ہمیشہ کوشش کی تنازع سے گریز کریں، چیف جسٹس کو زیب نہیں دیتا وہ جوڈیشل کمیشن کے ارکان پر حملہ کریں: جسٹس فائز، جسٹس طارق کا خط

144

اسلام آباد: سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس سردار طارق مسعود نے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو ایک اور خط لکھ دیا ہے۔

 

دونوں معزز جج صاحبان نے اپنے خط میں کہا ہے کہ "ہم نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ غیر ضروری تنازع سے گریز کریں اور قوم کے سامنے سپریم کورٹ کو ایک وحدت کی صورت میں پیش کریں تاہم نئے عدالتی سال کی افتتاحی تقریب کے موقع پر عزت ماب چیف جسٹس کے خطاب نے ہمیں ششدر اور نہایت مایوس کیا ہے۔

  • جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس سردار طارق مسعود نے اپنے خط میں مزید کہا کہ چیف جسٹس کی تقریر کے دوران جو امر سب سے زیادہ نامناسب اور غیر معقول تھا وہ جو ڈیشل کمیشن کے کام اور فیصلوں کا ذکر تھا ۔آئین کے تحت جوڈیشل کمیشن ایک الگ اور خود مختار ادارہ ہے۔چیف جسٹس جوڈیشل کمیشن کے چیئرمین ہیں اس کے فیصلوں کی تعمیل کی ذمہ داری دوسروں سے زیادہ ان پر آتی ہے۔ چیف جسٹس کو زیب نہیں دیتا کہ وہ جوڈیشل کمیشن کے ارکان پر حملہ کریں ۔وہ بھی عوام کے سامنے اور صرف اس وجہ سے کہ انہوں نے ان کے امیدواروں کی تائید نہیں کی۔

دونوں جج صاحبان کا خط میں مزید کہنا تھا کہ چیف جسٹس نے جو کہا وہ ریکارڈ کے بھی خلاف تھا جیسا کہ جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے بغیر اجازت جاری کیے گئے آڈیو سے بھی معلوم ہوتا ہے۔ یہ درست نہیں کہ ان کے امیدواروں کی تائید جوڈیشل کمیشن کے چار ارکان نے کی۔ عزت ماب جسٹس سرمد عثمانی نے بھی ان کے تمام امیدواروں کی تائید نہیں کی۔ اس اجلاس کو پہلے سے طے شدہ کہنا بھی غلط ہے۔

تبصرے بند ہیں.