وزیراعظم محمد شہبازشریف نے اپنی وزارت عظمیٰ کے چند دنوں میں جس طرح عوام میں پائی جانے والی اضطرابی کیفیت کوختم کیاوہ بلاشبہ ایک قابل دیدہے،وزیراعظم کے دورہ لا ہورسے دو روزقبل پہلے کالم میں لکھ چکاتھاکہ بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی)وفاقی کابینہ سے اس وجہ سے حلف نہیں لے رہی کہ بلوچستان لہولہان ہے،اس کے سینے پربڑے زخم لگے ہیں، مگروزیراعظم ایک شفیق باپ کی طرح اپنی پہلی فرصت میں بلوچستان جارہے ہیں تاکہ وہ مظلوموں کے سرپرہاتھ رکھیں ،ان کے آنسوپونچھیں ،ان کے زخموں پرمرہم رکھیں اورپھروہی ہواکہ وہ دیکھتے ہی دیکھتے شہبازپروازکرتے ہوئے اپنے بلوچ بہن بھائیوں کے پاس جاپہنچے ،لہٰذا سرداراخترمینگل کاان حالات میں کابینہ کاحصہ بننا سیاسی اوراخلاقی طور پر درست نہ تھا بلکہ ان کااپنے لوگوں کی تکلیف میں ان کے ساتھ کھڑا ہوناہی ایک سچے لیڈرکی نشانی ہے ،وزیراعظم نے کوئٹہ کے ہنگامی دورے کے دوران بلوچ قیادت کواعتماد میں لیااوران کے جملہ مسائل کے حل کیلئے روڈمیپ کااعلان کیاتاکہ جہاں قانون نے اپناراستہ لیناہے وہاں قانون اپنا راستہ لے، اس سے لاپتہ افراد کے خاندانوں کوشہبازشریف کی صورت میں ایک امیدکی کرن دکھائی دی ہے۔
دورہ کوئٹہ کے بعد وزیراعظم شہبازشریف پہلی بارلاہورتشریف لے آئے اورپھرکیاتھا ،انتظامیہ ہفتہ کے روزہی کمرکس چکی تھی ،چیف سیکرٹری کامران علی افضل ،کمشنرلاہورکیپٹن ریٹائرڈ محمدعثمان سمیت پوری صوبائی انتظامیہ الرٹ تھی کیونکہ یہ وزیراعظم کے ساتھ پہلے بھی کام کرچکے ہیںاس لئے انہیں علم تھاکہ وزیراعظم کااتوارکاشیڈول بہت مصروف اوراچانک ہوگا، اور پھر وہی ہوا ،چند گھنٹوںکے کوٹ لکھپت جیل ،جوہرٹاؤن رمضان بازار اورپی کے ایل آئی کے طوفانی دوروںنے صوبائی انتظامی مشینری کوواضح پیغام دیدیاہے کہ وہ تیارہوجائیں اب عوام کوریلیف دینے کیلئے کوئی کسراٹھانہ رکھی جائے ،شدید گرمی میں انہوں نے افسرشاہی کودھو پ میںخوب نچایا،پورا لاہورالرٹ تھاکہ وزیراعظم کبھی بھی کسی بھی علاقے میں جاسکتے ہیں،تمام افسران لائن اپ تھے،افسران کے واٹس ایپ گروپ ایکٹیوہوگئے،بریفنگ اپ ڈیٹ ہونے لگیں،سیاسی حلقو ں کے مطابق یہ اچھی بات ہے ،عوام کے خادم کوحقیقی طورپرایسا ہی ہوناچاہے جیسا ’’ خادم پاکستان ‘‘ ہیں،بنیادی طورپر عوام کوریلیف دینے کیلئے وہ 11اپریل کوہی میدان آچکے تھے ،ایوان