ںیا سال

20

نئے سال کی بس اتنی سی کہانی ہے
کیلنڈر نیا ہے کیل وہی پرانی ہیں ہے!
میرے تمام پاکستانی بہن بھائیوں کو نئے سال کی بہت بہت مبارک ہو۔ نئی امیدیں، نئے عزائم اور نئے چیلنجز اس وقت ہمارے سامنے ہیں جہاں پر گزشتہ سال کی غلطیاں ہیں وہاں پر نئے سال کو خوش آمدید کرتے ہوئے ہم تو حوصلوں کے ساتھ آنے والے سال کا استقبال کرتے ہیں۔ جب بھی نئے سال کا آغاز ہوتا ہے تو ہم نئی امیدیں وابستہ کرتے ہیں کہ شاید یہ سال ہمارے لیے کوئی بہتری لائے گا، پاکستان کامیاب ہوگا مگر ہمارا یہ سال ہر سال کی طرح صرف اور صرف امید پر ہی گزر جاتا ہے۔ حکومت بدل دی جاتی ہے گرا دی جاتی ہے مگر حالات ویسے کے ویسے ہی ہوتے ہیں جہاں پر تنقید کرتے ہیں ان سب کا سامنا کیا گزشتہ سال میں لیکن پھر بھی ایک روٹی کی قیمت 10 روپے سے 25 روپے تک کی اڑان بھرتے کہاں پہنچ گئی۔ یہ روٹی غریب کی پہنچ سے کوسوں میل دور چلی گئی، امید کرتی ہوں 2023 وہ سال ہو جس میں یہ روٹی باآسانی غریب کے نصیب میں آ جائے۔ اب تو شاید جس طرح مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے مولویوں کے حلوے بھی خطرے کی زد میں آ گئے ہیں۔ مہنگائی کا ابھرتا سمندر سب کو ہی اپنی زد میں تیز لہروں کے ساتھ بہاتا ہوا لے جا رہا ہے تو دوسری طرف ہماری سرحدوں پر موجود فوجی شاہین حب الوطنی کا جذبہ لیے شہید ہوتے جا رہے ہیں۔ اس وقت دیکھیں تو آج نئے سال 2023 کا آغاز ہو چکا ہے مگر صرف یہی ہوا ہے کہ
برسراقتدار پارٹی کا نام بدل گیا ہے اور ملک میں دہشت گردی عروج پر ہے اور ملک میں مہنگائی کا سورج آب و تاب کے ساتھ اپنی تپش سے عوام کو جلا رہا ہے۔ دوسری جانب معیشت کے حالات
اس قدر خراب ہو چکے ہیں کہ ہر بندہ اس پریشانی میں ہے پاکستان ڈیفالٹ نہ کر جائے اور پھر دوسری طرف دیکھتا ہے تو دہشت گردی نے سر اٹھا دیا ہے تیسری طرف مہنگائی عروج پر پہنچ چکی ہے اور اپنے حکمرانوں کی تقریریں سنیں تو ان سے زیادہ کوئی مخلص پاکستانی کوئی ہو ہی نہیں سکتا۔ ان کو یہ تو پتہ نہیں تھا کہ ڈالر نہ ہونے کی وجہ سے کراچی میں پورٹ پر پڑا کنٹینر میں پیاز اگنے لگا ہے۔
ہر ادارہ اپنے آپ کو درست ثابت کرنے کے لیے ہزاروں دلیلیں پیش کرتا ہے یہ لوگ شرم سے عاری ہیں۔ اب پی آئی اے کو ہی لے لیں 2022 میں ایک نیا کارنامہ سامنے آیا کہ ٹورنٹو سے کراچی آنے والی پرواز میں پانی ہی واش روم کا ختم ہو گیا اور یہ کہنے کو پاکستان کی نامور ایئرلائن ہے جہاں پر مسافروں کو واش روم کے لیے منرل واٹر فراہم کیا گیا، کیا کہنے ہیں ان کے، مسئلہ یہ نہیں کہ 2022 نے بہت سے مسائل کا سامنا کیا ہے یہاں پر سب حکمران ایک دوسرے پر الزام تراشیاں کرتے ہوئے نظر آتے ہیں بلکہ سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ 2023 میں انہوں نے کوئی ایسا پلان تیار نہیں کیا جس میں پاکستان کا فائدہ ہو۔ شیشے کے گھروں میں رہنے والے یہ لوگ دفتروں میں بیٹھے بس موبائل استعمال کرتے ہیں، کوئی غریب ہسپتال میں جان کی بازی ہار جائے، ادویات کی ناقص فراہمی کے باعث یا مالی حالات خراب ہونے کی وجہ سے ان کو فرق نہیں پڑتا۔ مگر یہ سارے معاملے تو جب ہم دیکھتے ہیں تو افسوس ہوتا ہے کہ پاکستان کس طرف جا رہا ہے اور آج ہم کہاں کھڑے ہیں، کیا ہم کبھی کامیاب ہو سکیں گے؟ ایک اور میرے ملک میں سب سے بڑی خرابی یہ ہے کہ پاکستان کے سب سے بڑے معیشت کے شہروں کراچی، لاہور، اسلام آباد، فیصل آباد میں جلسے جلوس کر کے ناچ گانے کا شہر بنا کر کاروباری پہیہ جام کر دیا جاتا ہے۔ بجلی، سوئی گیس اگر مہنگی ہوتی ہے تو پھر بھگتنا کس کو پڑتا ہے عوام کے علاوہ حکمرانوں اور افسروں کو تو سب مفت ہے۔ آج پاکستان میں رات 10 بجے کاروباری مراکز بند کرنے کی ہدایات جاری ہیں مگر یہ توانائی کی بچت ایسے نہیں بلکہ افسر شاہی ختم کر کے دفاتر سے اے سی ہیٹر کو کم کر کے توانائی بچائیں، عوام کے نوالے کھینچ کر نہیں۔ وہی عوام جس کے ووٹ سے آپ اقتدار میں آتے ہیں جب آپ عوام کی مرضی کے خلاف جا کر مہنگائی کرتے ہیں اور عوام جب اس پر تبصرہ کرتی ہے تو آپ کو بہت بُرا لگتا ہے اور حکومت پھر بھی میں نہ مانوں کی رٹ مسلط کر دیتی ہے۔
حکومت کا پیٹ تو عوام کا پیسہ کھانے سے بھرتا ہی نہیں ہے صرف عوام کے پیسے سے آپ کے شاہانہ دفاتری آپ کی گاڑیوں کے فیولی آپ کی سکیورٹی، آپ کے گھروں کے خرچے پورے ہوتے ہیں۔ حکمرانوں کے دفتر عوام کے پیسوں سے سجائے جاتے ہیں مگر افسوس کہ جس عوام جن کے پیسے سے ان کے دفتر چلتے ہیں وہاں تک ایک عام آدمی کو رسائی حاصل نہیں ہوتی۔ فیکٹریاں بند کر دیتے ہیں عوام کی، ڈالر ختم کر دیتے ہیں کاروبار تباہ کن مراحل میں لے جاتے ہیں مہنگائی کا بوجھ عوام پر منتقل کرنا کہاں کی دانشمندی ہے؟ اس تمام تباہی پر شکریہ کس کا ادا کرنا چاہیے پی ڈی ایم کا یا پی ٹی آئی کا؟
آپ سب ہی مل کر پاکستان کی چھوٹی بڑی تمام انڈسٹریز کو نگل گئے ہیں 20 کلو آٹے کا تھیلا 26 سو روپے میں عوام کو دیتے ہیں۔ خیر کوئی نہیں وہ وقت اب دور نہیں ہیں، آ گیا وہ سال جس کا عوام کو بڑی دیر سے انتظار تھا۔ 2023 الیکشن کا سال اور یہ حکمران اس وقت کسی بھی بھول میں مت رہیں کہ عوام کچھ نہیں کریں گے۔ 2018 میں جب آپ لوگوں نے حلقوں کا رخ کیا فوٹو کے لیے تو دیکھا تھا نہ کہ عوام نے آپ کا استقبال کس طرح سے کیا تھا تو اس بار بھی تیار رہیں۔ اس بار تمام پارٹیوں کا وہی حال ہو گا جو 2018 میں ہوا تھا، پتھر اور برتنوں کے ساتھ آپ کا استقبال کیا جائے گا۔ حکومت اپنی آسائشیں کم کرے، غیر ملکی دوروں پر اخراجات کم کرے، گاڑی اور اس کے فیول اور رہائش کی مد میں مہینوں کے لاکھوں روپے لینا بند کرے پھر ہی کچھ بہتری ہو گی۔ خدایا اس نئے سال کو میرے وطن عزیز کے لیے مبارک بنا دے۔۔۔
پھر نیا سال نئی صبح نئی امیدیں
اے خدا خیر کی خبروں کے اجالے رکھنا

تبصرے بند ہیں.