پختونوں کے مسائل، امیر مقام کراچی پہنچ گئے

4

خیبرپختونخوا کی پختون لیڈر شپ میں امیر مقام واحد لیڈر ہیں کہ لاہور، اسلام آباد، پنڈی اور کراچی میں جہاں بھی پختونوں کے خلاف مظالم ہوں، ان کے ساتھ زیادتی ہو، ان کی مشکلات اور زیادتی کے خلاف وہ ہر جگہ پر پہنچ جاتے ہیں۔ امیر مقام میں یہ خوبی پائی جاتی ہے کہ وہ حکومت میں ہوں یا اپوزیشن میں پختونوں کے مسائل کے لیے ہر جگہ آواز اٹھاتے ہیں اور پختونوں کے مسائل کے حل کے لیے کردار ادا کرتے ہیں۔ گزشتہ ہفتے کراچی میں شانگلہ سے تعلق رکھنے والے علیم الحق کو بے گناہ قتل کر دیا گیا  اسی طرح ناظم آباد کراچی میں پختونوں کے گھروں کو مسمار کیا جا رہا تھا امیر مقام کو اطلاع ملی انہوں نے تمام مصروفیات ترک کر کے کراچی کا رخ کیا اور علیم الحق کے اہل خانہ سے ملاقات کر کے مقتول کی مغفرت کے لیے دعا کی، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے بھی ملاقات کی اور شانگلہ سے تعلق رکھنے والے علیم الحق کے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی کو ہدایت کی کہ قاتلوں کو گرفتار کے کیفر کردا ر تک پہنچایا جائے۔ خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف نو سال سے برسر اقتدار ہے اور صوبائی وزیر محنت شوکت یوسف زئی کا تعلق شانگلہ سے ہے لیکن انہوں نے کراچی میں شانگلہ کے عوام کے مسائل کے حل کے لیے آواز نہیں اٹھائی، کراچی نہیں گئے اور حالیہ واقعات میں بھی انہوں نے کراچی جانے کی زحمت تک گوارا نہیں کی۔ امیر مقام نے کراچی میں خیبرپختونخوا سے
تعلق رکھنے والے مختلف وفود سے ملاقاتیں کیں اور وفود نے انہیں اپنے مسائل سے آگاہ کیا۔ ملک کے کسی حصے میں بھی پختونوں کے مسائل ہوں، ان کی مشکلات ہوں، ان کے ساتھ زیادتی ہو ان کا ازالہ حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ضلع شانگلہ کے گاؤں کابل گرام سے تعلق رکھنے والے علیم الحق کو کراچی میں قتل کر دیا گیا۔ وزیراعظم کے مشیر امیر مقام کو اطلاع ملی اور تمام سیاسی مصروفیات کو ترک کر کے وہ کراچی پہنچ گئے اور مقتول کے اہل خانہ سے تعزیت کر کے مرحوم کی مغفرت کیلئے دعا کی اور کہا کہ علیم الحق کا خاندان اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھے ہم ان کے ساتھ آخری دم تک انصاف دلانے کیلئے رہیں گے۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے ملاقات کی اور مطالبہ کیا کہ علیم الحق کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے وزیراعلیٰ نے آئی جی سندھ کو علیم الحق کے قتل میں ملوث ملزمان کو پکڑ کر قانو ن کے کٹہرے میں لا کھڑا کرنے کی ہدایت کی۔ امیر مقام نے وزیر خارجہ بلاول بھٹو سے بھی ملاقات کی۔ وزیراعظم کے مشیر امیر مقام کراچی ناظم آباد بھی گئے۔ اجتماع میں پہنچنے پر امیر مقام کا پُر جوش انداز میں استقبال کیا گیا اور ان کی گاڑی پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں۔ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے امیر مقام نے کہا کہ علیم الحق کے قاتلوں کو گرفتار کر کے ان کے خاندان کو انصاف دلایا جائے۔ دوسرا بڑا مسئلہ یہاں سے جو سڑک گزر رہی ہے وہاں 1952ء سے لوگ رہ رہے ہیں اور اب آپریشن شروع کیا گیا ہے اور لوگوں کے گھروں کو مسمار کیا جا رہا ہے اور اگر یہ بلڈنگز غیر قانونی تھیں تو ان کی اجازت کیوں دی گئی۔ انہوں نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کے مسائل اور مشکلات کے حل کے لیے آیا ہوں۔ میں آپ کے ساتھ کھڑا رہوں گا۔ آپ کے ساتھ کسی صورت میں زیادتی برداشت نہیں کی جائے گی اور آپ کے حقوق کے لیے ہر سطح پر آواز اٹھائی جائے گی اور آپ کے مسائل کے حل تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ خیبرپختونخوا کے عوام کی خوش قسمتی ہے کہ انہیں امیر مقام جیسا دلیر لیڈر ملا ہے جو عوام کے دکھ درد کو اپنا دکھ درد سمجھتا ہے اور عوام کے مسائل کے حل کے لیے دن رات کام کرتا ہے اور دوسرا امیر مقام میں یہ خصوصیت پائی جاتی ہے کہ جب بھی وفاقی وزیر ہوں وزیراعظم کے مشیر ہوں کبھی دفتر یا گھر کے دروازے عوام کے لیے بند نہیں کیے جب بھی سائلین ان کے دفتر جاتے ہیں تو ان سے ملاقات کرتے ہیں اور جب بھی سائلین ان کے گھر مسائل کے حل کے لیے جاتے ہیں تو گھر کے دروازے بھی بند نہیں ہوتے۔ دیگر مشیروں اور وزراء کے ساتھ کوئی ملاقات کرتا ہے تو ملاقات کے لیے پہلے ٹائم لینا پڑتا ہے اس کے بعد پھر وزیر اور مشیر ملاقات کرتے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف تمام وفاقی وزیروں اور مشیروں کو اس بات کا پابند بنائیں کہ وہ انجینئر امیر مقام کی تقلید کریں اور اپنے دفتر کے دروازے عوام کے لیے کھول دیں۔

تبصرے بند ہیں.