ججز کو تنخواہ دار ملازم کہنا انتہائی نا مناسب ہے: چیف جسٹس سپریم کورٹ

27

 

اسلام آباد:چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے کہا کہ ججز پر الزمات لگانا اور انگلیاں اٹھانا بند کریں. وائس چئیرمین پاکستان بار کونسل کا ججز کو تنخواہ دار ملازم کہنا اور الزام تراشی کرنا انتہائی نامناسب ہے.

 

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے جسٹس قاضی امین کی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے منعقدہ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا  کہ جس شخص سے مسئلہ ہو آکر بتائیں میرے دروازے سب کے لیے کھلے ہیں. ہمیں ادارے کی باتیں باہر کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی گھر کی بات گھر میں ہی رہنی چاہیے، ہم تو برادری کی بات بھی باہر نہیں کرتے ہیں۔

 

 

چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ میں ججز انتہائی قابل اور پروفیشنل ہیں. ججز تعیناتی کیلئے طریقہ کار متفقہ طور پر وضع کیا جا رہا ہے. ججز کیلئے قابلیت، رویے، بہترین ساکھ اور بغیر کسی خوف و لالچ کا معیار رکھا ہے. وکلاء کیس تیاری کیے بغیر عدالت سے رحم کی توقع رکھیں تو ایسا نہیں ہو سکتا ہے. ججز عدالتی وقت ختم ہونے کے بعد کئی گھنٹے تک مقدمات سنتے ہیں. ججز اپنے ضمیر کے مطابق فیصلہ کرتے ہیں ہم سب اللہ کو جواب دہ ہیں. عوام میں جو کچھ بھی کہا جاتا ہے وہ صرف میڈیا کیلئے ہے کسی جج کو بغیر ثبوت کے نشانہ نہیں بنایا جا سکتا ہے.

 

 

بنچ تشکیل دینے کا اختیار ہمیشہ سے چیف جسٹس کا رہا ہے. احسن بھون کس روایت کی بات کر رہے ہیں؟ بیس سال سے بنچز چیف جسٹس ہی بناتے ہیں بلاوجہ اعتراضات کیوں کیے جاتے ہیں؟ رجسٹرار کی تعیناتی چیف جسٹس بہترین افسران میں سے کرتے ہیں. رجسٹرار کو قانون کا بھی علم ہے اور وہ انتظامی کام بھی کرنا جانتے ہیں، میرے رجسٹرا کا 20 سال کا تعلیمی تجربہ ہے. کیا آپ چاہتے ہیں انتظامی کام بھی میں کروں؟ کونسا مقدمہ مقرر ہونا ہے اور جس بنچ میں مقرر کرنا ہے یہ فیصلہ میں کرتا ہوں. ججز خود پر لگے الزامات کا جواب نہیں دے سکتے سنی سنائی باتوں پر سوشل میڈیا پر الزامات نہ لگائے جائیں. فیصلوں پر تنقید کریں ججز کی ذات پر نہیں. مفید علم کی بات کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ گفتگو کرنا نہیں چاہتا تھا لیکن دل میں آئی بات کر دی ہے.

 

 

 

 

تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے فل کورٹ ریفرنس سے خطاب میں بار کونسلز کی تقریروں پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ججز پر انگلیاں اٹھانا بند کریں۔

چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ ججز پر الزامات لگانا بند کر دیں۔ جس بندے پر اعتراض ہے اس کا نام لیں۔

فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ جس شخص سے مسئلہ ہو آ کر مجھے بتائیں، دروازے سب کے لیے کھلے ہیں۔

انھوں نے خطاب میں مذید کہا کہ وائس چیئرمین پاکستان بار کا ججز کو تنخواہ دار ملازم کہنا انتہائی نا مناسب ہے۔ ججز پر الزام تراشی کرنا ان فئیر اور انتہائی نا مناسب ہے۔

تبصرے بند ہیں.