سب مایا ہے

10

سیاست میں ایک اور شور مچا اور ایک ایسا شور جس کا معاملہ آٹھ سال پہلے الیکشن کمیشن میں اٹھایا گیا مگر یہ معاملہ گیارہ سال پہلے شروع ہوا تھا اور یہ معاملہ بالآخر اپنے انجام کو پہنچتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ تحریک انصاف کی ممنوعہ فنڈنگ کیس 2014 میں الیکشن کمیشن میں پہنچا لیکن معاملہ 2011 میں ہی شروع ہو گیا تھا جب تحریک انصاف کے بانی رکن اکبر ایس بابر نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے 2011 سے ہی چیئرمین تحریک انصاف جناب عمران خان صاحب کو خطوط لکھے اور پھر انہوں نے ستمبر 2011 میں عمران خان کو ایک خط لکھا جس میں انہوں نے کہا کہ پارٹی میں مالی معاملات ٹھیک نہیں ہے اور وہ عمران خان کا دھیان اس جانب کرا رہے تھے پھر انہیں پارٹی سے نکال دیا گیا اور پھر کچھ یوں ہوا کہ 2014 میں اکبر ایس بابر یہ معاملہ الیکشن کمیشن میں لے گئے جہاں سے آٹھ سال بعد یہ اہم فیصلہ سامنے آیا گزشتہ دنوں الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں تحریک انصاف کو غیر ملکی شہریوں اور کمپنیوں سے چندے کے نام پر ممنوعہ فنڈنگ جمع کرنے والی جماعت قرار دیا اور تحریک انصاف کے فنڈز جمع کرنے سے متعلق پارٹی کو نوٹس بھی جاری کر دیا اور ہدایت کی ہے کہ اس کے اس میں مزید جو قانونی طریقے سے کارروائی بنتی ہے وہ کی جائے اس میں یہ کیس وفاقی حکومت کو بھیجنا بھی شامل ہے تحریک انصاف کی پوری پارٹی میں ایک کھلبلی سی مچ گئی اور جیسے ہی الیکشن کمیشن کا فیصلہ سنا تو تحریک انصاف میں اپنی میں نہ مانو کی روایت برقرار رکھتے ہوئے یہ کہا کہ ہم اس فیصلے کو نہیں مانتے ہم اسے چیلنج کریں گے مگر لگتا ہے اس بار الیکشن کمیشن نے بھی 8 سال ماسٹر مائنڈ کا استعمال کرتے ہوئے یہ فیصلہ دیا جس میں جناب عمران خان کو ایک پارٹی سربراہ ہونے کی حیثیت سے اپنی قوانین کے مطابق ذمہ داریاں ادا کرنے میں ناکام قرار دیا گیا ہے اور واضح کیا ہے کہ عمران خان کی طرف سے جو فارم ون کے سرٹیفکیٹ جمع کرائے گئے ہیں وہ غلط ہیں۔
اب اس کے نتائج کیا صرف عمران خان پر ہونگے یا بطور سیاسی جماعت تحریک انصاف پر بھی ہوں گے کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ اعلیٰ عدالتوں میں برقرار رہ پائے گا؟ یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا آنے والے دن میں تحریک انصاف کی سیاست کے مستقبل کے اہم دن ثابت ہو سکتے ہیں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ تین رکنی کمیشن نے 70 صفحات پر مبنی یہ فیصلہ سنایا اس سے پہلے ایسے لگتا ہے کہ تحریک انصاف نے جو شور مچایا ہوا تھا کہ ہم اس الیکشن کمیشن کے ساتھ الیکشن نہیں لڑیں گے لگتا ہے کہ عمران خان کو یہی خوف تھا