مریم نواز کو کرپشن پر سزا نہیں ہوئی، ان کے خلاف کیس سپریم کورٹ کے کہنے پر بنائے: نیب پراسیکیوٹر 

100

سماعت کے دوران نیب کے وکیل نے پاناما کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلوں کا حوالہ دیا تو جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جو آبزرویشن دیں اس کا آپ کو ابھی فائدہ نہیں ملنا اور نیب کو تمام الزامات آزادانہ طور پر ثابت کرنے تھے۔

 

جسٹس محسن اختر کیانی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کی وہ آبزرویشن احتساب عدالت میں مقدمے سے پہلے تک تھیں۔ سماعت کے دوران جسٹس عامر فاروق نے یہ بھی کہا کہ ہم نے ایک فیصلہ لکھنا ہے تو ہمیں سب چیزوں میں کلیئر ہونا چاہیے۔

 

عدالت نے نیب کے وکیل سے جب یہ سوال کیا کہ مریم نواز اور کیپٹن صفدر کے خلاف آپ کا کیس کیا ہے ایک لائن میں بتائیں‘ تو پراسکیوٹر کا کہنا تھا کہ مریم نواز نے والد کی جائیداد بنانے اور چھپانے میں معاونت کی۔

 

اس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ پھر آپ نے بتانا ہے کہ 1993 میں مریم نواز نے جائیداد لینے میں مدد کی۔ عدالت نے نیب کے وکیل سے کہا کہ یا تو آپ بتائیں مریم نواز کا کردار 1993 میں جائیداد لینے میں تھا یا پھر بتائیں کہ انھوں نے کیسے ٹرسٹ ڈیڈ بنا کر اُس جائیداد کو بنانے میں 2006 میں مدد کی۔

 

اس پر نیب کے وکیل کا کہنا تھا کہ لندن کی جائیداد خریدنے کی حد تک مریم نواز کا کوئی کردار نہیں تھا۔ جسٹس عامر فاروق نے نیب کے وکیل سے کہا کہ ’آپ خود کو بند گلی میں لے کر جا رہے ہیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ نوازشریف نے کیا کہیں بھی کہا کہ یہ جائیداد اُن کی ہے۔ اس پر مریم نواز کے وکیل کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے کسی بھی فورم پر ایسا نہیں کہا۔

 

اس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نواز شریف اسی گھر میں جا کر رہتے تھے۔ اس پر جسٹس محسن اختر کیانی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں آدھے لوگ دوسروں کے گھروں میں رہ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’آپ فی الحال صرف پراپرٹی کی ملکیت کو نواز شریف سے لنک کر دیں۔

 

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اگر کوئی بات پبلک نالج کی ہے تو اس سے بارِ ثبوت منتقل تو نہیں ہو جاتا۔ ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی اپیلوں پر سماعت 29 ستمبر تک کے لیے ملتوی کر دی گئی ہے۔

تبصرے بند ہیں.