سینئر لیڈرشپ نے پنجاب اور خیبرپختونخواہ اسمبلیاں تحلیل کرنے کی توثیق کر دی: فواد چوہدری

26

لاہور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماءاور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پارٹی کی سینئر لیڈرشپ کے اجلاس میں پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلی تحلیل کرنے کی توثیق کر دی گئی ہے جبکہ سندھ اور بلوچستان سے ہمارے ممبر اپنے استعفے جمع کرائیں گے، عمران خان نے جمعہ کو پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بھی بلایا ہے۔ 
تفصیلات کے مطابق لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی سینئر لیڈر شپ کا اجلاس ہوا جس میں اعظم سواتی کی گرفتاری کی مذمت کی گئی کیونکہ ان کی گرفتاری پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ ہے، 25 مئی کو عوام پر تشدد کیا گیا، چادر اور چار دیوار ی کا تقدس پامال کیا گیا مگر کسی عدالت نے ان واقعات پر نوٹس نہیں لیا، لوگوں کو تشدد کر کے قتل کیا گیا، 11 سال کے بچوں کو گرفتار کرکے جیل میں ڈالا گیا۔ 
ان کا کہنا تھا کہ اعظم سواتی کو ایک ٹویٹ کرنے پر گرفتار کر کے تشدد کا نشانہ بنایا گیا، اعظم سواتی کو برہنہ کر کے ویڈیوز بنا ئی گئیں مگر کسی عدالت نے نوٹس نہیں لیا، شہباز گل پر تشدد کیا گیا، عدالت میں ثبوت دیئے گئے لیکن توجہ نہیں دی گئی، سابق وزیراعظم پر قاتلانہ حملہ ہوتا ہے لیکن پرچہ درج نہیں ہوتا، اعظم سواتی کے بیٹے کو فون آیا کہ انہیں قتل کردیا جائے گا۔ 
فواد چوہدری نے کہا کہ اجلاس میں پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلی تحلیل کرنے کی توثیق کردی گئی ہے جبکہ سندھ اور بلوچستان سے ہمارے ممبر اپنے استعفے جمع کرائیں گے، سپیکر قومی اسمبلی کو کہاجائے گا ہمارے ممبران کے استعفے منظور کئے جائیں جبکہ استعفوں کے بعد ملک بھر میں 567 نشستیں خالی ہوجائیں گی اور آئین کے مطابق 90 روز میں پنجاب اور خیبر پختونخوا میں الیکشن کرانے ہوں گے۔ 
سابق وزیر فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ عام انتخابات کا اعلان کیا جائے اور قومی اسمبلی بھی تحلیل کریں کیونکہ ہم ابھی بھی چاہتے ہیں عام انتخابات کرائے جائیں لیکن اگر الیکشن کچھ ماہ بعد بھی ہو پی ٹی آئی کو کوئی فرق نہیں پڑتا تاہم ملکی معیشت کو نقصان پہنچ رہا ہے اس لئے ہم فوری الیکشن کا مطالبہ کرتے ہیں، اپوزیشن کو بھی دعوت دی جائے گی کہ وہ نگراں حکومت کیلئے اپنے نام لے کر آئے، یقین ہے عوام ہمیں اس سے زیادہ مینڈیٹ سے نوازے گی، عمران خان نے جمعہ کو پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلایا ہے۔ 

تبصرے بند ہیں.