دعا زہرا کی بازیابی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

18

کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے کراچی سے لاہور جا کر پسند کی شادی کرنے والی دعا زہرا کی بازیابی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے جو آج ہی سنایا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست کی سماعت کی جس دوران جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے استفسار کیا کہ لڑکی اس وقت دارالامان میں ہے؟ جس پر وکیل درخواست گزار جبران ناصر نے بتایا کہ جی دعا اس وقت لاہور کے شیلٹر ہوم میں ہے۔
جبران ناصر ایڈووکیٹ نے عدالت میں لاہور کے مجسٹریٹ کے سامنے دی گئی درخواست کے علاوہ کراچی کی ٹرائل کورٹ میں پیش پولیس رپورٹ بھی عدالت میں پڑھ کر سنائی اور عدالت کو بتایا کہ پولیس نے اعتراف کیا تھا کہ دعا کے اغوا کے وقت ظہیر احمد کراچی میں تھا، لڑکی نے والدین سے نہیں بلکہ شوہر سے جان کے خطرے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
جسٹس محمد اقبال نے کہا کہ ہم نے تفتیشی افسر کو سننا ہے جس پر عدالت میں موجود کیس کے سابق تفتیشی افسر نے کہا کہ میں ڈی ایس پی شوکت شاہانی ہوں۔ جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دئیے کہ لڑکی کو تو ہر صورت کراچی لانا ہے، کیس کراچی میں زیر التواءہے، کراچی میں بھی شیلٹر ہوم ہیں، یہاں بھی لڑکی کو کوئی خطرہ نہیں ہوگا، کراچی کے شیلٹر ہوم بھی حفاظتی انتظامات کئے گئے ہوں گے۔
عدالت نے کہا کہ لڑکی کے والدین بھی کراچی میں رہتے ہیں، جرم کراچی میں ہوا ہے تو کیس کی سماعت بھی کراچی میں ہوگی۔ اس موقع پر عدالت میں موجود ملزم ظہیر کے وکیل نے کہا کہ لڑکی کو کراچی منتقل نہیں کیا جاسکتا، جج نے وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ چاہتے ہیں لڑکی کو کراچی منتقل نہ کیا جائے؟
ملزم کے وکیل نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ لڑکی اگر کسی سے نہ ملنا چاہے تو بھی کوئی اس سے نہیں مل سکتا، عدالت بھی چاہے تو لڑکی سے ملنے کا نہیں کہہ سکتی۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ لڑکی کم عمر ثابت ہوچکی ہے، اس کے بیان کی کوئی اہمیت نہیں، ہم لڑکی کی کسٹڈی والدین کے حوالے کرنے کا حکم نہیں دے رہے۔
سندھ ہائیکورٹ نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں جہاں کیس زیر التوا ہے لڑکی کو بھی وہاں کے شیلٹر ہوم میں رکھا جائے جبکہ دعا کی بازیابی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے جو آج ہی سنایا جائے گا۔ 

تبصرے بند ہیں.