پیٹرولیم مصنوعات پر 50 روپے لیوی، تنخواہ دار طبقے کیلئے ریلیف ختم، فنانس بل 23-2022ءمنظور

141

اسلام آباد: قومی اسمبلی نے فنانس بل کی منظوری دیدی ہے اور اس کیساتھ ہی پیٹرولیم مصنوعات پر 50 روپے فی لیٹر لیوی عائد کرنے اور تاجروں سے بجلی کے بلوں کے ذریعے سیلز ٹیکس وصول کرنے سے متعلق شق بھی منظور کر لی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق سپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث نے پیٹرولیم مصنوعات پر 50 روپے فی لیٹر لیوی عائد کرنے کی ترمیم پیش کی جسے منظور کر لیا گیا۔
عائشہ غوث کا کہنا تھا کہ انٹرنیشنل مانیٹرنگ فنڈ (آئی ایم ایف) کے کہنے پر فنانس بل میں تبدیلی نہیں کی گئی جبکہ 80 فیصد ترامیم براہ راست ٹیکسوں سے متعلق کی گئی ہیں، ہمارا مقصد امیر پر ٹیکس لگانا اور غریب کو ریلیف دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے جو گزشتہ حکومت معاہدہ کر کے گئی اس پر ہی عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔ ہم ایسے ٹیکس لائے ہیں جو صاحب ثروت لوگوں پر لگیں۔
وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ اس وقت پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی صفر ہے اور حکومت نے ایوان سے پیٹرولیم لیوی لگانے کی اجازت حاصل کی ہے تاہم یہ یکمشت عائد نہیں کی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی عائد کرنے کی منظوری کے علاوہ تاجروں سے بجلی کے بلوں کے ذریعے سیلز ٹیکس وصول کرنے سے متعلق شق بھی منظور کر لی ہے۔
ٹیکس کی شرح کے حوالے سے منظور کی گئی ترمیم کے مطابق ماہانہ 50 ہزار روپے تک تنخواہ لینے والوں پر کوئی ٹیکس عائد نہیں کیا جائے گا تاہم 50 ہزار روپے سے ایک لاکھ روپے تک تنخواہ لینے والوں پر 2.5 فیصد کی شرح سے ٹیکس عائد ہو گا۔
قومی اسمبلی نے 15 کروڑ سے 30 کروڑ روپے سالانہ آمدنی پر ایک سے چار فیصد سپر ٹیکس عائد کرنے کی شق کی بھی منظور دیدی جس کے بعد 30 کروڑ روپے سے زائد سالانہ آمدنی والے شعبوں پر 10 فیصد سپر ٹیکس عائد ہو گا۔
دستاویزات کے مطابق ائیرلائنز، آٹوموبائل، سیمنٹ، مشروبات، سگریٹ، کیمیکل، سٹیل، فرٹیلائزر، آئل مارکیٹنگ، ایل این جی ٹرمینل، فارماسیوٹیکل، ٹیکسٹائل اور شوگر پر 10 فیصد سپر ٹیکس عائد ہو گا۔
قومی اسمبلی میں تنخواہ دار طبقے کیلئے نئی ٹیکس شرح سے متعلق ترامیم منظور کر لی گئی ہیں اور آئندہ مالی سال 23-2022ءکے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر ریلیف ختم کر دیا گیا ہے۔
نئی ترامیم کے تحت ماہانہ 50 ہزار روپے تک تنخواہ لینے والوں پر کوئی ٹیکس عائد نہیں ہو گا البتہ ماہانہ 50 ہزار روپے سے ایک لاکھ تک تنخواہ لینے والوں سے 2.5 فیصدکی شرح سے ٹیکس عائد کیا جائے گا۔
ماہانہ ایک سے 2 لاکھ روپے تنخواہ والوں پر 15 ہزار روپے فکس ٹیکس سالانہ جبکہ ایک لاکھ روپے سے اضافی رقم پر 12.5 فیصدکی شرح سے ماہانہ ٹیکس عائد ہو گا۔
ماہانہ 2 سے 3لاکھ روپے تنخواہ والوں پر ایک لاکھ 65 ہزار سالانہ جبکہ 2 لاکھ روپے سے اضافی رقم پر 20 فیصد ماہانہ ٹیکس عائد ہو گا، ماہانہ 3 سے 5 لاکھ روپے تنخواہ لینے والوں پر 4 لاکھ 5 ہزار روپے سالانہ جبکہ 3 لاکھ روپے سے اضافی رقم پر 25 فیصد ماہانہ ٹیکس عائد ہو گا۔
ماہانہ 5 سے 10لاکھ روپے تنخواہ والوں پر10 لاکھ روپے سالانہ اور 5 لاکھ روپے سے اضافی رقم پر 32.5 فیصد کی شرح سے ٹیکس عائد ہو گا، 10 لاکھ روپے سے زائد کی ماہانہ تنخواہ لینے والوں پر 29 لاکھ روپے سالانہ جبکہ 10 لاکھ روپے سے اضافی رقم پر 35 فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔
ماہر معاشیات مزمل اسلم نے حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی عائد کئے جانے کی شق منظور ہونے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’ پاکستانیو! یاددہانی کراتا جاؤں آخری بار 30 روپے لیوی 2018ءمیں عائد کی گئی تھی۔‘
انہوں نے کہا کہ 2018ءمیں پیٹرولیم لیوی مفتاح اسماعیل نے عائد کی تھی جسے عمران خان نے صفر کر دیا تھا لیکن آج 50 روپے فی لیٹر کی پیٹرولیم لیوی کی منظوری بھی مفتاح اسماعیل نے کرائی ہے۔
مزمل اسلم نے کہا کہ قوم پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم ) کی حکومت سے پیٹرولیم مصنوعات پر 50 روپے فی لیٹر لیوی عائد کئے جانے کا حساب لے۔

تبصرے بند ہیں.