قومی اسمبلی اجلاس ساڑھے 7 بجے تک ملتوی

17

اسلام آباد:قومی اسمبلی کا غیر معمولی اجلاس ساڑھے سات بجے تک نماز مغرب اور افطار کیلئے ملتوی کر دیاگیا ۔

 

وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کی قرار داد پر ووٹنگ کے لیے منعقدہ قومی اسمبلی کا اجلاس میں افطار اور نماز مغرب کا وقفہ کردیا گیا۔

 

اس سے قبل مختلف اپوزیشن اور حکومتی ارکا ن نے  اظہار خیال کیا ،شاہ محمود قریشی نے اپنی تقریر کرتے ہوئے کہا کہ آپ غلامی کا طوق پہننا چاہتے ہیں، ہم کسی جارحیت کے حق میں نہیں، ہم بین لااقوامی قوانین پر یقین رکھتے ہیں۔

 

انہوں نے کہا کہ ہم نے اس پالیسی کا جنرل اسمبلی میں مظاہرہ کیا، ہم نے کہا کہ ہم امن میں کردار ادا کریں گے، تنازعات میں نہیں،شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ امریکا سے بہتر کون جانتا ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کی وجہ سے کتنی قربانی دی، ہمارے یوکرین کے ساتھ اچھے تعلقات تھے اور ہیں ۔

 

ان کا کہنا ہے کہ میں نے یوکرین کے وزیرِ خارجہ سے بات کی، کسی سے بگاڑنا ہمارا مفاد نہیں ہے، امریکا چاہتا ہے کہ ہم انہیں ہرمعاملے پر سپورٹ کریں جو امریکا کے لیے اہم ہے، کیا مسئلہ کشمیر مسئلہ نہیں؟

دوسری جانب آصف زردای نے پارلیمنٹ میںاظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ نہ میں جھکا ہوں نہ بکا ہوں ،لیکن میں کسی کو اپنے خلاف پرسنل ہونے کی بھی اجازت نہیں دے سکتا لیکن کچھ لیڈر نے تو مجھے اپنی بندوق کی نالی پررکھ لیا ،یہ شکار ی بھی ہیں ،کرکٹر بھی ہیں اور خود ہی کہتے ہیں ملک بھی ٹھیک چلا رہے ہیں ۔

 

آصف علی زرداری نے پارلیمنٹ میں اظہار خیال کر تے ہوئے کہا اگرسب کچھ ٹھیک ہے تو رونا کس بات کا ہے،ایک  دن آئے گا انہیں سمجھ آ جائے گی،انہوں نے کہا سیاسی یونیورسٹی تو پیپلزپارٹی ہے ، یہاں بہت سے سٹوڈنٹس بیٹھے ہیں،پیپلز پارٹی ایک یونیورسل یونیورسٹی ہے،حکومت میں بیٹھےبہت سے طلبا ہماری یونیورسٹی کے ہیں،امید ہے یہ طلبا بھی بہت جلد واپس آ جائیں گے۔

 

انہوں نے کہا کسی دن آرٹیکل لکھا یا کتاب لکھی تو اس میں تمام باتیں لکھوں گا،صرف یہ چاہتا ہوں صرف ووٹ،ووٹ اور صرف ووٹ،سپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے آصف زرداری نے کہا میں عدالت نہیں جاناچاہتاکہ اسپیکر نے ووٹنگ نہیں کرائی،نہیں چاہتے کہ اسپیکر کے خلاف بھی سپریم کورٹ کے پاس جائیں،آصف زرداری نے حکومتی پارٹی کو بڑی پیشکش کرتے ہوئے کہا سوائے ایک شخص کے ، ہم ہر سیاسی قوت سے بیٹھ کر بات کرسکتے ہیں،کیونکہ مجھے پاکستان میں رہنا ہےاور تعلقات بھی رکھنے ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اسد عمر نے پارلیمنٹ اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے  کہا آئین میں بڑی واضح لائن کھنچی ہوئی ہےکس ادارےنےکہاں کام کرناہے،سپریم کورٹ نے جو فیصلہ کیا اسپیکر نے اسےمانا ہے،سپریم کورٹ اگراس بات کا فیصلہ کرےاجلاس کب اور کس وقت کرنا ہے توپارلیمان بند کردیں،سپریم کورٹ نے جو فیصلہ کیا وہ آئین کے اندر مداخلت ہے ۔

 

اسد عمر نے پارلیمنٹ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا عدلیہ،مقننہ اور انتظامیہ کا بہت اہم کردار ہے،حکومتیں چند ارب روپے سے بدلی جا رہی ہیں ،یہ روایات اچھی نہیں ہم سب کو مل کر جمہوریت کیلئے جدو جہد کرنی ہے ۔سپریم کورٹ کے فیصلے پر بات کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا اگرسپریم کورٹ کا فیصلہ مان لیں ڈپٹی اسپیکر نے اچھا فیصلہ نہیں کیا،لیکن کیا سپریم کورٹ میں اچھے فیصلے ہوتے ہیں؟کیا سپریم کورٹ کے فیصلوں کو جوڈیشل کرائم نہیں کہا گیا۔

 

انہوں نے کہا کیا اب  سپریم کورٹ فیصلہ کرے گی اجلاس کب اور کہاں کرنا ہے، کیا پارلیمان فیصلہ کرتی سپریم کورٹ میں کس کیس کو کب سناجائےگایہ درست فیصلہ نہیں ہوتا،آئین کے اندر جو پارلیمان کا نظام ہے اس میں سپریم کورٹ کی مداخلت بہترنہیں،سپریم کورٹ نے جو فیصلہ کیا وہ آئین کے اندر مداخلت ہے،انہوں نے کہا یہ دفاع کسی ایک شخص،سیاسی پارٹی یا حکومت کا نہیں پارلیمان کا ہوگا،پارلیمان کو آواز بلند کرنی چاہئےپارلیمان کا جو اختیار ہے کسی اور کو نہیں دےسکتے۔

 

تبصرے بند ہیں.