اور اس سے پہلے بھی پی ٹی آئی نے سوشل میڈیا پر ٹرینڈ چلانا شروع کر دیئے تھے اور ذرائع کے مطابق کہا جاتا ہے کہ تحریک انصاف کے چیئرمین اس کیس کو بند کرانے کے لیے بھی درخواستیں دیتے رہے مگر الیکشن کمیشن کے فیصلے کے مطابق کمیشن اس بات سے مطمئن ہے کہ جو امداد اور چندہ تحریک انصاف نے حاصل کیا وہ ممنوعہ ذرائع سے حاصل کیا گیا جس میں بڑی بڑی نامور کمپنیاں شامل ہیں۔
چندہ دینے والی متحدہ عرب امارات کی کمپنی ووٹن کرکٹ کی طرف سے 21 لاکھ ڈالر بھی شامل ہیں اور پی ٹی آئی نے جانتے ہوئے رضامندی کے ساتھ عارف نقوی ووٹن کرکٹ نامی کمپنی سے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی۔ ساتھ ہی ساتھ اسی طرح تحریک انصاف نے اپنی رضامندی کے ساتھ متحدہ عرب امارات کی برسٹل انجینئرنگ سے 49 ہزار ڈالر کے ممنوعہ فنڈز بھی حاصل کیے پھر انہوں نے ای پلانٹ نامی غیر ملکی کمپنی سے جو سوئزر لینڈ میں قائم ہے اس سے ایک لاکھ ڈالر وصول کیے اس کے علاوہ دیگر کمپنیوں سے بھی فنڈنگ حاصل کی گئی جس سے پاکستان کے قوانین کی خلاف ورزی بھی کی گئی۔
پھر پی ٹی آئی نے اپنی مرضی سے پی ٹی آئی کینیڈا کارپوریشن سے 2 لاکھ 79 ہزار ڈالر اور پی ٹی آئی یو کے پبلک پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی سے 7 لاکھ 92 ہزار پاؤنڈ حاصل کیے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے مطابق تحریک انصاف نے اپنی امریکی کمپنیوں کے ذریعے 34 غیر ملکی شہریوں اور 351 غیر ملکی کمپنیوں سے فنڈز حاصل کیے۔ اس طرح پاکستان پولیٹیکل آرٹیکل 2 اور 6 تین کی خلاف ورزی کی الیکشن کمیشن پاکستان نے یہ بھی فیصلے میں کہا کہ تحریک انصاف نے رومیتا شٹیی نامی امریکی کاروباری خاتون جو بھارتی نژاد ہیں ان سے عطیہ کی مد میں 13 ہزار سات سو پچاس ڈالر حاصل کیے۔ اس سے صاف واضح ہے کہ پاکستان تحریک انصاف میں پاکستان پولیٹیکل آرڈر کے آرٹیکل 2 اور 6 تین کی خلاف ورزی کی ہے اور مجموعی طور پر غیر ملکی شہریوں اور غیر کمپنیوں سے تحریک انصاف کے چندے کے نام پر تحریک انصاف میں جو فنڈز حاصل کیے وہ 51 لاکھ ڈالر شامل ہیں اور پاکستان روپے میں جو فنڈز حاصل کیے وہ رقم 22 کروڑ سے زائد ہے برطانوی پاؤنڈ میں رقم حاصل کی گئی 7 لاکھ 92 ہزار پاؤنڈ ہے۔
الیکشن کمیشن کے فیصلے کے مطابق تحریک انصاف نے اپنا جواب جمع کراتے وقت صرف اکاؤنٹ کی ملکیت تسلیم کی جبکہ 13 اکاؤنٹس کو تحریک انصاف نامعلوم اکاؤنٹس قرار دے چکی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ ہمارا ان اکاؤنٹس سے کوئی تعلق نہیں لیکن جو ڈیٹا سٹیٹ بینک سے حاصل کیا گیا وہ 13 اکاؤنٹس پی ٹی آئی کی مرکزی صوبائی قیادت کی طرف سے کھولے گئے ہیں اور تحریک انصاف نے مزید تین اکاؤنٹس بھی ظاہر نہیں کیے جو پارٹی کی سینئر لیڈر شپ چلا رہی تھی تحریک انصاف کی طرف سے 16 اکاؤنٹس کو ظاہر نہ کرنا اور انہیں چھپانا قیادت کی طرف سے ایک بہت سنگین غلطی ہے جو آئین کے آرٹیکل 17 شق 3 کے خلاف ورزی ہے ایسے لگتا ہے کہ جیسے پوری کی پوری دال ہی کالی ہے۔