وزیراعظم میں اپنادفترسنبھالنے سے گذشتہ روزچھٹی کے دن مختلف اداروں کومتحرک کرنے سمیت عوام کوریلیف دینے کیلئے بھاگ دوڑ کررہے ہیں مگرافسوس کہ گذشتہ چارسالوں میں قوم کوسابق حکمرانوں کی طرف سے پرتشدد سیاسی رجحانات ،الزام تراشیوں اورسیاسی انتقام کے سوا کچھ نہیں ملا،اب کچھ ٹھنڈی ہوا چلی ہے اورعوام کوکچھ ریلیف کی امیدہے ،حکومت معاشی طورپرسخت مشکلات کاشکارہے ،سخت فیصلے کرناپڑیںگے مگرحالات کوکنٹرول کرلیں گے کیونکہ ان کے پاس ایک اچھی ٹیم موجود ہے،
شہبازشریف کے حوالے سے آپ سیاسی اختلافات کرسکتے ہیں،مگروہ جس اندازمیں کام کرتے ہیں اس پرکوئی بھی ان پرانگلی نہیں اٹھاتاکیونکہ وزیراعظم عوام کے زخموں پرمرہم رکھنا اورمخالفین کواچھاباؤنسرمارنے کاہنرجانتے ہیں، ان کے د ل میں عوام کادردہے، دوروزقبل سابق گورنرپنجاب چوہدری محمدسرور کے ساتھ ایک افطار ڈنرتھا جس میں بڑے بھائی سہیل وڑائچ ،نویدچوہدری ،اینکربیرسٹراحتشام ،بیوروچیف سماء نعیم حنیف ،جی ٹی وی کے بیوروچیف عباس نقوی اوررابعہ ضیاء موجود تھی،اس میںسابق گورنرنے ملکی سیاسی صورتحال پرسیرحاصل گفتگوکی،دوگھنٹے سے زائد اس نشست میںبڑی اہم باتیں ہوئیں ،عوامی دلچسپی کیلئے ان میںایک دوباتیں شیئرکررہاہوں،ان کاکہناتھاکہ تحریک انصاف کی حکومت کاخاتمہ اسی وقت ہوگیاتھا جب پنجاب کی بڑی وکٹ پروسیم اکرم پلس کومسلط کردیاگیا،کپتان اس اہم وکٹ کوسمجھ نہیںپائے، کیونکہ پنجاب جس کے پاس ہے ،مرکز بھی اسی کے پاس ہوتاہے، وسیم اکرم پلس کیلئے کپتان نے ساری سیاست کا بیڑہ غرق کرلیا ،،چوہدری سرورکہتے ہیں کہ صورتحال کچھ یوں ہے کہ اپوزیشن سے ہنگامہ آرائی میں تحریک انصاف کاوزیراعظم گیا،حکومت گئی،پارٹی سٹرکوں پرآگئی ،سپیکرقومی اسمبلی گیا،ڈپٹی سپیکراسمبلی گیا، دوصوبوں کے گورنرزگئے ،پنجاب میںصوبائی حکومت کی رٹ ختم ہوگئی ،نمبرگیم ہمیں لے ڈوبی ،چوہدری خاندان میں پھوٹ پڑ گئی،وزارت اعلیٰ کاانتخاب ہارگئے ،چوہدری پرویزالٰہی کی سپیکرشپ داؤ پرلگ گئی ،چوٹیں لگ گئیں، اقتدارکیلئے زلیل وخوارہوگئے،مسکراتے ہوئے چوہدری سرورکہتے ہیں مگراللہ کے فضل سے ’’ وسیم اکرم پلس ‘‘بطوروزیراعلیٰ پنجاب برقرارہیں،دوسراسابق گورنرکایہ کہناتھاکہ سچی بات ہے مجھے توپورا یقین ہے کہ شہبازشریف ایک سال میں پاکستان کی معاشی صورتحال کوسنبھال سکتاہے کیونکہ مسلم لیگ ن کومعاشی حالات سنبھالنے کافن آتاہے،اس لئے مجھے امیدہے کہ اگرشہبازشریف کوزیادہ وقت مل گیاتووہ کامیاب وزیراعظم ہوگا،باقی کچھ’’ غیرسیاسی باتیں‘‘ تھیں جن سے یہ اخذ کرناآسان تھاکہ عمران خان کی سیاست میں چھرا گھونپنے میں ملتان کے پیرصاحب او ر ’ ’ واہ واہ ‘‘ گروپ کابڑا ہاتھ تھا۔