عدالت اعظم سواتی کو ضمانت پر رہا کرنے کیلئے قائل نہیں, اعظم سواتی کی ضمانت مسترد کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری

66

اسپیشل جج سینٹرل نے اعظم سواتی کی ضمانت مسترد کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے، 6 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ اسپیشل سینٹرل جج محمد اعظم خان نے تحریر کیا ہے۔

 

 

اسپیشل جج سنٹرل کی عدالت سے جاری تفصیلی تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بادی النظر میں اعظم سواتی نے ضمانت پر رہا ہونے کے باوجود دوبارہ اسی جرم کا ارتکاب دوبارہ کیا، عدالت اعظم سواتی کو ضمانت پر رہا کرنے کیلئے قائل نہیں ۔

 

ملزم اعظم خان سواتی کی جانب سے ایڈووکیٹ بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے، بابر اعوان نے بتایا کہ اعظم سواتی کو ان کے سیاسی حریف انتقامی کارروائی کا نشانہ بنا رہے ہیں، بابر اعوان کے مطابق اعظم سواتی کیخلاف مقدمہ ایف آئی اے رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے درج کیا گیا۔

 

بابر اعوان کا کہنا تھا  پیکا کی سیکشن 20 قابل ضمانت دفعہ ہے، بابر اعوان کے مطابق مقدمے میں کریمنل پروسیجر کی دفعات مقدمے کو ناقابل ضمانت بنانے کیلئے شامل کی گئیں۔

 

حکومت کی جانب سے اسپیشل پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی عدالت میں پیش ہوئے، رضوان عباسی کے مطابق اعظم سواتی نے فوج کے اعلیٰ افسر کیخلاف ہتک آمیز الفاظ استعمال کیے، پراسیکیوٹر کے مطابق اعظم سواتی نے پاک فوج کو اپنے افسران کے احکامات کی خلاف ورزی اور بغاوت پر اکسایا، اسپیشل پراسیکیوٹر نے اعظم سواتی کی ضمانت کی درخواست مسترد کرنے کی استدعا کی۔

 

خیال رہے کہ اعظم سواتی نے 26 نومبر کو پاک فوج کے ایک اعلیٰ افسر کیخلاف ٹویٹ کیا جسے مختلف ٹویٹر اکاؤنٹس سے ری ٹویٹ کیا گیا، اعظم سواتی نے اس ٹویٹ کو ری ٹویٹ کرنے پر دیگر اکاؤنٹس کا شکریہ بھی ادا کیا، اعظم سواتی کیخلاف ریاستی اداروں کیخلاف ٹویٹ کرنے پر پہلے بھی پیکا کی سیکشن 20 کے تحت ایک مقدمہ درج ہے، اعظم سواتی کو پہلے مقدمے میں 21 اکتوبر کو ضمانت ملی تھی ۔

تبصرے بند ہیں.