مختلف تہذیبوں کا ملن

8

بدلتے حالات،آئے روز سامنے آنے والے مسائل،اعتراضات،اختلافات،زمان و مکاں،زبان و بیاں،رنگ نسل،رسم ورواج کرہ ارضی کا حسن ہیں، زمین ایک گلدستہ ہے جس پر لاکھوں قسم کے رنگ، مہک،تاثیر والے پھل،پھول،مختلف سائز اور رنگ والے درخت پودے اس کی نیرنگی کا سبب ہیں،ایشیا، امریکہ، یورپ، آسٹریلیا زمین کو خطوں میں تقسیم کرتے ہیں،ہر خطے کی اپنی تاریخ ہے اور ہر خطے میں مختلف قسم کی نسل،رنگ،زبان،مذہب،کلچر کے لوگ آباد ہیں،انسانوں کی یہ تقسیم و تفریق زمین کے باسیوں کے ملٹی کلچرل ہونے کی دلیل ہے،لیکن اگر یہ سارا حسن اور خوبصورتی کسی ایک ملک میں یکجا دیکھنا ہو تو کینیڈا اس حوالے سے امتیازی حیثیت رکھتا ہے،جہاں ہر رنگ،نسل،مذہب سے تعلق رکھنے والے لوگ آباد ہیں جن کی اپنی زبان اور ثقافت ہے اور انہیں اپنے مذہب،کلچر اور روایات کے مطابق زندگی گزارنے کا مکمل حق حاصل ہے،یورپ کی سفید،ایشیا کی گندمی اور افریقی کی کالی رنگت کے عوام کی بڑی تعداد اس قدرت کے حسین نظاروں سے لدے پھندے ملک کی خوبصورتی کو مزید نکھارتی ہے،ہر کوئی دوسرے کے حقوق کا احترام کرتا اور اپنے فرائض کی ادائیگی فرض سمجھ کر کرتا ہے۔
یہاں کسی کو چرچ کے گھنٹال کی آواز پر اعتراض ہے نہ کسی مندر کی گھنٹی پر، مسجد میں اذان پر کو ئی معترض ہے نہ یہودی معبد وں پر ،کسی کو عید،دیوالی،کرسمس کی تقریبات سے بھی کوئی ایشو نہیں،بلکہ ہر کوئی ایک دوسرے کی خوشی کی تقریبات اور مذہبی تہواروں میں شرکت کر کے وسروں کی دلجوئی کی کوشش کرتا ہے،ہر کسی کی خواہش ہوتی ہے کہ جن کی خوشی کا موقع ہے ان کو زیادہ سے زیادہ لطف اٹھانے کا موقع اور سہولت دی جائے،اگر چہ اکثریتی مذہب عیسائیت ہے حکومت میں بھی اس مذہب کے پیروکاروں کا غلبہ ہے مگر حکومتی سطح پر بھی کسی کی دیگر مذاہب اورکلچر رکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کیساتھ دلجوئی کی جاتی ہے،سہولت فراہم کی جاتی ہے،وزیر اعظم تو ہر کلچر کے لوگوں کی خوشی میں بنفس نفیس شرکت کرتے ہیں،موجودہ وزیر اعظم جب پہلی مرتبہ اقتدار میں آئے تو تو ہر مذہب کے عبادت خانوں میں گئے اور کامیابی دلانے پر شکریہ اداکیا،یہ ہے رواداری،وضعداری،ایک دوسرے کو برداشت کرنے کا جذبہ،اور ایسی ہی سوچ معاشرے کو استحکام دیتی ہے۔
اہم بات یہ کہ یہاں کوئی کسی کے مذہبی نظریات،رسوم و رواج،روایات،رنگ،نسل کا مذاق نہیں اڑاتا،سب اپنے حال میں مست ہیں،سب کی نگاہ دوسروں کے عیوب کی بجائے اپنی کاکردگی پر ہوتی ہے،اس گلدستہ میں یکسانیت صرف کینیڈا ہے،جو اس جنت ارضی کے قواعد و ضوابط اور آئین و قانون کا احترام اور اس پر نیک نیتی سے عمل کرتا ہے ریاست اس کے بنیادی حقوق کی نگہبان ہے،اسی وجہ سے کینیڈا ایک وسیع المشرب ملک ہونے کے باوجود پر امن ہے۔
عام طور پر تارکین وطن کے آبائی ممالک کے سفارت اور قونصل خانے اپنے شہریوں کے حقوق کی نگہبانی کرتے ہیں،پاکستانی سفارتی عملہ بھی اس حوالے سے پیش پیش رہتا ہے مگر سفارتی عملہ کی مجبوری ہے کہ ہر حکومت وقت کی پالیسی کے مطابق ان کو معاملات آگے بڑھانا ہوتے ہیں اور ہماری موجودہ حکومت کی تارکین وطن کے حوالے سے پالیسی ناقابل فہم ہے،ملکی معیشت اور زر مبادلہ کے ذخائر کا زیادہ ترانحصار اگر چہ اوورسیز پاکستانیوں پر ہے مگر حکومت ان کو آج بھی ووٹ کا حق دینے کو تیار نہیں جبکہ ملکی حالات کے حوالے سے اوورسیز پاکستانی اندرون ملک مقیم لوگوں کی