ؒلاہور: انٹرنیشنل مانیٹری فنڈز(آئی ایم ایف) کو مطمئن کرنا موجودہ حکومت کے لیے ایک مشکل مرحلہ بن گیا ، آئی ایم ایف نے بجٹ پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پاکستان 6 بلین ڈالر کے قرض پروگرام کی بحالی چاہتا ہے تو مزید سخت اقدامات کرے جس کیلئے آئی ایم ایف پاکستان کے ساتھ تعاون کےلیے تیار ہے۔
آئی ایم ایف کی نمائندہ ایستررویز پیریزنے کہا کہ پاکستان کو فنڈ کے قرضے کے پروگرام کو ٹریک پر لانے کے لیے مزید سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں پیش کردہ بجٹ کے مسودے کا جائزہ لے رہے ہیں تاہم پروگرام کے کلیدی مقاصد کے حصول کیلئے اضافی اقدامات کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف میکرو اکنامک استحکام کو فروغ دینے کی پالیسیوں کے نفاذ میں پاکستان سے تعاون جاری رکھنے کے لیے تیار ہے۔
دوسری جانب گزشتہ روز اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں وفاقی وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ نہ کیا تو معیشت تباہ اور ملک دیوالیہ ہوجائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ اگر بجلی کی قیمت نہ بڑھائی اور آئی ایم ایف کیساتھ معاہدہ نہ ہوا تو ملک تباہی کے دہانے پر پہنچ جائے گا، نہ ہی ورلڈ بینک پیسہ دے گا اور دنیا بھی ڈیفالٹ ملک کے طور پر دیکھتے ہوئے کنارہ کشی اختیار کرے گی، مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ مزید مشکل فیصلے کرنا ہوں گے۔
تبصرے بند ہیں.