دوسری سیاسی پارٹیوں پر تنقید کرنے والے بیرونی سازش کا رونا رونے والے آج خود بھی بیرونی پیسوں پر پلتے ہوئے ثابت ہو گئے اور یہ اکاؤنٹس تحریک انصاف کے جن رہنماؤں نے کھلوائے ان میں عمران اسماعیل اسد قیصر میاں محمود الرشید، قاسم خان سوری اور دیگر شامل ہیں اسلام آباد کے ایک بینک میں عمران خان کی درخواست پر پی ٹی آئی کے ڈیزاسٹر فنڈ کے نام پر ایک اکاؤنٹ کھولا گیا جس پر جناب عمران خان صاحب کے اور دیگر رہنماؤں کے دستخط تک موجود ہیں اس اکاؤنٹ سے 2 کروڑ 60 لاکھ سے زائد کی رقم بھی نکالی گئی اور 3 کروڑ 30 لاکھ سے زائد کی رقم ڈیپازٹ بھی کی گئی۔ مزے کی بات اس اکاؤنٹ کو بھی تحریک انصاف نے ماننے سے صاف انکار کر دیا ایسے اور بھی بہت سے معاملات ہیں جو سب کے سامنے آئیں گے۔
میرے ملک میں جو بھی سیاستدان آیا اس نے اقتدار میں آ کر پیسہ ہی بنایا مگر صرف اپنے لیے پی ٹی آئی کو چاہیے کہ یہ بیرونی سازش والا رونا بند کرے اور دوسری سیاسی پارٹیوں کی طرح یہ بھی واضح ہو گیا آپ لوگ بھی کوئی پارسا نہیں ہے عوام کو اپنی پاکیزگی کے نام پر گمراہ کرنا بند کریں۔ میرے ملک میں سیاست کا نام کا ٹیگ لگائے بڑے بڑے مگرمچھ موجود ہیں وہ چاہے ن لیگ کے ہو پیپلز پارٹی کے یا تحریک انصاف کے ہوں میں سمجھتی ہوں جیسے دوسری پارٹیوں کو سزا دی جاتی رہی جیسے ان لوگوں کے لیڈران کو جیلوں میں ڈالا گیا اسی طرح اب عمران خان نے بھی قانون کی خلاف ورزی کی ہے ان سے بھی سخت سے سخت جواب دیا جائے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا جو الیکشن کمیشن کا فیصلہ آیا ہے وہ اعلیٰ عدالتوں میں بھی برقرار رہ پائے گا کہ نہیں اسی طرح خان صاحب سے بھی جواب دیا جائے ان کے دھرنے اور احتجاج کی دھمکیاں ہیں ان کو بند کرایا جائے بہت ہو گیا یہ تماشا ملک کو کسی نے کچھ نہیں دیا بلکہ ملک نہیں آپ کو بہت کچھ دیا پیسہ بھی اور جس پر آج آپ کھڑے ہو کے سر عام تنقید کر رہے ہیں اسی ادارے کے جوانوں نے اپنی جان کی قربانی بھی دی۔ آپ لوگ عوام سے اب بھی قربانی مانگ رہے ہیں بند کریں ملک سے وفادار ہونے کا ڈھونگ اب واضح ہو گیا کہ کون کتنا سچا ہے اور جھوٹا ہے اب تو صاف واضح ہو گیا کہ کوئی پارٹی بھی پارسا نہیں سب کے اکاؤنٹس بیرونی ملکوں اور کمپنیوں کے پیسوں سے بھرے پڑے ہیں لہٰذا اب چپ کر کے بیٹھے ہیں اور ملک کے لیے کام کرے چور ڈاکو غدار کا نعرہ بند کریں کیونکہ آپ سب ایک ہی تھالی کے چٹے بٹے ہیں۔

تبصرے بند ہیں.