نسبت زیادہ پریشان رہتے ہیں،آج جبکہ ملک کے سر پر معاشی دیوالیہ پن کا خطرہ منڈلا رہا ہے،زر مبادلہ کے ذخائر کم سے کم ہوتے جا رہے ہیں،بر آمدات نہ ہونے کے برابر ہیں،ملکی صنعت کو چلانے کیلئے درکار خام مال کی ایل سیز نہیں کھولی جا رہیں،جس بناءپر صنعتی پہیہ بھی رک رک کر چل رہا ہے،ایسے میں ملکی معیشت کا انحصار تارکین وطن کی جانب سے بھیجی جانے والی ترسیلات پر ہے،غیر یقینی سیاسی صورتحال کے پیش نظر انہوں نے بھی رقوم بھیجنے کیلئے ہاتھ تنگ کر لیا ہے،جبکہ اگر حکومتی سطح پر اوورسیز پاکستانیوں کو اعتماد میں لے کر پالیسی وضع کی جائے اور ان سے ززیادہ سے زیادہ ترسیلات بھیجنے کی درخواست کی جائے تو نادہندگی کا خطرہ بڑی حد تک کم ہوسکتا ہے۔
کینیڈین حکومت نے غیر ملکی طلبہ کو پر کشش پیکیج دیا ہے، ویزوں کے اجراءمیں بھی سہولت دی گئی ہے،ایک خاص مدت کے بعد غیر ملکی طلبا کو چار گھنٹے کام کی بھی اجازت دی جاتی ہے تاکہ وہ اپنے اخراجات کے سلسلہ میں والدین کے محتاج نہ رہیں،بھارت،بنگلہ دیش، سری لنکا اور متعدد افریقی ملک اس پیشکش کے جواب میں اپنے طالب علموں کو کینیڈا میں تعلیم کے حصول کیلئے مراعات دے رہے ہیں،پاکستان حکومت کیلئے بھی یہ موقع ہے کہ وہ ذہین طلباءکو جدید ترین تعلیم کے حصول کیلئے کینیڈا بھجوانے کیلئے سکیم کا اعلان کرے ان کو سہولت دے تاکہ نئی نسل اس تحمل، برداشت، رواداری والے ملک میں تعلیم حاصل کریں جہاں نصابی تعلیم کیساتھ اخلاقی تربیت بھی کی جاتی ہے، کینیڈا میں ہیوی ٹرک ڈرائیوروں کی مانگ میں بھی اضافہ ہو رہا ہے،وہاں جانے کے خواہشمند ڈرائیوروں کو ملازمت کیساتھ دیگر مراعات بھی دی جائیں گی،عمر رسیدہ افراد کی بہتات اور وبائی امراض کی وجہ سے کینیڈا میں ڈرائیوروں کی کمی کا مسئلہ درپیش ہے، کینیڈین وزارت امیگریشن،ریفیوجز اینڈ سیٹیزن شپ نے ایکسپریس انٹری کیلئے اہل اور درکار پیشوں کی فہرست میں 16نئے پیشوں کا اضافہ کیا ہے۔
کینیڈا کی وفاقی حکومت نے رواں ماہ کے اوائل میں جارحانہ اعلان کیا کہ وہ 2025 تک سالانہ پانچ لاکھ تارکین وطن قبول کرنے جا رہے ہیں، اس طرح اگلے تین برس میں 15 لاکھ نئے تارکین وطن کینیڈا داخل ہوں گے،کئی برسوں سے کینیڈا مستقل رہائش کے لیے ایک پ±رکشش مقام ثابت ہوا ہے،مستقل رہائش حاصل کرنے والے لوگوں سے مراد وہ لوگ ہیں جنھیں ملک میں ملازمت حاصل کرنے کا حق ہے مگر وہ شہری نہیں،کینیڈا نے آبادی اور معیشت کی پیداوار بڑھانے کے لئے مستقل رہائشیوں کا سہارا لیا ہے۔
کینیڈا میں قریب نصف تارکین وطن کو ان کی صلاحیتوں کی بنیاد پر خوش آمدید کہا جاتا ہے، نہ کہ خاندانی رابطوں کے باعث،حکومت کو توقع ہے کہ سال 2025 تک یہ 60 فیصد ہوجائے گا،کینیڈا میں نہ صرف زیادہ سے زیادہ مڈل کلاس افراد کو قبول کیا جاتا ہے بلکہ یہاں بے گھر پناہ گزین کو بھی سب سے زیادہ جگہ دی جاتی ہے،سال 2021 میں 20 ہزار 428 پناہ گزین کو اپنایا گیا، 2021 میں کینیڈا نے 59 ہزار بے گھر پناہ گزین کو اپنانے کا ہدف دیا تھا جس پر صرف ایک تہائی عملدرآمد ہوسکا،کینیڈا نے وعدہ کیا ہے کہ وہ 2023 تک 76 ہزار بے گھر پناہ گزین کو اپنا لے گا،اس تناظر میں پاکستان حکومت کو زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کو کینیڈا کے ویزے حاصل کرنے کیلئے سہولیات دینا ہوں گی تاکہ زیادہ سے زیادہ افراد امیگریشن حاصل کر سکیں اور ملکی معیشت میں اپنا کردار ادا کریں۔

تبصرے بند ہیں.