کی فضولیات پر یقین رکھتے ہیں۔
یہ تو وہ کہانیاں ہیں جو حال ہی میں عادل راجہ کی ویڈیوز کے نتیجہ میں بنی ہیں لیکن آج ہم بات کر رہے ہیں کہ عادل راجہ کے خلاف لندن کی ایک عدالت میں ہتک عزت کا دعویٰ دائر ہوا ہے اور یہ دعویٰ آئی ایس آئی کے حاضر سروس بریگیڈیر نے کیا ہے۔یہ مقدمہ اگست 2022 میں عادل راجا کے خلاف برطانیہ کی ہائی کورٹ میں دائر کیا گیا تھا۔عدالتی کاغذات کے جائزے سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ انٹیلی جنس سربراہ کے خلاف ریٹائرڈ میجر عادل راجا کی مہم 14 جون 2022 کو شروع ہوئی جب انہوں نے الزام لگایا کہ انٹیلی جنس افسر نے آنے والے انتخابات میں دھاندلی کے لیے لاہور ہائی کورٹ پر مکمل قبضہ کر لیا ہے۔جون 2022 کو عادل راجا نے الزام لگایا کہ انتخاب میں ہیرا پھیری کی گئی اور مبینہ طور پر آئی ایس آئی سیکٹر کمانڈر پنجاب نے لاہور میں اپنے حالیہ قیام کے دوران آصف علی زرداری کے ساتھ کئی ملاقاتیں کیں۔آئی ایس آئی افسر کے نمائندوں نے برطانوی ہائی کورٹ کو بتایا کہ عادل راجا نے اپیل کنندہ کے خلاف بھرپور سوشل میڈیا مہم چلائی، مہم کے دوران کئی ٹوئٹس کی گئیں اور کئی ویڈیوز نشر کی گئیں، جن میں کئی ٹوئٹس اور ویڈیوز انتہائی ہتک آمیز ہیں، ان ٹوئٹس اور ویڈیوز کے مواد نے دعویدار کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ اب یہ مقدمہ کیا رخ اختیار کرتا ہے آنے والے دنوں میں ہی پتہ چلے گا لیکن یہ بات تو طے ہو گئی کہ عادل راجہ اور اس قماش کے لوگوں کے گرد گھیرا تنگ کرنے کے لیے فوجی قیادت سنجیدہ ہے۔
میجر ریٹائرڈ عادل راجہ یہ سب کیوں کر رہے ہیں۔ اس کی تفصیلات ان کے برادر نسبتی میجر ریٹائرڈ عمر زمان شاہد نے بیان کی ہیں۔میجرریٹائرڈ عادل راجا کے برادر نسبتی میجر ریٹائرڈ عمرزمان شاہد نے وڈیو بیان میں کہا ہے کہ میجر ریٹائرڈ عادل راجا پاکستانیوں کو گمراہ کر رہے ہیں میجرریٹائرڈ عمر زمان شاہد نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ یہ (میجرریٹائرڈ عادل راجا) پاکستان اور اداروں کے بارے میں جو باتیں کررہے ہیں ان کا پس منظر یہ ہے کہ انہیں صرف کسی تحریک انصاف کے چاہنے والے نے لالچ دی کہ تمہیں لندن سے براہ راست عمران خان کا مشیر بنا کر بھیجیں گے۔ اس لالچ میں میجر ریٹائرڈ عادل راجا نے پھرتیاں دکھانا شروع کر دیں اور بے سروپا باتیں اڑائی جا رہی ہیں۔
عمران خان نے اداروں کو تقسیم کرنے کی جس مہم کا آغاز کیا تھا میجر عادل راجہ اس کا حصہ ہیں۔ حیرت ہے کہ ان کے خلاف لندن کی عدالت میں ہتک عزت کا دعویٰ دائر کیا گیا ہے لیکن جس کی ایما اور شہہ پر یہ سب کچھ کیا جا رہا ہے وہ ابھی تک یہ سب کچھ کرنے میں مکمل طور پر آزاد ہے۔ شہبازگل نے بھی اسی طرح ادارے کو تقسیم کرنے کی کوشش کی تھی اور وہ گرفت میں کیا گیا لیکن جب تک آپ منصوبہ سازوں کی گرفت نہیں کریں گے تو آپ کو اس طرح کے بے سروپا باتیں سننے کو ملیں گی۔

تبصرے بند ہیں.