اسلام آباد: مسلم لیگ( ن) کے سینیئر رہنما رانا ثناء اللہ نے شیریں مزاری کے عمران خان کا فوج سے مدد طلب نہ کرنے بلکہ فوج کی طرف سے 3 تجاویز دینے کے دعوے پر ردِ عمل آگیا ۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے لیگی رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا کہ آرمی چیف کی طرف سے متحدہ اپوزیشن کو بتایا گیا کہ وزیراعظم کی طرف سے یہ آپشن ہے کہ تحریک عدم اعتماد واپس لیں تو وزیراعظم جلد انتخابات کو تیار ہیں۔جس پر متحدہ اپوزیشن نے پوچھا کہ کیا یہ آپ کی رائے ہے ؟ تو فوجی قیادت کی طرف سے کہا گیا کہ نہیں ، ہم صرف سیاسی ڈیڈ لاک ختم کرنا چاہتے ہیں جس کے بعد اپوزیشن نے یہ آپشن کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔
واضح رہے کہ سابق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما شیریں مزاری نے دعویٰ کیا تھا کہ عمران خان نے فوج سے مدد طلب نہیں کی تھی ، فوجی قیادت کی جانب سے تین تجاویز دی گئی تھیں ۔شیریں مزاری نے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ’میں واضح کردوں اور ریکارڈ پر لےآؤں کہ وزیراعظم نے”سیاسی ڈیڈلاک“ کےخاتمےکیلئےفوج سےمددطلب نہیں کی۔ فوج نےاس وقت کےوزیرِ دفاع پرویزخٹک کے ذریعےملاقات کا وقت مانگا اور 3 تجاویز دیں‘
عمران خان مستعفٰی ہوتےہی کیوں جب وہ پہلےہی کئی مرتبہ دوٹوک انداز میں کہہ چکےتھےکہ وہ کبھی استعفٰی نہیں دینگے۔ یہ ناقابلِ فہم ہےعمران خان تو تبدیلئ حکومت کی غیرملکی سازش کےطور پر عدمِ اعتماد ہی کومستردکرچکےتھےتو وہ یہ آپشنزکیوں تجویزکرتے۔نہایت مضحکہ خیز!
#امپورٹڈ_حکومت_نامنظور— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) April 15, 2022
انہوں نے فوج کی جانب سے دی گئی تین تجاویز بارے مزید لکھا کہ ’فوج نے تین تجاویز دیں، وزیراعظم مستعفیٰ ہوں، عدمِ اعتماد کا سامناکریں یا نئےانتخابات قبول کریں۔ ‘
شیریں مزاری نے کہا کہ عمران خان مستعفٰی ہوتےہی کیوں جب وہ پہلےہی کئی مرتبہ دوٹوک انداز میں کہہ چکےتھےکہ وہ کبھی استعفٰی نہیں دینگے۔ یہ ناقابلِ فہم ہےعمران خان تو حکومت کی تبدیلی غیرملکی سازش کےطور پر عدمِ اعتماد ہی کومستردکرچکےتھےتو وہ یہ آپشنزکیوں تجویزکرتے۔یہ بات نہایت مضحکہ خیز ہے۔
خیال رہے کہ دو روز قبل پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے میڈیا بریفنگ کرتے ہوئے بتایا تھا کہ عمران خان کو اسٹیبلشمنٹ نے کوئی آپشن نہیں دیا تھا، ڈیڈ لاک کے دوران وزیراعظم آفس سے آرمی چیف سے رابطہ کیا گیا جس پر آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی وہاں گئے، مختلف رفقا سے بیٹھ کر تین چیزیں ڈسکس ہوئیں کہ کیا کیا ہوسکتا ہے، ان میں وزیراعظم کا استعفیٰ، تحریک عدم اعتماد واپس لینا اور وزیراعظم کی طرف سے اسمبلیاں تحلیل کرنے کا آپشن تھا۔ جس میں تیسرے آپشن پر وزیراعظم نے کہا کہ یہ قابل قبول ہے، ہماری طرف سے اپوزیشن سے بات کریں جس پر آرمی چیف پی ڈی ایم کے پاس گزارشات لے کر گئے اور ان کے سامنے یہ گزارش رکھی جس پر سیر حاصل بحث ہوئی لیکن اپوزیشن نےیہ آپشن ماننے سے انکار کر دیا۔
تبصرے بند ہیں.