پارٹی پالیسی سے انحراف پر سزا کتنی ہوگی؟ سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ

37

 

اسلام آباد: سپریم کورٹ نےپارٹی پالیسی سے انحراف سے متعلق آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے حوالے سے صدارتی ریفرنس کا فیصلہ سنا دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ منحرف رکن کا ووٹ شمار نہیں ہوگا۔ آرٹیکل 63 اے کا مقصد انحراف سے روکنا ہے۔ 

 

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے سماعت کی۔ عدالت نے صدارتی ریفرنس پر 20 سماعتوں کے بعد رائے محفوظ کی۔19 مارچ کو ریفرنس بھیجا گیا ۔ 24 مارچ کو پہلی سماعت ہوئی۔

صدارتی ریفرنس پر لارجر بنچ پر سماعت اٹارنی جنرل خالد جاوید کے دلائل سے شروع ہوئی جبکہ نئے اٹارنی جنرل اشتراوصاف کے دلائل پر سماعت کی تکمیل ہوئی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ منحرف ارکان سے متعلق قانون سازی کی جائے۔ سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کی اپیل خارج کرتے ہوئے فیصلہ دیا کہ منحرف ارکان تاحیات نااہل نہیں ہوں گے۔ 

 

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ انحراف کرنا سیاست کیلئے کینسر ہے۔ پارٹی پالیسی سے ہٹ کر ووٹ دینے والوں کا ووٹ شمار نہیں ہوگا۔ مستقبل میں انحراف روکنے کو سوال سپریم کورٹ نے واپس صدر کو بھجوادیا۔ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے فیصلہ 3 – 2 سے دیا۔ چیف جسٹس ،جسٹس منیب اختر اور جسٹس اعجاز الاحسن نے اکثریتی رائے دی ۔ جسٹس مظہر عالم اور جسٹس جمال مندوخیل نے اختلافی نوٹ لکھا۔ 

تبصرے بند ہیں.