بلوچستان، شہبازکابینہ اورقومی ادارے این ٹی ڈی سی

11

وفاقی حکومت کی سیاسی طورپرگرفت مضبوط ترہوتی جارہی ہے ،کابینہ تشکیل پاگئی ہے ،مختلف سیاسی جماعتوں کومعاہد ے کے مطابق وزارتیں دیدی گئی ہیں،وزراء اوروزرائے مملکت اپنے اپنے کام پر لگ گئے ہیں،بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل)کے سربراہ سرداراخترمینگل اوران کی پارٹی بلوچستان میںہونے والے مسائل کے باعث صدمے میںہیں،بلوچستان پاکستان کااہم ترین صوبہ ہے ،شائید اس مقامی سطح پرہم اہمیت کااندازہ نہ لگاسکیں لیکن اس کی عالمی سطح پراہمیت کودنیا ہم سے بہترجانتی ہے ،ملکی وغیرملکی مداخلت کے باعث میرا اورآپ کابلوچستان کاسینہ زخمی ہے،اس پربہت اپنوں اورغیرکے بہت وارہوچکے ،اب اس آہنی ہاتھوں سے روکنا ہو گا ، بلوچستان ایک صوبہ نہیں بلکہ بلوچستان پاکستان ہے، اس لئے سب کواسے پاکستان سمجھ کرمعاملات کوآگے لیکرچلناچاہئے کیونکہ بلوچستان زخمی ہوگا توجان لیں پاکستان صحت مند نہیںہوگا،وزیراعظم محمدشہبازشریف کی قیادت میںقومی قیادت ملکی کی سیاسی بھاگ دوڑ سنبھال چکی ہے،پیپلزپارٹی کامکمل ساتھ انہیںمیسرہے،ن لیگ کی طرح پیپلزپارٹی کی بھی بلوچستان ترقی کیلئے بڑا کام کیا،آغازحقوق بلوچ کے تحت انہیںمضبوط کرنے کی کوشش کی گئی ،جے یوآئی (ف)کی قیادت شہبازشریف کے شانہ بشانہ کھڑی ہے ،وہ بلوچستان کی سٹیک ہولڈرزسیاسی جماعتوں میںسے ایک ہے،مولانا فضل الرحمن کی بلوچستان کے مسائل پربڑی نظررکھتے ہیں،وفاقی وزیرمولانا عبدالواسع بلوچستان کی مختلف حکومتوں میں رہ چکے ہیںوہ شہبازشریف کے لئے بڑے معاون ثابت ہوسکتے ہیں،سرداراخترمینگل ایک محب وطن والد سردارعطاء اللہ مینگل کے صاحبزادے ہیں،آج کل دکھی ہیں،ان کاحکومت کے ساتھ ہونابلوچستان کے عوام کے زخموں پرمرہم رکھنے کے مترادف ہوگا کیونکہ اب بلوچستان کی آوازدبنگ اندازمیںاٹھائی جائے گی ،سرداراخترمینگل کی پارٹی نے کابینہ کے پہلے فیز میں حلف نہ اٹھا کرحکومت کوبہت اچھے اندازمیںبلوچستان کے حالیہ واقعہ سمیت دیگرمسائل پرتوجہ دلائی ہے،اسی طرح بلوچستان سے بگٹی قبیلہ کی شان نواب اکبربگٹی کے پوتے جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ نوابزادہ شازین بگٹی بھی کابینہ کاحصہ ہیں جس سے اب کوئی ایسی وجہ سامنے نہیںآتی کہ بلوچستان کے جملہ مسائل ترجیحی بنیادوں پرحل نہ ہوں۔
وزیراعظم شہبازشریف ایک منجھے ہوئے سیاستدان ہیں،جس طرح انہوں نے اپنی حکومت کے پہلے آٹھ دس دنوںمیں جس طرح مختلف شعبہ ہائے جات میںتھرتھلی مچائی ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ بہت جلد بلوچستان کے عوام کے دکھوں کامداوا کرنے پہنچیںگے،بلوچستان سے تعلق رکھنے والے مختلف قبائلی عمائدین کاشریف خاندان اوربھٹوخاندان سمیت دیگرسیاسی خاندانوں سے بہت گہرے مراسم ہیں ، وزیراعظم محمد شہبازشریف ایک شفیق باپ کی طرح بلوچستان کے عوام کوسینے سے لگائیں،اس بار تمام سیاستدان ایک پرچم تلے جمع ہیں ،اس لئے اب کوئی دورائے نہیں کہ سب ملکربلوچستان کے مسائل حل نہ کرسکیں،بلاول بھٹوزرداری برطانیہ سے واپس آکرحکومت کاحصہ بنیںگے ،جس سے حکومت کی طاقت میںمذید اضافہ ہوگا ،اس لئے اب حکومت میںشامل تمام جماعتوں کے سیاسی رہنمائوں پریہ فرض ہے کہ وہ بلوچستان کومحفوظ صوبہ بنائیں۔
