اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں کی وزیر اعظم ہاؤس سے مبینہ آڈیو لیک ہونے پر ردعمل ، سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا کہ سیاسی معاملات کے علاوہ اب سیکیورٹی اور خارجہ موضوعات پر بھی اہم گفتگو سب کے ہاتھ میں ہے ۔
اپنے بیان میں سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ جس طرح وزیر اعظم آفس کا ڈیٹا ڈارک ویب پر فروخت کیلئے پیش کیا گیا ہے یہ ہمارے ہاں سائبر سیکیورٹی کے حالات بتاتا ہے ۔ یہ ہماری سیکورٹی کی بہت بڑی ناکامی ہے ۔
شیریں مزاری نے کہا کہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ وزیر اعظم ہاؤس کو کس نے بگڈ کیا ، ذمہ دار کون ہے اور احکامات یا فیصلہ کہاں سے آیا ؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جس پر بھی توجہ دینی چاہیے ۔
افتخار درانی نے کہا کہ لیک کال سے پتہ چلتا ہے کہ مریم نواز کی جانب سے بھارت سے پلانٹ درآمد کرتے ہوئے پالیسی کے خلاف صنعتی مشینری جاری کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے ۔
سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید نے کہا کہ سیاسی لڑائی طویل ہوئی تو غریب کے حالات اور گھمبیر ہوجائیں گے ، اسرائیل سے تعلقات اور بھارت سے تجارت کی مثال شہباز شریف کی آڈیو لیک میں سامنے آگئی ۔ شریف خاندان بھارت سے بغیر کلیئرنس اپنی شوگر ملوں کیلئے انجینئر منگواتا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ستمبر ستمگر ہے ، اکتوبر میں اہم فیصلے ہوجائیں گے ، معاشی حالات بہت گھمبیر ہیں ، اگر کسی نے کال نہ دی تب بھی لوگ سڑکوں پر ہوں گے ۔
تبصرے بند ہیں.