اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے فواد چوہدری کو گرفتاری سے روکنے اور ہراساں نہ کرنے کے حکم اور شہباز گل کو گرفتاری سے روکنے کے حکم میں 12 مئی تک توسیع کرتے ہوئے وزارت داخلہ، آئی جی اسلام آباد سمیت فریقین کو جواب جمع کرانے کیلئے دوبارہ نوٹس جاری کر دئیے ہیں جبکہ عمران خان کو عدالت پر اعتماد ہے یا نہیں؟ یہ جواب بھی طلب کر لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) قیادت پر درج توہین مذہب مقدمات کے خلاف فواد چوہدری کی درخواست پر سماعت کی اور وزارت داخلہ ، آئی جی اسلام آباد سمیت فریقین کو 12 مئی تک جواب جمع کرانے کیلئے دوبارہ نوٹس جاری کر دئیے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے دوران سماعت ریمارکس دئیے کہ پی ٹی آئی چیئرمین اور درخواست گزار فواد چوہدری کی جانب سے مستقل عدالت سے متعلق بات کی جا رہی ہے، وہ یہ پیغام دے رہے ہیں کہ سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کمپرومائز تھیں، یہ کورٹ 24 گھنٹے کام کر سکتی ہے، اگر کسی سائل کو کچھ بھی اعتراض ہو تو عدالت اس کو دیکھ سکتی ہے، عدالت کو عوام کا اعتماد بھی دیکھنا ہے، کل تک وقت دیتے ہیں اگر عدالت پر اعتماد نہیں تو بتائیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ 2014ءکے دھرنے میں اسی عدالت نے 11 بجے ریلیف دیا تھا ، اگر آپ کو تھوڑا سا بھی شک ہے کہ ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کمپرومائز تھیں تو بتا دیں، 9 اپریل کو چار پٹیشن اس روز آئیں تھیں جن میں سے ایک پٹیشن اگلے روز جرمانے کے ساتھ خارج کی تھی، کچھ غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ بھی ہوئی ہے کچھ تجزیہ کاروں نے تو ایسا ماحول بنا دیا تھا کہ مارشل لاءلگنے والا ہے ، کیا یہ نہیں کہا جا رہا کہ ہائیکورٹ سپریم کورٹ رات کو کھل گئی تھیں؟
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وکیل فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے کہا کہ عدالت پر اعتماد ہے آپ کیس سنیں، میری درخواست ہو گی کہ ان کو بھی لاپتہ افراد کے ساتھ ہی رکھ لیں، آج کل جو کچھ ان کے ساتھ ہو رہا ہے وہی صورتحال ہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ایسا نا کہیں وہ الگ ہیں، عام آدمی کا عدالت پر اعتماد خراب نہ کریں، سیاسی رہنما جلسے میں کھڑے ہوکر ورکر کو بتائے کہ عدالت نے سمجھوتا کیا ہے تو یہ افسوسناک ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کورٹ نے کل خود تقریر سنی ہے اس عدالت کو ہر جمہوری پارٹی کے لیڈر کا احترام ہے، آپ کی پارٹی کے لوگ سمجھتے ہیں میرا کوئی مانچسٹر میں فلیٹ ہے، مجھے افسوس ہے کہ قابل احترام جسٹس منصور علی شاہ صاحب کے حوالے سے بھی بات کی جاتی ہے، آپ کو بتایا ہے 2014 میں اسی پارٹی کے ورکرز کے خلاف ایف آئی آر تھی شام کو ریلیف دیا تھا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصل چوہدری کو ہدایات لے کر آگاہ کرنے کا حکم دیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو عدالت پر اعتماد ہے یا نہیں۔ ہائیکورٹ نے یہ حکم دیتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ اگر عمران خان کو اعتماد نہیں تو کسی اور عدالت میں کیس بھیج دیں گے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے فواد چوہدری کو گرفتاری سے روکنے اور ہراساں نہ کرنے کے حکم میں توسیع کرنے کیساتھ شہباز گل کو گرفتاری سے روکنے کے حکم میں بھی 12 مئی تک توسیع کر دی جبکہ وزارت داخلہ، آئی جی اسلام آباد سمیت فریقین کو 12 مئی تک جواب جمع کرانے کیلئے دوبارہ نوٹس جاری کر دئیے۔
تبصرے بند ہیں.