ملک کواس وقت مہنگائی ،بیروزگاری ،معیشت ،پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ،خزانے پربوجھ ،اور میڈیا سمیت بجلی کی لوڈشیڈنگ جیسے سنگین مسائل درپیش ہیں،وزیراعظم شہبازشریف کے اب تک کے اقدامات بہت خوش آئند ہیں،جس میں انہوںنے اپنی پہلی میٹنگ معاشی ماہرین کیساتھ کی اورمسائل سے نپٹنے کیلئے اکنامک ایڈوائزری کونسل بنائی،مفتاح اسماعیل کوبگڑ ے ہوئے مالیاتی امور سونپے،پٹرولیم کے ایشوزکواعزازی طورپرسابق وزیر اعظم شاہدخاقان عباسی دیکھ رہے ہیں،میڈیا سے متعلقہ معاملات کومریم اورنگزیب سنبھال چکی ہیں ،انہوںنے پاکستان میڈیا ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (پی ایم ڈی اے)کے خاتمہ سمیت اہم اعلانات کئے ،مسائل زدہ ریلوے پر پھر خواجہ سعد رفیق کو ٹھیک کرنے دیدی گئی ہے ،خو د سورہے ہیںنہ افسران کو،رمضان المبار ک میںراتوں کوجاگ جاگ کرریلوے کے نظام کودوبارہ درست سمت میںلانے کیلئے پلاننک کررہے ہیں،لیکن ان کوجاننے والے جانتے ہیںکہ وہ ایسے ہی ہیںاورایسے ہی اپنے افسران سے بہترین کام لیتے ہیں،اسی لئے وہ سب کے بھائی کہلاتے ہیں۔ پیپلزپارٹی اورجے یو آئی ف کے وزراء بھی اپنی اپنی اسائنمنٹ پرلگ چکے ہیںکیونکہ وہ جانتے ہیںکہ وقت کم ہے اورمسائل زیادہ۔
وزیراعظم محمدشہبازشریف دیگرمسائل کے ساتھ ساتھ عوام کومہنگائی سے ریلیف کیلئے براہ راست معاملات کودیکھ رہے ہیں،رمضان بازاروں اوریوٹیلٹی سٹورز پرآٹا سمیت دیگراشیائے خوردنی سستے داموں دستیاب ہیں،اوربندکمروں میںبیٹھی بیوروکریسی آپ کورمضان بازاروں میںدکھائی دیتی ہے،دوسرا بڑا اہم محاذ ملک کولوڈشیڈنگ کے عذاب سے چھٹکاراہے،اس لئے وہ آبی وسائل پربہت زیادہ فوکسڈ ہیں، وزیراعظم کابھاشاڈیم کاوزٹ اس ضمن میںبڑی پیش رفت ہے ،یہ وہ پراجیکٹ ہے جس کی اراضی کیلئے سابق وزیراعظم محمدنوازشریف نے فنانس کاانتظام کیا تاکہ پن بجلی کے اس شاہکارمنصوبے پر جلد سے جلد کام کا آغازہو،اس وقت پراجیکٹ میںبڑا کام ہوچکا ہے،داسومنصوبے پربھی دن رات کام جاری ہے،اس پرچیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ مزمل حسین اور ان کی ٹیم سمیت ملکی وغیرملکی ماہرین کی کارکردگی دیدنی ہے ،مختلف آبی منصوبوں کے حوالے سے نیشنل ڈسپیچ اینڈ ٹرانسمیشن کمپنی (این ٹی ڈی سی)کی کارکردگی کوکسی صورت نظراندازنہیںکیاجاسکتا،اگرمختلف بجلی کے منصوبوں میں اس محکمہ کی حیثیت ریڑھ کی ہڈی کی مانندکہی جائے تویہ غلط نہ ہوگا،یہ ایک ایسا خاموش قومی ادارہ ہے جوصرف اورصرف کام توجہ دیتاہے،ملک کے طول وعرض اورسنگلاخ پہاڑوں میںنصب 500کے وی اوردیگرصلاحیت کے بڑے کھمبے(پولز)اورہیوی ٹرانسمیشن لائنز کی تنصیب ایک بڑا شاہکارکام ہے، جوملک بھرمیںبجلی کی تقسیم کاواحدزریعہ ہیں۔ اس کیلئے ایم ڈی انجینئرمنظوراحمد اوران کی ٹیم کی بڑی کاوشیں ہیں،آجکل ان کیلئے بڑی اسائنمنٹ مٹیاری لاہورمنصوبہ ہے جوپاکستان کی کے حامل دس بڑے منصوبوں میںایک اہم ترین منصوبہ ہے جوہائی وولٹیج ڈائریکٹ کرنٹ(HVDC)کا 600کے ڈبلیو ایچ سی ڈی سی (with converter /Ground Electrode)کا 4ہزارمیگاواٹ صلاحیت کا سی پیک منصوبہ ہے یہ 878 کلومیٹرطویل ٹرانسمیشن لائنز کامنصوبہ ہے ،اس پراین ٹی ڈی سی کے انجینئرز اور دیگرملکی غیرملکی ماہرین تحسین کے قابل ہیں،وزیراعظم شہبازشریف کو اس پراجیکٹ بھی وزٹ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ این ٹی ڈی سی سمیت ملکی و غیرملکی انجینئرزکی بھی حوصلہ افزائی ہو۔

تبصرے بند ہیں.