ٹیکساس: ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ عادتاً خبریں دیکھنے والے افراد میں 16 فیصد سے زائد لوگ جسمانی اور ذہنی صحت کے سنجیدہ مسائل میں گرفتار ہوسکتے ہیں
اس کے علاوہ مسائل زدہ خبریں دینے والے بھی طویل مدت تک شدید دباؤ کا شکار ہوئے۔
امریکا کی ٹیکساس ٹیک یونیورسٹی کالج آف میڈیا اینڈ کمیونیکیشن میں ایڈورٹائزنگ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر اور تحقیق کے مصنف برائن مک لافلِن نے بتایا کہ وہ افراد جو مستقل خبروں کے متعلق سوچتے ہیں ان کی صحت پر خبریں منفی اثرات مرتب کرسکتی ہیں۔
برائن مک لافلِن کا کہنا تھا کہ اگر خبروں کا دباؤ مستقل شدید سوزش کا سبب بنے تو اس کے جسمانی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ چیزوں کے متعلق باخبر رہنا انسان کی فطرت کا حصہ ہے لیکن اگر یہ خبریں آپ کو دباؤ میں لانا شروع کردیں تو ان کو چھوڑ کر اپنے جذبات پر توجہ دینا شروع کریں۔
تبصرے بند ہیں.