بہرحال شہبازشریف کی کامیابی بارے وہ بہت کانفیڈنٹ تھے۔
وزیراعظم شہبازشریف نے لاہورمیںمصروف دن گذارا ،اس میںان کی تمام تر مصروفیات عوام کوریلیف دینے کے حوالے سے تھیں،سب سے پہلے وہ کوٹ لکھپت جیل گئے جہاں وہ خود بھی دوبار کئی کئی ماہ قیدوبندکی صعوبتیں برداشت کرچکے ہیں،، ،یہ وقت وقت کی بات ہے جس جیل میں ایک عام حوالاتی کی طرح مشکل حالات میں بند رہے ،آ ج اسی جیل میں حاکم وقت بن کرجیل حکام سے سلامی لے رہے ہیں،اوراسی جیل کاحاکم اعلیٰ شریف خاندان کی ملاقاتوں ،کھانے پرپابندی اورسامان کی چیکنگ سمیت کئی امورکی خودنگرانی کرنے والے موصوف انسپکٹرجنرل جیل خانہ جات مرزاشاہد سلیم بیگ بھیگی بلی کی طرح وزیراعظم کے گردگھوم رہے تھے،اسی کوکہتے ہیں ’’بدلتاہے رنگ آسمان کیسے کیسے ‘‘بہرحال وزیراعظم کے دورہ لاہورنے سب کی آنکھیں کھول دی ہیں،خادم پاکستان ان ایکشن ہیں،ملک بھرمیں قیدیوں کوجیلوں میں جائز سہولتیں دینے کیلئے وفاقی وزیرداخلہ راناثناء اللہ کی سربراہی میں جائزہ کمیٹی بنادی گئی ہے ،تاکہ قانون کے دائرے میں رہ کرجوقیدیوں کوجوجائز سہولت ملنی چاہئیں وہ ملیں،سیالکوٹ کے بجوت سیکٹرمیں بدحال گندم کے کسانوں کیلئے مالی امداد کااعلان یہ بڑا اعلان ہے جس سے کسانوںکے زخموں پرمرہم ہے،رمضان المبارک کاآخری عشرہ ہے ،عید سرپرہے،اس دوران کسانوں کی90ہزار کلوگرام فصل کوآگ لگ جانابڑاالمیہ تھامگرآفرین کہ ’’خادم پاکستان ‘‘ ان کی خدمت میں پیش پیش ہیں،اوربہت جلد ان کسانوں کوامدادی چیک مل جائیںگے۔
آخرمیں چلتے چلتے ایک دوست نے خبردی ہے کہ جہانگیرترین اورعلیم خان سمیت دیگردوستوں کے تحریک انصاف کوخیربادکہنے کے بعد پارٹی کے لوگوں نے شہبازحکومت کامقابلہ کرنے کیلئے پریس کانفرنس پرخرچہ کے بجائے ٹوئٹرپرجوابات دینے کاپروگرام بنایاہے تاکہ میڈیاکی کھپت سے بچاجاسکے،کیونکہ کورکمیٹی کے بعض رہنمائوں کاخیال ہے کہ اس وقت توشہ خانہ ،فارن فنڈنگ کیس اورلیٹرگیٹ سکینڈل عوام میںمقبول ترین ٹرینڈ زہیں اورہمارے پاس ان کامناسب جواب دستیاب نہیں ہے۔
تبصرے بند ہیں.