منی لانڈرنگ کا کیس جھوٹا، بطور وزیراعلیٰ کئے گئے فیصلوں سے خاندانی کاروبار کو نقصان ہوا: وزیراعظم

17

لاہور: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ میرے خلاف منی لانڈرنگ کا جھوٹا کیس بنایا گیا ہے اور 20 سال بطور وزیراعلیٰ ایسے فیصلے کئے جن سے خاندانی کاروبار کو نقصان پہنچا اور اب مشکل ترین حالات میں پارٹی قائد نے سیاست داؤ پر لگا کر ریاست بچانے کی ذمہ داری دی ہے۔ 
تفصیلات کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سپیشل سینٹرل کورٹ میں وزیراعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز سمیت 19 افراد کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی جس دوران شہباز شریف کے وکیل نے بریت کی درخواستوں پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الزام عائد کیا گیا کہ 2008 سے 2018 تک 25 ارب کی منی لانڈرنگ ہوئی۔ 
شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ ایف آئی آر میں الزام ہے کہ کمپنیوں کے ذریعے منی لانڈرنگ کی گئی اور یہ الزام عمومی نوعیت کا ہے جبکہ شہباز شریف کسی کمپنی کے ڈائریکٹر یا شیئر ہولڈر نہیں ہیں، ایف آئی آر میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کمپنیاں شریف گروپ آف کمپنیز کی ہیں۔ 
ذرائع کے مطابق شہباز شریف روسٹرم پر آ گئے اور کہا کہ اسلام آباد میں میری مصروفیات ہیں مگر عدالتی حکم پر پیش ہواہوں، میرے خلاف منی لانڈرنگ کا جھوٹا کیس بنایا گیا، میں 20 سال وزیراعلیٰ رہا ہوں اور بطور وزیراعلیٰ ایسے فیصلے کئے جن سے خاندانی کاروبار کو نقصان ہوا، شوگر ملزم کو سبسڈی دینے کی سمری مسترد کی، میں نے انکار کیا اور کہا کہ یہ پنجاب کے غریب عوام کا پیسہ ہے، مجھے سفارش بھی آئی مگر میں نے سمری مسترد کر دی۔ 
ان کا کہنا تھا کہ اب مشکل ترین حالات میں مجھے اہم ذمہ داری سونپی گئی ہے اور پارٹی قائد نے سیاست کو داؤ پر لگا کر ریاست بچانے کی ذمہ داری دی ہے ، پیٹرول مہنگا اور ملک میں سیلاب ہے اور ایک ایک ڈالر ہمارے لئے قیمتی ہے، میں یہاں سیاسی بات نہیں کرنا چاہتا کیونکہ عدالتی تقدس کا خیال ہے، پیٹرول کی قیمت میں اضافہ پردل گرفتہ ہیں مگر ایسا نہ کرتے توملک ڈیفالٹ کرجاتا۔ 

تبصرے بند ہیں.