اسلام آباد ہائیکورٹ کا شہباز گل کو رہا کرنے کا حکم 

221

اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کے چیف آف سٹاف شہباز گل کو رہا کرنے کا حکم دیدیا ہے۔ 
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے بغاوت پر اکسانے کے کیس میں شہباز گل کی درخواست ضمانت پر سماعت کی اور فریقین کے دلائل سننے کے بعد احکامات جاری کئے اور 5 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض شہباز گل کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیدیا۔ 
چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ آرمڈ فورسز اتنی کمزور نہیں کہ کسی کے غیر ذمہ دارانہ بیان سے ان پر اثر ہو، لیکن شہباز گل کے غیر ذمہ دارانہ بیان کو کسی طور پر جسٹیفائی نہیں کیا جا سکتا۔ 
دوران سماعت شہباز گل کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہباز گل کے خلاف کیس خارج کرنے کی درخواست بھی زیر التواءہے، بدنیتی کی بنیاد پر سیاسی انتقام کیلئے یہ کیس بنایا گیا ۔ 
انہوں نے کہا کہ اس کیل میں تفتیش مکمل ہو چکی، پورا کیس ایک تقریر کے گرد گھومتا ہے، شہباز گل موجودہ حکومت پر بہت تنقید کرتے ہیں، اس پر عدالت نے انہیں سیاسی بات کرنے سے روکتے ہوئے کہا کہ قانونی نکات پر دلائل دیں۔ 
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ایف آئی آر میں لکھی ہوئی باتیں شہباز گل نے کی تھیں؟ کیا آپ آرمڈ فورسز کو سیاست میں ملوث کرنے کے بیان کو جسٹیفائی کر سکتے ہیں؟ وکیل نے جواب دیا گفتگو میں کہیں بھی آرمڈ فورسز کی تضحیک نہیں کی گئی اور گفتگو کے مخصوص حصے بدنیتی سے منتخب کئے گئے۔ 
شہباز گل کے وکیل نے اپنے موکل کی گفتگو کا ٹرانسکرپٹ عدالت میں پڑھا اور بتایا کہ شہباز گل نے اتنا انتشار تقریر میں نہیں پھیلایا جتنا مدعی مقدمہ نے بنایا جبکہ مدعی اس کیس میں متاثرہ فریق بھی نہیں ہے۔ 
وکیل نے مزید دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میرے موکل کی ساری گفتگو سٹریٹجک میڈیا سیل سے متعلق تھی، آرمڈ فورسز کی طرف سے مقدمہ درج کرانے کا اختیار کسی اور کے پاس نہیں، جبکہ شہباز گل پر مقدمہ میں بغاوت کی دفعات بھی کر دی گئیں۔ 
وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ ان کے ریمانڈ کو بہت متنازعہ بنایا گیا، بغاوت کی دفعات نے بھی اس مقدمہ کو متنازع بنا دیا، ٹرائل کورٹ نے کہا کہ 13 میں سے 12 دفعات شہباز گل پر نہیں لگتیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ چلیں ایک نمبر تو دیا نا، ہماری افواج اتنی کمزور نہیں کہ کسی کے لاپرواہ بیان سے متاثر ہوجائیں، لیکن شہباز گل کے غیر ذمہ دارانہ بیان کو جسٹیفائی نہیں کیا جا سکتا۔
چیف جسٹس نے وکیل سے سوال کیا کہ کیا بغاوت کا مقدمہ درج کرنے سے پہلے حکومت کی اجازت لی گئی تھی؟ سلمان صفدر ایڈووکیٹ نے جواب دیا کہ بغاوت کا مقدمہ درج کرنے سے پہلے اجازت نہیں لی گئی تھی۔
عدالت میں موجود کیس کے سپیشل پراسیکوٹر راجہ رضوان عباسی نے بتایا کہ بغاوت کا مقدمہ درج کرنے سے پہلے اجازت لی گئی تھی جس پر وکیل شہباز گل نے کہا کہ حکومت کیسے اپنے مخالفین کے خلاف دہشت گردی اور غداری کے الزامات کا سہارا لے رہی؟ 
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد شہباز گل کی درخواست ضمانت 5 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیدیا۔

تبصرے بند ہیں.